ایف بی آئی کا ڈونلڈ ٹرمپ کے وکیل کے دفتر پر چھاپہ
واشنگٹن: امریکی فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن نے ڈونلڈ ٹرمپ کے طویل عرصے سے ذاتی وکیل مائیکل ڈی کوہن کے روک فیلر سینٹر میں قائم دفتر اور پارک ایوینیو ہوٹل کے کمرے میں چھاپہ مار کر کاروباری اور ذاتی دستاویزات پر مشتمل ریکارڈ اپنی تحویل میں لے لیا۔
علاوہ ازیں کہا جا رہا ہے کہ ضبط کیے گئے دستاویزات میں پورنو گرافک فلم کی اداکارہ کو کی جانے والی ادائیگیوں کا ریکارڈ بھی شامل ہے۔
امریکی میڈیا نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ایف بی آئی نے اس پیش رفت کو بینک فراڈ کے حوالے سے چلنے والی تحقیقات کا حصہ قرار دیا جبکہ دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے وکیل نے جسٹس ڈپارٹمنٹ پر الزامات عائد کرتے ہوئے اسے 'بھوت پکڑنے والا ادارہ' قرار دے دیا۔
سینئر ملٹری کمانڈرز سے ملاقات سے قبل امریکی صدر نے وائٹ ہاؤس میں بیان دیتے ہوئے ایف بی آئی کے چھاپے کو ’شرمناک عمل‘ اور ’ریاست مخالف‘ قرار دیا۔
مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ
تاہم اس حوالے سے یہ واضح نہیں ہے کہ ایف بی آئی کے اہلکار کس طرح مائیکل کوہن کے دفتر میں داخل ہوئے اور اہلکاروں کے پاس سرچ وارنٹ موجود تھا یا نہیں۔
استغاثہ کو سرچ وارنٹ روسی تحقیقات کے خصوصی کونسل رابرٹ ایس میولر کی درخواست پر جاری کیا گیا تھا جسے مائیکل کوہن کے وکیل نے ’مکمل طور پر نامناسب اور غیر ضروری قرار دیا تھا۔
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا ایف بی آئی سے جاری تنازع میں گزشتہ سال جون کے مہینے میں امریکی صدر نے بیان دیا تھا کہ وہ میولر کو برطرف کر سکتے ہیں تاہم انہوں نے ایسا کیا نہیں تھا۔
امریکی صدر نے ایک بار پھر ایف بی آئی کو ہلری کلنٹن کے حوالے سے جاری تحقیقات کرنے میں ناکامی پر تنقید کا نشانہ بنایا اور میولر کی ٹیم کو تعصب پسندوں کا گروہ قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی پورن اسٹار نے صدر ٹرمپ کےخلاف مقدمہ دائر کردیا
ان کا کہنا تھا کہ میولر کی ٹیم میں زیادہ تر ڈیموکریٹس ہیں جبکہ باراک اوبامہ کے ساتھ کام کرنے والے چند ریپلکنز بھی موجود ہیں جو نا انصافی کا ایک نیا میعار قائم کر رہے ہیں۔
نیو یارک ٹائمز نے اس چھاپے کے حوالے سے معلومات رکھنے والے شخص کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ پورنوگرافک فلم کی اداکارہ اسٹیفنی کلیفورڈ جنہیں اسٹورمی ڈینیئلز کے نام سے بھی جانا جاتا ہے کو کی گئی ادائیگی اس تحقیقات کا اصل حصہ تھے۔
انہوں نے بتایا کہ ایف بی آئی نے ای میلز، ٹیکس کے دستاویزات اور کاروباری ریکارڈز بھی ضبط کیا ہے۔