• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

سپریم کورٹ کا ریلوے کے 60 ارب روپے خسارے پر از خود نوٹس

شائع April 7, 2018 اپ ڈیٹ December 26, 2018

لاہور: چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے پاکستان ریلویز میں 60 ارب روپے خسارے پر ازخود نوٹس لے لیا۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس نے پاکستان ریلویز میں 60 ارب روپے کے نقصان پر از خود نوٹس لیتے ہوئے سیکریٹری ریلوے اور ریلوے بورڈ کے ممبران کو آڈٹ رپورٹس سمیت طلب کر لیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ افسران آئندہ سماعت پر پیش ہو کر 60 ارب روپے کے خسارے کی وجوہات بتائیں۔

مزید پڑھیں: 2018 کے پہلے 7 ماہ میں پاکستان ریلوے کو 20 ارب 60 کروڑ روپے کا نقصان

انہوں نے مزید ریمارکس دیئے کہ کیوں نہ وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کو طلب کیا جائے، بھارت کا وزیر ریلوے لالو پرشاد ان پڑھ آدمی تھا، لیکن ادارے کو منافع بخش بنا گیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آج لالو پرشاد کی تھیوری کو ہاورڈ یونیورسٹی میں پڑھایا جاتا ہے جبکہ ہمارے ہاں صرف جلسوں میں ریلوے کے منافع بخش ہونے کے دعوے کیے جاتے ہیں، لیکن ریلوے کی اصل صورتحال مختلف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ بادشاہت نہیں ہے کہ جس کا جو جی چاہے کرتا پھرے۔

خیال رہے کہ 16 مارچ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں ایم این اے شیخ روحیل اصغر کی جانب سے پاکستان ریلویز کے نقصانات کے حوالے سے پوچھے گئے تحریری سوال پر ریلوے حکام نے جواب دیتے ہوئے بتایا تھا کہ جولائی 2017 کے بعد سے نقصانات میں اضافہ ہوا اور اگست 2017 تک یہ خسارہ 40 کروڑ 34 لاکھ سے بڑھ کر 3 ارب روپے تک پہنچ گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے ، اسٹیل ملز اور ریلوے کا خسارہ 705 ارب روپے

پاکستان ریلوے نے اپنے جواب میں بتایا تھا کہ 2 ماہ بعد اکتوبر 2017 میں یہ منافع 3 ارب 41 کروڑ جبکہ دسمبر 2017 تک یہ 4 ارب 3 کروڑ تک جا پہنچا تھا جبکہ یہ خسارہ سب سے زیادہ صرف جنوری میں 3 ارب 20 کروڑ روپے دیکھا گیا۔

خیال رہے کہ ریلوے کے کل بجٹ 90 ارب روپے کا 62 فیصد صرف تنخواہوں اور پینشنز کے اخراجات پر خرچ ہوتا ہے اور انہیں کنٹرول نہیں کیا جاسکتا۔

تبصرے (1) بند ہیں

Bilal Apr 07, 2018 09:01pm
60% sirf salary or pension pai kharcha hota hai. Railway ki service bekar hai. Privatize it and hopefully it will earn some money like PTCL.

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024