• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

سیکیورٹی خدشات کے باوجود اسلام آباد ایئرپورٹ میں سرگرمیوں کا آغاز

شائع April 9, 2018

اسلام آباد: برسوں سے التوا اور تنازعات کا شکار ہونے کے بعد پاکستان کا پہلا سرسبز ایئرپورٹ رواں ماہ 20 اپریل کو بین الاقوامی اور مقامی پروازوں کے لیے فعال ہوجائے گا۔

اسلام آباد انٹرنیشنل ایئر پورٹ (اے آئی آئی) انگیزی کے حرف تہجی وائے (Y) کی شکل میں تعمیر کیا گیا ہے جو وفاقی دارالحکومت کے زیرو پوائنٹ سے 20 کلومیٹر دور قائم ہے جبکہ راولپنڈی کے علاقے صدر سے 25 کلومیٹر دور ہے۔

مذکورہ ایئرپورٹ بین الاقوامی معیار کو مدِ نظر رکھتے ہوئے تعمیر کیا گیا ہے جسے ملک کے اہم ترین ایئرپورٹ کا درجہ دیا جارہا ہے۔

نئے ہوائی اڈے پر تقریباً تمام ہی ملکی اور بین الاقوامی پروازیں لینڈ کریں گی جبکہ یہی ایئرپورٹ قومی ایئرلائن کے بنیادی مرکز کے طور پر کام کرے گا۔

حال ہی میں پی آئی اے نے طیاروں کے ڈیزائن میں تبدیلی کرتے ہوئے پیچھے اور انجنز پر قومی جانور، مارخور کی تصاویر متعارف کروائیں تھی۔

مزید پڑھیں: نئے اسلام آباد ائیرپورٹ پر پہلی آزمائشی پرواز لینڈ کر گئی

اسلام آباد انٹرنیشل ایئر پورٹ پاکستان کا سب سے بڑا بین الاقوامی ہوائی اڈہ بننے جارہا ہے جو اپنے پہلے مرحلے میں سالانہ کی بنیاد پر ایک کروڑ 50 لاکھ مسافروں کو سہولیات فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جبکہ اس منصوبے میں توسیع کے بعد اس صلاحیت کو 2 کروڑ پچاس لاکھ تک بڑھا دیا جائے گا۔

نئے اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی تعمیر کا منصوبہ 1980 میں منظور ہوا تھا کیونکہ شہرِ اقتدار میں مسافروں کی بڑھتی ہوئی آمد و رفت کے باعث اسلام آباد کے پرانے انٹرنیشنل ایئرپورٹ، جس کا نام بعد میں بینظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئرپورٹ رکھا گیا تھا، کو مسافروں کو سہولیات فراہم کرنے میں مسائل پیدا ہورہے تھے۔

نئے اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی 4 سطحی ٹرمینل عمارت ہے جس میں 2 رن ویز، ٹیکسی ویز، 2 پارکنگ ویز ہیں، جہاں 2 اے 380 ایئربس کے کھڑے ہونے کی گنجائش ہے۔

علاوہ ازیں نئے ہوائی اڈے میں ایک کارگو ٹرمینل، فیول فارم، ایئر ٹریفک کنٹرول کمپلیکس، ایک مکمل طور پر فعال اسٹیٹ آف دی آرٹ پر مشتمل فائر فائٹنگ اسٹیشن اور ماڈرن ریسکیو سہولیات فراہم کی گئیں ہیں۔

اسلام آباد کے نئے ہوائی اڈے میں 15 ایئرکنڈیشنڈ جیٹ ویز یا مسافروں کی بورڈنگ کے لیے پل بنائے گئے ہیں، بڑے طیاروں کے لیے 13 بیز، اے ٹی آر اور دیگر چھوٹے طیاروں کے لیے 7 بیز اور 4 کارگو بیز بھی شامل ہیں جبکہ 15 جیٹ ویز میں سے 2 جیٹ ویز کو اے 380 جیسے ایئربس کے لیے مختص کر دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے میں خواتین پائلٹس کا کوٹہ 10 فیصد مختص کرنے کا حکم

خیال رہے کہ بینظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئرپورٹ میں جیٹ ویز کی یہ سہولیات موجود نہیں تھیں، جبکہ امیگریشن کا چھوٹا عملہ مسافروں کی اتنی بڑی تعداد کو کنٹرول کرنے میں پریشانی سے گزر رہا تھا۔

مسافروں کو ان کے سامان کی پریشانی سے بچانے کے لیے 5 کنویئر بیلٹس لگائے گئے ہیں، جبکہ تمام 15 بیز کے لیے علیحدہ علیحدہ لانج بنائے گئے ہیں، تاکہ مسافروں کو درست انتظار گاہ تلاش کرنے میں پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

عمارت کے 4 سطحی ٹرمینل کی پہلی سطح پر ملکی اور بین الاقوامی مسافروں کی آمد اور ان کے سامان کو وصول کرنے کے بیز شامل ہیں جبکہ اس کے علاوہ دیگر ہوائی کمپنیوں کے دفاتر اور انجینیئرنگ ڈپارٹمنٹ بھی پہلی سطح پر موجود ہوں گے۔

عمارت کی دوسری سطح پر ملکی پروازوں کی آمد و روفت دونوں شامل ہیں، اور یہاں پر ایئرپورٹ کا دورہ کرنے والوں کے لیے گیلری بھی بنائی گئی ہے جبکہ بین الاقوامی مسافروں کے لیے کار پارکنگ اور امیگریشن کاؤنٹر بھی یہاں موجود ہیں۔

تیسری سطح پر بین الاقوامی اور ملکی پروازوں کی روانگی کا لانج بنایا گیا ہے جبکہ یہاں پر بھی ایئرلائنز کمپنیوں کے دفاتر بھی موجود ہیں۔

مزید پڑھیں: نیو اسلام آباد ائرپورٹ کے پراجیکٹ ڈائریکٹر'لاپتہ'

اسی طرح چوتھی سطح پر سرکاری اور اہم شخصیات کے لیے لاؤنچ بنائے گئے ہیں، جبکہ یہاں عملے کے لیے بریفنگ ہال بھی موجود ہے۔

ہوائی اڈے میں 28 ایسکلیٹرز نصب کیے گئے ہیں جن میں 24 ٹرمینل عمارت میں موجود ہیں، جبکہ 4 واک ویز ہیں، اس کے علاوہ 6 سروسز لفٹس بھی نصب ہیں۔

ایئرپورٹ میں مسافروں کے لیے 25 آرام گاہیں، لیکن عارضی طور پر رکنے والے مسافروں کے سامان کے لیے جگہ مختص نہیں کی گئی، انہیں آرام گاہوں میں اپنا سامان اپنے ساتھ ہی رکھنا ہوگا۔

آئی آئی اے میں 2500 تک گاڑیاں پارکنگ میں کھڑی کی جاسکیں گی، جبکہ سرکاری اور اہم شخصیات کے لیے علیحدہ سے پارنگ لوٹ بنایا گیا ہے۔

مسافروں کے لیے اپنے برقی آلات کی چارجنگ کے لیے اسٹیشن مختص کیا گیا ہے، جبکہ ان کی چوری کی روک تھام کے لیے علیحدہ علیحدہ چارجنگ بوکسز بنائے گئے ہیں جن میں ایک مرتبہ موبائل فون یا پھر کوئی دوسری ڈیوائس چارجنگ کے لیے رکھی گئی تو صرف اس کے مالک کے انگلیوں کے نشان سے ہی باکس کو دوبارہ کھولا جاسکے گا۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ائرپورٹ میں سگریٹ نوشی، تشدد کرنا ناقابل قبول ہے، وزیرداخلہ کا نوٹس

ایئرپورٹ میں مسافروں کے لیے منی سینیما، فوڈ کورٹ اور بچوں کے لیے پلے ایئریا بھی بنائے گئے ہیں، تاکہ مسافر اپنی فلائٹ کے انتظار میں آرام کر سکیں۔

اسلام آباد سے ایئرپورٹ کو کشمیر ہائی وے سے جوڑا گیا ہے جبکہ راولپنڈی سے مسافر جی ٹی روڈ کے ذریعے ہوائی اڈے پہنچ سکتے ہیں، تاہم حکومت کا مسافروں کے لیے میٹرو بس سروس کا آغاز کرنے کا بھی منصوبہ زیرِ غور ہے۔

ان تمام سہولیات کے علاوہ ایئرپورٹ کے لیے 18 ٹیوب ویلز، 3 واٹر ڈیمز تعمیر کیے گئے ہیں، تاہم بینے کے صاف پانی کے لیے ابھی تک منصوبے مکمل نہیں ہوئے۔

مسافروں کی سیکیورٹی کو بہتر بنانے کے لیے ایئرپورٹ سیکیورٹی فورسز (اے ایس ایف) کے 500 سے زائد جوان کی آئی آئی اے پر ضرورت ہوگی۔

تاہم سیکیورٹی حکام نے پہلے سے ہی موجودہ پہاڑی علاقوں میں سیکیورٹی انتظامات پر اپنے خدشات کا اظہار کر چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ایئرپورٹ، دنیا کے بدترین ہوائی اڈوں میں سرفہرست

ہوائی اڈے کے اطراف میں 85 سیکیورٹی ٹاور قائم کیے گئے ہیں، تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کوئی بھی ہوائی اڈے کی حدود میں داخل ہونے کی کوشش نہیں کرے۔

تاہم ایک سیکیورٹی حکام نے اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ سیکیورٹی ٹاورز میں اہلکاروں کے لیے پینے کے صاف پانی کی سہولیات موجود نہیں ہیں۔

سیکیورٹی اسٹاف کا کیمپ ہوائی اڈے سے 12 کلومیتر کی دوری پر ہے جس کے بارے میں خود سیکیورٹی حکام تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں۔

وی آئی پیز کے لیے متبادل راستے بھی نہیں بنائے گئے ہیں، جو سیکیورٹی حکام کے مطابق ٹریفک کی روانی کو متاثر کرنے اور سیکیورٹی خطرات پیدا کر سکتے ہیں۔

سیکیورٹی حکام کا کہنا تھا کہ بینظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ رقبے کے لحاظ سے کافی چھوٹا ایئرپورٹ تھا اس لیے وہاں سیکیورٹی کے مسائل زیادہ نہیں تھے، تاہم نیا اسلام آباد انٹرنیشل ایئرپورٹ کہیں زیادہ بڑا ہے، اور یہ ایسے علاقے میں پھیلا ہوا ہے جہاں پر ماضی میں دہشت گرد سرگرمیوں کی اطلاعات موصول ہوچکی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ نئے ایئرپورٹ میں سیکیورٹی منیجمنٹ سسٹم، سی سی ٹی وی کمیرے، اور عوامی شکایت سسٹم لگائے گئے ہیں، جبکہ ایئرپورٹ میں بم کو ناکارہ بنانے کے لیے 2 گڑھے بھی قائم کیے گئے ہیں۔

مذکورہ تمام سہولیات کے علاوہ نئے ایئرپورٹ میں فلائٹ کچن، پوسٹ آفس اور اے ٹی ایم کی سہولت موجود نہیں ہے، تاہم پی آئی اے کے ترجمان کا اس معاملے میں کہنا تھا کہ اس وقت فلائٹ کچن بینظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر موجود ہے، جہاں سے ٹرک کے ذریعے سامان اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچایا جائے گا۔


یہ خبر 09 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024