بچی کو ’ریپ‘ کے بعد زندہ جلانے کا واقعہ: چیف جسٹس نے ازخود نوٹس لے لیا
اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے صوبہ پنجاب کے علاقے چیچہ وطنی میں 8 سالہ بچی نور فاطمہ کو مبینہ ریپ کے بعد زندہ جلا کر قتل کرنے کے واقعے کا از خود نوٹس لے لیا۔
سپریم کورٹ کے اعلامیے میں بتایا گیا کہ چیف جسٹس نے میڈیا رپورٹ پر واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل ( آئی جی ) پنجاب پولیس کیپٹن (ر) عارف نواز خان کو ہدایت کی کہ وہ اس واقعے سے متعلق 24 گھنٹوں میں اپنی رپورٹ پیش کریں۔
دوسری جانب چیچہ وطنی میں نورفاطمہ قتل کیس کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی نے تھانہ سٹی کا دورہ کیا اور واقعے کی تحقیقات کا آغاز کردیا۔
مزید پڑھیں: 8 سالہ بچی کو ’ریپ‘ کے بعد زندہ جلادیا گیا
4 رکنی تفتیشی ٹیم نے کیس سے متعلق شواہد اکھٹے کیے اور زیر حراست مشکوک افراد کے بیان بھی قلمبند کیے، اس کے ساتھ ساتھ متعلقہ پولیس افسران سے بھی معلومات اکٹھی کی ہیں جبکہ بچی کے والد سے بھی ٹیم کے ارکان نے ملاقات کی۔
تحقیقاتی کمیٹی کے نمائندے انسپکٹر کرائم برانچ رینج شیخوپورہ اور ڈی ایس پی سرکل چیچہ وطنی کے ہمراہ مقتولہ بچی کے گھر کا دوبارہ دورہ کریں گے اور واقعے سے متعلق مزید معلومات جمع کریں گے۔
نور فاطمہ کا قتل
خیال رہے کہ بچی کے ساتھ مبینہ ریپ اور زندہ جلائے جانے کا یہ لرزہ خیز واقعہ 8 اپریل کو چیچہ وطنی کے نواحی علاقے محمد آباد کے وارڈ نمبر 17 میں اس وقت پیش آیا تھا جب 8 سالہ نور فاطمہ گھر سے ٹافیاں لینے گئی تھی لیکن واپس نہیں آئی تھی۔
اہل خانہ کی جانب سے بچی کی گمشدگی پر اس کی تلاش کا آغاز کیا گیا تھا تو 2 سے 3 گھنٹے بعد گھر کے قریب سے بچی جھلسی ہوئی اور بے ہوشی کی حالت میں ملی تھے، جسے طبی امداد کے لیے فوری طور پر تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال لے جایا گیا تھا۔
تاہم 80 سے 90 فیصد جسم جھلس جانے کے باعث بچی کو تشویشناک حالت میں جناح ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: معذور بیٹی کا ریپ، بااثر افراد کے دباؤ پر باپ نے ملزم کو معاف کر دیا
بعد ازاں پولیس کی جانب سے قتل کی دفعات کے تحت واقعے کا مقدمہ درج کرلیا گیا تھا لیکن اس میں ریپ کی دفعات شامل نہیں کی گئی تھیں۔
واضح رہے کہ مبینہ طور پر ریپ کے بعد زندہ جلائی گئی بچی کے والدین نے چیف جسٹس، وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب سے اپیل کی تھی کہ وہ انہیں انصاف فراہم کریں اور ملزمان کو قرار واقعی سزا دی جائے۔
اس کے علاوہ واقعے پر وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی جانب سے نوٹس لیا گیا تھا ملزمان کی جلد گرفتاری کے احکامات دیے گئے تھے۔