• KHI: Zuhr 12:32pm Asr 4:14pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:28pm
  • ISB: Zuhr 12:08pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:32pm Asr 4:14pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:28pm
  • ISB: Zuhr 12:08pm Asr 3:27pm

پاکستان سی پیک سے مستفید ہو رہا ہے، وزیر اعظم

شائع April 10, 2018
وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی باؤ اقتصادی فورم برائے ایشیاء کی افتتاحی تقریب سے خطاب  کر رہے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز
وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی باؤ اقتصادی فورم برائے ایشیاء کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے رابطوں، آزادانہ تجارت اور وسیع تراقتصادی ترقی کو برداشت و دوستی کے فروغ اور انتہا پسندی کے انسداد میں کلیدی کردار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ خطے میں حقیقی صلاحیتوں اور مربوط کاوشوں کے ذریعے امن، ترقی و خوشحالی کے مشترکہ مقاصد حاصل کئے جا سکتے ہیں۔

انہوں نے چین کے صوبہ ہینان میں باؤ اقتصادی فورم برائے ایشیاء کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے یہ باتیں کہیں۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ حالیہ تاریخ میں پاک چین تعلقات کی کوئی مثال نہیں ملتی ہر لحاظ سے ہم آہنی بھائی ہیں، ہمارے خطے میں ہماری دوستی استحکام کی علامت ہے۔

مزید پڑھیں: پاک چین اقتصادی راہداری کا ماسٹر پلان کیا ہے؟

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان وسیع تر رابطوں کے ذریعے امن و خوشحالی کے نئے دور کے آغاز کے لئے چین کے ساتھ شراکت داری کررہا ہے، پاکستان میں آج قدم بہ قدم ایک بہادر نیا ایشیاء تشکیل پا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری "بیلٹ اینڈ روڈ اقدام" کا فلیگ شپ منصوبہ ہے جس کے مثبت ثمرات ہیں۔

وزیراعظم نے اس منصوبے کو کشادہ، مربوط اور ہمہ جہت ترقی کی عمدہ مثال قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے تمام فریقین مستفید ہوں گےاور اس راہداری کے جنوب میں گہرے سمندر کی بندرگاہ گوادر کی ترقی تیزی سے ہو رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شہد سے میٹھی اور سمندر سے گہری پاک چین دوستی کی اصل وجوہات

ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کی تکمیل سے یہ نہ صرف راہداری اور نقل وحمل کا محور ثابت ہوگی بلکہ اقتصادی مرکز بھی بنے گی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری مغربی چین، وسطی اور جنوبی ایشیاء ، مشرق وسطیٰ کے لئے آسان ترین رسائی مہیا کرے گی۔

"وسیع تر خوشحالی کی حامل دنیا کے لئے کشادہ اور جدید ایشیاء" کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دنیا کی آبادی کی اکثریت کا گھر ، قدرتی وسائل سے مالا مال اور تجارت کے لئے ساز گار محل وقوع کی بناء پر ایشیاء اقتصادی نظام کے لئے نمایاں حیثیت حاصل کررہاہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ باؤ فورم ایشیاء کے بارے میں بین الاقوامی اقتصادی نظام وضع کرنے اور دنیا میں اپنا مقام بنانے کے حوالے سے ممتاز پلیٹ فارم کی حیثیت سے ابھرا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ تبدیلی کے یہ محرکات ہمارے اسلوب حکمرانی اور بزنس کے ماڈلز کو ازسر نو مرتب کرنے کاتقاضا کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایشیائی صدی کی صبح طلوع ہورہی ہے، ہم پر ذمہ داری ہے کہ حقیقی صلاحیتوں سے استفادہ کریں اور اپنے اندر موجود بصیرت کو از سر نو دریافت کریں۔

مزید پڑھیں: پاک-چین تعلقات کسی کے لیے خطرہ نہیں: اعزاز چوہدری

ترقی اور سلامتی کو لازم و ملزوم قرار دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ کھلی تجارت اور شراکتی جدت کے ثمرات کو فروغ دے کر ہی ہم برداشت اور دوستی کو فروغ دے سکتے ہیں اور اس طرح انتہا پسندی کے لئے گنجائش بھی نہیں ہو گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ چین کے صدر شی جن پنگ کا بیلٹ اینڈ روڈ کاتاریخی اقدام عالمی عوامی بہبود کا حامل ہے جس سے سب کو فائدہ ہو گا اور غیر مساوی دنیا میں مساوات لارہا ہے۔

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ہم ریل، روڈ اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے ذریعے سی پیک کے ثمرات سے مستفید ہو رہے ہیں اور اس سے روزگار کے ہزاروں مواقع پیدا ہوئے جبکہ 10 ہزار میگاواٹ بجلی ہمارے قومی گرڈ میں شامل ہوئی اور توانائی کی قلت کا دیرینہ مسئلہ حل ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت 6 فیصد سالانہ کی شرح سے نمو پا رہی ہے۔ ہماری کیپیٹل مارکیٹ کو ابھرتی ہوئی معیشت کا درجہ دیا گیا ہے جبکہ وسط مدتی کے حوالے سے ہماری نمو کی اشراح عالمی اوسط سے تجاوز کرنے کی توقع ہے اور 2050 تک ہم دنیا کی 15ویں بڑی معیشت ہوں گے۔

مزید پڑھیں: پاک چین فوجی تعاون سے خطے میں امن میں مدد ملے گی، چین

صدر شی جن پنگ نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی تقریب میں آمد پر ان کا خیر مقدم کیا۔

اس موقع پر وزیر اعظم کے ہمراہ وزیرخارجہ خواجہ محمد آصف، وزیر داخلہ احسن اقبال ، چین میں پاکستان کے سفیر مسعود خالد اور سینئر حکام موجود تھے۔

واضح رہے کہ باؤ فورم ایک غیر سرکاری اور غیر منافع بخش بین الاقوامی تنظیم ہے جس کا افتتاح 2001ء میں ہوا تھا جس کا مقصد ایشیاء اور دنیا کے دیگر حصوں کے درمیان اقتصادی تبادلوں، رابطے اور تعاون کو فروغ دینا ہے۔

پاکستان اس فورم کے 26 ابتدائی ممالک میں سے ایک ہے۔

کارٹون

کارٹون : 24 دسمبر 2024
کارٹون : 23 دسمبر 2024