اعتزاز احسن نے چیف جسٹس کے بیٹے کو جرمانے کی مد میں ادا کی گئی رقم واپس کردی
لاہور: بیرسٹر اعتزاز احسن نے چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کے بیٹے کی جانب سے سپریم کورٹ کے لگائے گئے جرمانے کی مد میں ادا کی گئی ان کو رقم واپس کردی۔
خیال رہے کہ اعتزاز احسن کو ایک کیس میں سماعت کے دوران پیش نہ ہونے پر سپریم کورٹ کی جانب سے 10 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔
اعتزاز احسن نے چیف جسٹس کے بیٹے نجم ثاقب کو لکھے گئے ایک خط میں کہا کہ 'آپ کے والد، چیف جسٹس آف پاکستان نے مجھے عدالت میں سماعت کے دوران بتایا تھا کہ آپ نے مجھ پر 9 مارچ 2018 کو کیس کی سماعت میں پیش نہ ہونے پر سپریم کورٹ کی جانب سے لگائے لگے 10 ہزار روپے کے جرمانے کو ادا کیا، یہ آپ کی رحم دلی تھی'۔
انہوں نے کہا کہ 'میں اس جرمانے کو ضروری نہیں سمجھتا تھا کیونکہ میں آپ کے والد کی جانب سے دیئے گئے التوا پر پیش نہیں ہوا تھا اور مجھے یہ جرمانہ بغیر نوٹس کے بھی کیا گیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں، آپ کے میری جانب سے ادا کی گئی رقم 10 ہزار روپے کو چیک کے ذریعے واپس کر رہا ہوں'۔
واضح رہے کہ فارمولا دودھ بنانے والی کمپنیوں کے خلاف سپریم کورٹ کی لاہور رجسٹری میں چلنے والے کیس میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے اعتزاز احسن کے معاون کی جانب سے اعتزاز احسن کی مصروفیات بتاتے ہوئے کیس کو ملتوی کرنے کی درخواست پر ان پر جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: ڈبہ بند دودھ کیس: چیف جسٹس نے اعتزاز احسن پر جرمانہ عائد کردیا
اعتزاز احسن کے معاون نے عدالت کو بتایا تھا کہ وہ سینیٹرز کی مدت پوری ہونے پر تقریب میں شرکت کے لیے اسلام آباد میں ہیں۔
خیال رہے کہ اعتزاز احسن بچوں کے فارمولا دودھ بنانے والی کمپنیوں کی وکالت کر رہے تھے۔
اگلی سماعت میں بیرسٹر اعتزاز احسن نے عدالت میں پیش ہو کر جرمانہ عائد کیے جانے پر احتجاج کیا اور کہا کہ وہ التواء کے باعث گئے تھے۔
تاہم چیف جسٹس آف پاکستان نے ان کا جرمانہ ختم کرنے کی درخواست کو رد کرتے ہوئے کہا تھا کہ کسی بھی صورت میں جرمانہ بھرنا پڑے گا گویا وہ خود بھریں یا میں بھروں۔
اس ہی سے متعلق ایک اور کیس میں چیف جسٹس نے اعتزاز احسن کو بتایا کہ ان کے بیٹے نجم نے ان کی جانب سے جرمانہ بھر دیا ہے۔
انہوں نے اعتزاز احسن کو فاطمید فاؤنڈیشن کو ادا کیے جانے والے جرمانے کی رسید بھی دکھائی تھی۔
یہ خبر ڈان اخبار میں یکم اپریل 2018 کو شائع ہوئی
تبصرے (1) بند ہیں