• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

’مقننہ کی ضرورت نہیں سارا کام چیف جسٹس کے ہاتھ میں دے دینا چاہیے‘

شائع April 4, 2018

مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے بلوچستان کی حالیہ تبدیلیوں اور چیئرمین سینیٹ کو مشکوک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس مکروہ کھیل میں آصف زرداری اورعمران خان شامل ہیں اور یہ دونوں بتائیں کہ کس کے کہنے پر پیسہ لگایا گیا اور لوگوں کی وفاداریاں خریدی گئیں؟

نوازشریف نے اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیشی کے بعد صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک اس لیے نہیں بنا تھا کہ انگریزوں سے آزاد کروا کے مارشل لاء میں قید کردیا جائے۔

انہوں نے ایک مرتبہ پھر سپریم کورٹ کے فصلوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مقننہ کی ضرورت نہیں سارا کام چیف جسٹس کے ہاتھ میں دے دینا چاہیے۔

مزید پڑھیں: سکہ شاہی کےخلاف عَلم بغاوت بلند کرنا ضروری ہے، نواز شریف

سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ چیف جسٹس کے کندھوں پر 18 لاکھ زیر التواء مقدمات کا بوجھ ہے لوگ فیصلوں کے منتظرہیں اورچیف جسٹس دودھ کی کوالٹی چیک کررہے ہیں۔

نوازشریف نے بلوچستان میں حالیہ تبدیلیوں پرتشویش ظاہرکیا اورکہا کہ تبدیلیاں مشکوک ہیں، جن کی بنیاد پر صوبائی حکومت تبدیل کی گئی، سینیٹ الیکشن کیلئے ووٹ اور وفاداریاں خریدی گئیں اور ایک مشکوک شخص چیئرمین سینیٹ بنا دیا گیا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ عمران خان بتائیں کہ کیا ان کے لوگوں نے تیر کے نشان پر مہر نہیں لگائی؟

ان کا کہنا تھا کہ اس مکروہ کھیل میں عمران خان اور آصف زرداری شامل ہیں، یہ دونوں بتائیں کہ کس کے کہنے پر پیسہ لگایا گیا اور لوگوں کی وفا داریاں خریدیں گئیں اور الزام لگایا کہ آصف زرداری شرمناک کام کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آج وزیراعظم کاعہدہ مفلوج ہوچکا ہے، نواز شریف

نوازشریف نے الیکشن التوا کے خدشات کو رد کرتے ہوئے کہا کہ کسی کے نظریہ ضرورت کو قبول نہیں کیا جائے گا اور عام انتخابات وقت پر ہوں گے۔

سابق وزیراعظم نے اہلیہ کی تیمارداری کے لیے حاضری سے استثنی نہ دیئے جانے کا بھی شکوہ کیا۔

بعد ازاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں مطالبہ کیا کہ احتساب عدالت کی کارروائی براہ راست نشر کی جانی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور ان کے خلاف ریفرنس کی کارروائی لائیو نشر کی جائے تاکہ کارروائی سے متعلق قوم کو سچ معلوم ہوسکے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ نواز شریف کے خلاف مقدمہ ایک واٹس اپ پیغام کی بنیاد پر قائم ہوا جس کا کوئی بھی ریکارڈ موجود نہیں۔

تبصرے (2) بند ہیں

BABAR Apr 04, 2018 04:54pm
mian sb agar aap apnay hisay ka thora sa kaam bhi kartay tu CJP ko doodh ki quality na check karna parti. magar aap ko kiya awam doodh ki jagh zehar piye ya pani piye aap ko tu raiwind kay forms say khalis doodh kay matkay mil jatay hon gay. what a badluck of this nation that we have such leaders
KHAN Apr 04, 2018 06:05pm
مقننہ کا کام یقیناً قانون بنانا ہے مگر جب عوام نے نواز شریف کو ووٹ دے کر کامیاب کرایا اور حکومت ان کے سپرد ہوگئی تو خود انھوں نے مقننہ کو کیا اہمیت دی؟ قومی اسمبلی اور سینیٹ کتنی بار آئے سب ریکارڈ موجود ہے، اسی طرح کابینہ کے اجلاس کتنی مدت کے بعد ہوئے اور کیوں ہوئے، ان سب کا ریکارڈ موجود ہے۔ ہمیں یاد ہے نواز شریف کے دنیا بھر کے دورے، اور ہر دورے میں لندن پہنچنا بھی یاد ہے۔ دوسری بات سپریم کورٹ میں جو کیس لگے ہوئے ہیں وہ حکومت کی ناقص کارکردگی کے حوالے سے ہی ہیں۔ سیاستدان اور حکومتی افسران عدالت میں کارروائی کے دوران یہ قبول کرتے ہیں کہ یہ کام (مثلاً صاف پانی کی فراہمی، اسپتالوں کی حالت زار اور اسی طرح دیگر بہت سارے کام) ہمارے (حکومت کے) کرنے کا تھے مگر ہم نے نہیں کیے۔ نواز شریف کے پاس سوائے میٹرو بس اور اب اورنج ٹرین کے علاوہ کیا ہے کہ وہ بتا سکے کہ ہم نے پورے پاکستان کے لوگوں کی زندگی میں یہ بہتری لائی۔ خود کہتے ہیں ہم نے لاہور کو کراچی سے بہتر کردیا، ہم نے لاہور کو پشاور سے بہتر کردیا، کیا پاکستان کے وزیر اعظم ہونے کی حیثیت سے یہ بیانات ان کو زیب دیتے تھے؟

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024