• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

وزیر اعظم کا ٹیکس نادہندگان کیلئے ’ایمنسٹی اسکیم‘ کا اعلان

شائع April 5, 2018 اپ ڈیٹ April 6, 2018
— فوٹو: بشکریہ پی آئی ڈی
— فوٹو: بشکریہ پی آئی ڈی

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے ٹیکس نادہندگان کے لیے ’ایمنسٹی اسکیم‘ کا اعلان کر دیا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ’انکم ٹیکس کے حوالے سے پیکیج جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ملک میں اس وقت صرف 7 لاکھ افراد انکم ٹیکس ادا کرتے ہیں، ٹیکس گزاروں کی محدود تعداد معاشی مسائل پیدا کر رہی ہے اور ٹیکس ادا نہ کرنے سے قومی خزانے پر اضافی بوجھ پڑتا ہے، تاہم اس پیکج سے انکم ٹیکس کے دائرہ کار میں اضافہ ہوگا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ملک میں 12 کروڑ افراد قومی شناختی کارڈ ہولڈرز ہیں، شناختی کارڈ نمبر کو انکم ٹیکس نمبر بنادیا گیا ہے اور اس پیکج کے ذریعے کوئی بھی شہری ایک آسان فارم بھر کر انکم ٹیکس دہندہ بن سکتا ہے۔‘

وزیر اعظم نے 5 نکاتی ٹیکس اصلاحات کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’جو لوگ ٹیکس ادا نہیں کرتے اور جن کے بیرون ملک اثاثے موجود ہیں وہ 2 فیصد جرمانہ اد کر کے ٹیکس ایمنسٹی حاصل کر سکتے ہیں۔‘

یہ بھی پڑھیں: ’حکومت بہت جلد ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کا اعلان کرے گی‘

ان کا کہنا تھا کہ ’انکم ٹیکس ریٹ کو کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم ٹیکس کی شرح کو مرحلہ وار کم کیا جائے گا، 12 لاکھ سالانہ آمدن والے شہری انکم ٹیکس سے مستثنیٰ ہوں گے،12 سے 24 لاکھ روپے سالانہ آمدن والوں پر 5 فیصد ٹیکس عائد ہوگا، 24 سے 48 لاکھ سالانہ آمدن پر 10 فیصد ٹیکس ہوگا جبکہ 48 لاکھ سے زائد سالانہ آمدن پر 15 فیصد ٹیکس ہوگا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’یہ ایمنسٹی اسکیم کسی ایک پاکستانی کے لیے نہیں بلکہ ہر وہ شخص جو پاکستانی شناختی کارڈ رکھتا ہے وہ اس اسکیم سے فائدہ اٹھا سکتا ہے، اسکیم کا مقصد لوگوں کو ٹیکس کے دائرہ کار میں لانا ہے، تاہم سیاسی لوگ ایمنسٹی اسکیم کا حصہ نہیں ہیں، جبکہ اسکیم سے 30 جون تک فائدہ اٹھایا جا سکے گا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اگر کسی نے جائیداد کی ڈکلیئرڈ ویلیو مارکیٹ ویلیو کے برابر ظاہر نہیں کی تو حکومت دگنی رقم سے اس جائیداد کو خریدنے کا حق محفوظ رکھے گی۔‘

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ’ایمنسٹی ان اثاثوں کے لیے ہے جو ظاہر نہیں، اسکیم کے بعد پاکستان میں 3 کروڑ افراد ٹیکس دہندہ ہونے چاہئیں جبکہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ نہ اٹھانے والے قانون کی گرفت میں آئیں گے۔

آف شور کمپنیوں سے ان کا کہنا تھا کہ ’آف شور کمپنیاں بھی اثاثہ ہیں، آف شور کمپنیاں رکھنا جرم نہیں لیکن اثاثے ڈکلیئر ہونے چاہئیں۔‘

مزید پڑھیں: حکومت کی نئی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے کس کا فائدہ کس کا نقصان؟

انہوں نے ایک بار پھر سینیٹ انتخابات میں پیسوں کے استعمال کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ’سینیٹ کے الیکشن میں پیسے کا استعمال ہوا، منتخب ہونے والے حلفیہ بیان دے دیں کہ ان کے انتخاب میں کوئی پیسہ استعمال نہیں ہوا، کسی کا استحقاق مجروح ہوتا ہے تو ہوتا رہے، سینیٹ کے انتخاب میں پیسے کا لین دین بری چیز ہے، یہ آج بھی کہتا ہوں کل بھی کہوں گا۔‘

امریکا کے حالیہ دورے کے حوالے سے وزیر اعظم نے کہا کہ ’امریکا کا دورہ نجی نوعیت کا تھا، 40 سال سے امریکا کا دورہ کر رہا ہوں اور اگر وہاں عام آدمی کی طرح سیکیورٹی کے عمل سے گزرا تو اس میں کوئی ہرج نہیں، جس ملک میں جائیں وہاں کے قوانین کی عزت کرنی چاہیے۔‘

چیف جسٹس ثاقب نثار سے چند ہفتے قبل ہونے والی ملاقات سے متعلق انہوں نے کہا کہ ’چیف جسٹس سے ملکی معاملات پر بات چیت کے لیے وقت مانگا تھا اور ان سے سیاسی نہیں بلکہ ملکی معاملات پر بات ہوئی۔‘

امریکا میں تلاشی پر تنازع

پریس کانفرنس کے دوران سینئر صحافی سلیم صافی کی جانب سے وزیر اعظم سے دورہ امریکا کے دوران ایئرپورٹ پر پیش آنے واقعے کے بارے میں بھی سوال کیا گیا۔

سلیم صافی نے وزیر اعظم سے پوچھا ایئرپورٹ پر آپ کے ساتھ اصل میں کیا ہوا؟ کیونکہ اگرچہ آپ کے وزیر اعظم نواز شریف ہیں لیکن پاکستان کے وزیر اعظم آپ ہیں اور آپ کی عزت پاکستان کی عزت اور آپ کی تضحیک پاکستان کی تضحیک ہے؟

اس پر جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ امریکا کا دورہ نجی تھا اور میں گزشتہ 40 برسوں سے وہاں کا دورہ کر رہا ہوں اور میں سمجھتا ہوں کہ ہر شخص کو سیکیورٹی کے عمل سے گزنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ چاہے میں وزیر اعظم ہوں یا نہ ہوں میری عزت پر کوئی حرف نہیں آتا، میں نے بل کلنٹن کو بھی اسی سیکیورٹی سے گزرتے دیکھا ہے اور اگر میں چاہتا تو ایف بی آئی سے ایجنٹ مانگتا تو وہ مجھے لے جاسکتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ آپ خود فیصلہ کریں کہ سیکیورٹی سے گزرنے سے میری عزت پر حرف نہیں آیا کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ آپ جس ملک میں جائیں، اس کے قوانین کی عزت کرنی چاہیے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024