خواتین کو ہراساں کرنے کا الزام: پاکستانی ویب سائٹ پٹاری کا سی ای او برطرف
پاکستان کی سب سے بڑی میوزک اسٹریمنگ ویب سائٹ پٹاری کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) کو 2 خواتین کو مبینہ طور پر جنسی ہراساں کرنے کے الزامات سامنے آنے کے بعد عہدے سے برطرف کردیا گیا۔
پٹاری کے فیس بک اور ٹوئٹر کے آفیشل پیجز پر ویب سائٹ کے سی ای او خالد باجوہ کو فوری طور پر عہدے سے برطرف کرنے اور ان کے خلاف تحقیقات شروع کرنے کی تصدیق کردی گئی۔
خالد باجوہ کو 2 خواتین کی جانب سے لگائے گئے الزامات سامنے آنے کے بعد عہدے سے ہٹایا گیا۔
ٹوئٹر پر مہراور نامی خاتون نے ’مہر‘ نامی ٹوئٹر ہینڈل سے خالد باجوہ کے خلاف جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات عائد کرتے ہوئے مبیہ طور پر پٹاری کے سی ای او کی جانب سے واٹس ایپ پر بھیجے گئے پیغامات کے اسکرین شاٹ بھی شیئر کیے تھے۔
مہراور نے اپنی ٹوئیٹس میں بتایا کہ خود سے دگنی عمر اور طاقتور شخص کی ہراساں کیے جانے کا عمل ان کے لیے باعث تکلیف تھا۔
ڈان امیجز سے بات کرتے ہوئے مہراور کا کہنا تھا کہ خالد باجودہ کا مقصد نوجوان اور کم عمر لڑکیوں کو بے وقوف بنانا اور انہیں اپنی طاقت اور عہدے سے متاثر کرنا تھا۔
مہراور کے علاوہ ٹوئٹر پر زینب نامی خاتون نے بھی خالد باجوہ پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا اور دعویٰ کیا کہ پٹاری کے سی ای او نے انہیں چند سال قبل ہراساں کرنے کی کوشش کی۔
زینب کا دعویٰ تھا کہ خالد باجوہ نے انہیں محض 17 سال کی عمر میں جنسی طور پر ہراساں کیا اور اس وقت پٹاری کے سی ای او کی عمر ان سے دگنی تھی۔
زینب اور مہراور نے خالد باجوہ کی جانب سے جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے عمل کو اپنے اور دیگر خواتین کے لیے تکیلف دہ قرار دیا۔
الزامات سامنے آنے کے بعد اگرچہ خالد باوجوہ کو عہدے سے برطرف کرکے ان کے خلاف تحقیقات شروع کردی گئی ہے، تاہم اس حوالے سے مزید کوئی وضاحت جاری نہیں کی گئی۔
دوسری جانب خالد باجوہ نے اپنا ٹوئٹر اکاؤنٹ بھی معطل کردیا ہے۔
پٹاری کی جانب سے خالد باجوہ کو عہدے سے ہٹائے جانے کے فیصلے کا کئی افراد نے خیرمقدم کیا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ متاثرین کو انصاف فراہم کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ میوزک اسٹریمنگ ویب سائٹ پٹاری پاکستان کی سب سے بڑی میوزک ویب سائٹ ہے، اس ویب سائٹ کا آغاز 2015 میں کیا گیا۔