• KHI: Fajr 4:39am Sunrise 6:00am
  • LHR: Fajr 3:54am Sunrise 5:21am
  • ISB: Fajr 3:53am Sunrise 5:23am
  • KHI: Fajr 4:39am Sunrise 6:00am
  • LHR: Fajr 3:54am Sunrise 5:21am
  • ISB: Fajr 3:53am Sunrise 5:23am

سینیٹ: بیشتر کمیٹیوں کی سربراہی اپوزیشن کے سپرد کرنے پر اتفاق

شائع April 2, 2018

اسلام آباد: سینیٹ میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کی نشست پر سخت انتخابی عمل کے بعد اب سیاسی جماعتوں کی نظریں سینیٹ کی اہم ترین کمیٹیوں کی چیئرمین شپ پر مرکوز ہیں تاہم حکمراں جماعت اور اپوزیشن کے مابین کمیٹیوں کی تقسیم کا معاملہ اتفاقِ رائے سے حل ہوتا نظر آرہا ہے۔

سینیٹ اراکین سے بات چیت کے بعد واضح ہوا ہے کہ سینیٹ کی قائمہ اور فنکشنل کمیٹیوں کی چیئرمین شپ کے لیے باہمی رضا مندی پر مشتمل رویہ اختیار کیا گیا لیکن کمیٹیوں کی تقسیم کار کا حتمی اعلان تاحال تاخیر کا شکار ہے۔

یہ پڑھیں: سینیٹ قائمہ کمیٹی میں ’الیکشن بل 2017‘ ترامیم کے ساتھ منظور

ذرائع نے بتایا کہ سینیٹ لیڈر راجا ظفر الحق اور اپوزیشن لیڈر شیری رحمٰن کے مابین حالیہ اجلاس میں طے پایا کہ قائمہ اور فنکشنل کمیٹیوں پر مشتمل 39 میں سے 20 کمیٹیوں کی چیئرمین شپ، اپوزیشن کے پاس ہو گی جبکہ حکمراں جماعت 16 کمیٹیوں کی ذمہ داری اٹھائیں گی۔

اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ دیگر 3 کمیٹیوں کی تقسیم اس طرح طے پائے گی کہ پختونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) اور بلوچستان کے آزاد امیدواروں پر مشتمل 8 رکنی گروپ کو 2 کمیٹیوں کی جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ف)، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) اور بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل (بی این پی این) کو ایک کمیٹی کی ذمہ داری حاصل ہوگی۔

ایوانِ بالا میں حکمران جماعت کے رہنما راجا ظفر الحق نے ڈان کو بتایا کہ قائمہ اور فنکشنل کمیٹیوں کی تقسیم پر کوئی اختلاف نہیں اور امید ظاہر کی کہ سیاسی پارٹیوں کے سینیٹرز اس معاملے پر تحمل کا مظاہرہ کریں گے اور احسن طریقے سے اپنی ذمہ داریاں نبھائیں گے۔

راجا ظفر الحق نے بتایا کہ کمیٹیوں کی تشکیل یا تقسیم پر سینیٹ چیئرمین کا کوئی کردار نہیں ہوتا کیونکہ سینیٹ کی قائمہ اور فنکشنل کمیٹیوں کی تشکیل کا عمل سینیٹ سیکریٹریٹ اور سینیٹ اراکین کی مشاورت سے عمل میں آتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لاپتہ افراد کا معاملہ، سینیٹ کمیٹی کا تمام ایجنسیز کے حکام کو طلب کرنے کا فیصلہ

دوسری جانب سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شیری رحمٰن نے وضاحت کی کہ سینیٹ کمیٹیوں کی تقسیم اور چیئرمین شپ کا معاملہ سینیٹ میں موجود سینیٹرز کی طاقت سے مشروط ہے تاہم اس اعتبار سے ہر پارٹی کے 3 سینیٹرز کو ایک کمیٹی کی چیئرمین شپ تفویض کی جائے گی۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ کمیٹیوں کی تشکیل کا عمل اور ان کی چیئرمین شپ کا معاملہ بھی طے پاجائے گا۔

قوانین کی رو سے کمیٹیوں کی تشکیل سازی کے بعد سینیٹ باقاعدہ تصدیق کرے گا اور ہر پارٹی کمیٹی کے لیے اپنا چیئرمین منتخب کرے گی۔

اس ضمن میں خیال رہے کہ سیاسی جماعتوں کے نزدیک سینیٹ کی اہم کمیٹیاں داخلہ، فنانس، دفاع، خارجہ امور، پانی اور پاور، اطلاعات و نشریات، کابینہ سیکریٹریٹ، عدلیہ اور انصاف، بین الصوبائی تعاون اور پیڑولیم سمجھی جاتی ہیں۔

مزید پڑھیں: لاپتہ افراد معاملہ: سپریم کورٹ میں تفصیلی رپورٹ طلب

ذرائع نے بتایا کہ سینیٹ کی 20 کمیٹیوں کی تقسیم 4 اپوزیشن جماعتوں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم پی) اور جماعت اسلامی (جے آئی) سمیت بلوچستان کے سینیٹرز اور وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کے درمیان تقسیم ہوں گی۔

اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ 16 دیگر کمیٹیوں کی تقسیم حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن)، جمیعت علمائے اسلام (ف) اور نیشنل پارٹی (این پی) کے مابین ہو گی۔

یاد رہے کہ کمیٹی کے ہر چیئرمین کو پارلیمٹ سے تنخواہ کے علاوہ ایک آفس، ذاتی سیکریٹری، سرکاری گاڑی، علیحدہ الاؤنس ملتا ہے۔


یہ خبر 02 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 26 اپریل 2025
کارٹون : 25 اپریل 2025