• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

انتخابات سے متعلق چیف جسٹس نے جو بات کی وہ صحیح تھی، نواز شریف

شائع April 6, 2018

اسلام آباد: سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ انتخابات کے حوالے سے چیف جسٹس نے جو باتیں کیں وہ صحیح تھیں لیکن اگر وہ اپنی بات پر عمل کرنا چاہتے ہیں تو ان سب چیزوں کا نوٹس لیں جو ہورہا ہے۔

احتساب عدالت کے باہر پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی اور نیشنل پارٹی کے حاصل بزنجو کے ہمراہ صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ نیب کا قانون کالا قانون ہے جو جنرل (ر) پرویز مشرف کے دور میں بنایا تھا اور اس کا مقصد سیاست دانوں کو سزا دینا تھا لیکن انشاء اللہ ہم اس قانون کو ختم کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اللہ نے چاہا تو ہم اس قانون کو ختم کریں گے لیکن ابھی میں اسے ختم کرنے کے حق میں نہیں ہوں کیونکہ میرے خلاف کیس چل رہا ہے، اس کا فیصلہ آنے دیں، میں چاہتا ہوں کہ آئندہ عام انتخابات سے قبل اور نئی حکومت کے آنے تک اس قانون کو غیر موثر کردیا جائے اور نیب کی جانب سے پکڑ دھکڑ کا بھی از خود نوٹس لیا جائے۔

مزید پڑھیں: 'نواز شریف کی اداروں پر تنقید نامناسب'

نواز شریف کا کہنا تھا کہ انتخابات کے حوالے سے چیف جسٹس نے جو باتیں کیں وہ صحیح تھیں لیکن اگر وہ اپنی بات پر عمل کرنا چاہتے ہیں تو ان سب چیزوں کا نوٹس لیں جو ہورہا ہے کیونکہ نیب اس کا بہت ناجائز استعمال کر رہا۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ میں انتخابات کو ملتوی نہیں ہونے دوں گا اور جب چیف جسٹس کہتے ہیں کہ صاف اور شفاف انتخابات ہونے چاہئیں تو یہ سب نہیں ہونا چاہیے جو یہاں ہورہا ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہم، سول سوسائٹی، قانون دان اور عوام انتخابات کسی صورت ملتوی نہیں ہونے دیں گے، مجھے جیل میں ڈالنا ہے تو ڈال دیں، جہاں بھی ہوں گا، وہاں سے آواز دوں گا تو عوام نکلیں گے۔

انہوں نے کہا کہ میں اس ملک میں کوئی کال نہیں دینا چاہتا لیکن اگر ملک کو اور آئین کو بچانے کے لیے کال دینی پڑی تو میں دوں گا۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ ووٹ کو عزت دو کا نعرہ عوام کی طرف سے اٹھ رہا ہے اور لوگ جان چکے ہیں کہ 70 سال سے قوم کا مذاق اڑ رہا ہے۔

آصف زرداری کی جانب سے وزارت اعلیٰ کا منصب لینے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ وہ پہلے حلقوں سے ووٹ لے لیں، ابھی تو انہیں 4 سو 5 سو ووٹ مل رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں اور اب بھی کہہ رہا ہوں کہ میرے کیس کا اوپن ٹرائل آنی چاہیے تاکہ حقائق عوام کے سامنے آئیں کیونکہ میرے کیس میں سب کچھ ہے سوائے کرہشن نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرے خلاف فیصلہ آنے کا بعد معیشت کمزور ہورہی اور مہنگائی بڑھ رہی جبکہ ترقی کی رفتار بھی کم ہورہی ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ اس طرح کے فیصلے ٹھیک نہیں ہوتے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے کوئی کرپشن کی ہوتی یا ملک کے خزانے کو لوٹا ہوتا تو میں آج یہاں کھڑا نہیں ہوتا اور سزا قبول کرتا لیکن جے آئی ٹی نے پتا نہیں کہاں سے چیزیں جوڑ رہی ہے مگر انہیں ایک چیز کرپشن نہیں مل رہی۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں عدم اعتماد کا ووٹ لایا گیا اور سینیٹ انتخابات میں بندربانٹ کی گئی، سپریم کورٹ کو اس پر بھی از خود نوٹس لینا چاہیے تھا۔

ہر ادارے کی ایک آئینی حدود ہے، محمود خان اچکزئی

اس موقع پر محمود خان اچکزئی نے کہا کہ چیف جسٹس صاحب ایک مہربانی کریں کہ تمام بار کے ارکان کو بلا لیں اور فوج، عدلیہ اور سیاست دانوں سے حلف لیں کہ ہم سب نے آئین کی حکمرانی لانی ہے کیونکہ ایسا کرنے سے جمہوریت کو فروغ ملے گا۔

یہ بھی پڑھین: ’محمود خان کی دوستی نے نواز شریف کو نقصان پہنچایا‘

انہوں نے کہا ہر ادارے کی ایک آئینی حدود ہے اور جو بھی اپنی آئینی حدود سے تجاوز کریں گے ہم اس کے خلاف کھڑیں ہوں گے۔

غیر رسمی گفتگو کے دوران میر حاصل بزنجو کا کہنا تھا کہ یہاں آنے کا بنیادی مقصد نواز شریف سے یکجہتی تھا اور جو ذمہ داری سالوں سے ہماری کندھوں پر تھی وہ نواز شریف نے اب اپنے کندھوں پر لے لی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ جمہوریت، قانون کی بالادستی اور لوگوں کے بنیادی حقوق ہمیں نواز شریف سے جوڑتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024