• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

’پختون تحفظ موومنٹ کا ریاست مخالف کوئی ایجنڈا نہیں‘

شائع April 2, 2018

لنڈی کوتل: پختون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ ان کا ریاست مخالف کوئی ایجنڈا نہیں بلکہ ان کے تمام مطالبات پاکستان کے آئین کے مطابق ہیں۔

باچا خان چوک پر احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے پختون تحفظ موومنٹ کے رہنماؤں نے کہا کہ میڈیا پر ان کے خلاف مہم چلائی جارہی ہے اور انہیں غدار اور ملک دشمنوں کے ایجنٹوں کے طور پر دکھایا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری یہ تحریک نہ تو ریاست مخالف ہے اور نہ ہی کسی ریاستی ادارے کے خلاف ہے بلکہ ہماری جدوجہد کا مقصد دہش گردی سے متاثرہ پختونوں کے آئینی حقوق کا تحفظ کرنا ہے۔

مزید پڑھیں: پشاور:پی ٹی ایم کا رہنماؤں کے خلاف ایف آئی آر پر احتجاج

مقررین نے کہا کہ پختون تحفظ موومنٹ کسی سیاسی جماعت، مذہبی فرقے یا کسی انفرادی شخص کے خلاف بغض نہیں رکھتی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے تمام مطالبات اور سرگرمیاں عدم تشدد کے فلسفے پر انحصار کرتی ہیں اور اب تک ہماری ریلیوں نے کسی شہری کی زندگی یا کاروبار کو متاثر نہیں کیا۔

پختون تحفظ موومنٹ کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ فاٹا کی چیک پوسٹس پر فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کو خاصدار اور لیویز فورسز کے ساتھ تبدیل کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے سیکیورٹی چیک پوسٹس پر قبائیلوں کی بے عزتی کرتے ہیں اور کلین اپ اور سرچ آپریشن کے نام پر بدتمیزی بھی کی جاتی ہے۔

اس موقع پر رہنماؤں نے تمام بے گناہ گمشدہ افراد کی فوری بازیابی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ریاست مخالف سرگرمیوں کا سامنا کرنے والے افراد کو عدالتوں کے سامنے پیش کیا جائے۔

ریلی میں پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما ڈاکٹر عالم محسود، انجینئر تورگل، علی وزیر، ایڈووکیٹ رحیم شاہ آفریدی، نزیف لالا اور مقامی تاجر رہنما زرقیف خان شنواری نے بھی خطاب کیا، تاہم کسی سیاسی جماعت کے مقامی رہنما نے ریلی میں شرکت نہیں کی۔

یہ بھی پڑھیں: پختون حقوق کیلئے احتجاج کرنے والے رہنماؤں کے خلاف مقدمہ

قبل ازیں جماعت اسلامی کے نومنتخب سینیٹر مشتاق احمد خان نے باڑہ میں یوتھ کنونشن سے خطاب میں کہا کہ اگر ان کی جماعت اقتدار میں آئی تو فاٹا سے فرنٹیئر کرائمز قانون کو ختم کردے گی۔

انہوں نے کہا کہ ایف سی آر قبائلی علاقوں کی پسماندگی کی بنیادی وجہ ہے اور ملازمتوں کے فقدان اور صحت مندانہ سرگرمیاں نہ ہونے کے باعث 60 لاکھ سے زائد قبائلی نوجوان نشے کے عادی بن گئے۔

انہوں نے کہا کہ پولیٹیکل انتظامیہ قبائلی عوام کے مسائل حل کرنے اور فنڈز کو ترقیاتی کاموں پر خرچ کرنے کے بجائے پیسے بنانے میں لگی ہوئی ہے۔


یہ خبر 02 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024