• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

پاکستان اور بھارت سفارتکاروں کو ہراساں کرنے کی شکایات دور کرنے پر رضامند

شائع March 31, 2018

اسلام آباد: پاکستان اور بھارت نے دونوں ممالک میں سفارتکاروں کو ہراساں کرنے کی شکایات کو دور کرنے پر اتفاق کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک سفارتکاروں اور سفارتی عملے کے ساتھ برتاؤ کے حوالے سے 1992 کے ضابطہ اخلاق کے تحت ان شکایات کو دور کیا جائے گا۔

اس حوالے ہونے والے معاہدے کا اعلان پاکستان کے دفتر خارجہ اور بھارت کے وزارت خارجی امور کی جانب سے بیک وقت ایک بیان میں کیا گیا۔

مزید پڑھیں: ہراساں کے معاملے پر ‘مشاورت’ کے بعد پاکستانی سفارتکار دہلی روانہ

اس بیان کے تحت پاکستان اور بھارت میں سفارتکاروں اور سفارتی عملے کے ساتھ برتاؤ کے ضابطہ اخلاق 1992 کے مطابق ’ پاکستان اور بھارت باہمی طور پر اس بات پر رضا مند ہوئے ہیں کہ وہ سفارتکاروں اور سفارتی کے ساتھ پیش آنے والے واقعات کو حل کریں گے۔

خیال رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان اس معاملے پر مذاکرات کا آغاز تب ہوا جب پاکستانی سفارتکاروں کو نئی دہلی میں ہراساں کیے جانے کے مختلف واقعات کے بعد بھارتی میں پاکستانی ہائی کمشنر سہیل محمود کو مشاورت کے لیے اسلام آباد واپس بلا لیا تھا، اسی دوران بھارت کی جانب سے بھی یہ اسلام آباد میں ان کے سفارتکاروں کے ساتھ برتاؤ کے حوالے سے شکایت دیکھنے میں آئی تھی۔

پاکستان کی جانب سے کہا گیا تھا کہ 7 سے 23 مارچ کے درمیان پاکستانی سفارتکاروں اور ان کے اہل خانہ کو ہراساں کرنے کے 50 سے زائد واقعات رونما ہوئے تھے۔

دوسری جانب بھارت کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستان میں مبینہ طور پر ان کے سفارتکاروں کے ساتھ برا سلوک کرنے پر دفتر خارجہ کو احتجاجاً 15 مرتبہ خط بھیجا تھا۔

واضح رہے کہ پاکستانی سفارتکاروں کو ہراساں کرنے کے واقعات میں اس وقت اضافہ ہوا تھا جب اسلام آباد میں سیکیورٹی اداروں کی جانب سے اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ بھارتی ہائی کمیشن کے رہائشی کمپلیکس پر کام کرنے والے نجی ٹھیکے داروں کے ملازمین سیکیورٹی کلیئرنس حاصل کریں، تاہم نئی دہلی کی جانب سے اس ضرورت کو غلط سمجھا گیا اور وہاں کے اداروں نے پاکستانی سفارتکاروں کو ہراساں کرنا شروع کردیا۔

اس معاملے کو حل کرنے کے ہونے والی بات میں اہم پیش رفت اس وقت ہوئی جب پاکستانی ہائی کمشنر سہیل محمود گزشتہ ہفتے واپس نئی دہلی گئے، اس کے ساتھ ساتھ پس پردہ مذاکرات کے بعد ان کا اجمیر شریف میں خواجہ معین الدین چشتی کے عرس میں شرکت ممکن ہوئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: سفارتکاروں کو ہراساں کرنے کے واقعات: نئی دہلی سے ہائی کمشنر مشاورت کےلیے طلب

اس طرح اسلام آباد میں یوم پاکستان کی تقریب میں ایک طویل عرصے کے بعد بھارتی سفارتکاروں نے بھی شرکت کی تھی۔

یاد رہے کہ سہیل محمود کے نئی دہلی واپس جانے کے بعد پاکستان اور بھارت کے سیکریٹریز خارجہ نے ایک دوسرے ممالک کے ہائی کمشنر سے ملاقات کی تھی اور معاہدے تک پہنچے تھے۔

اس معاہدے کے اعلان سے قبل ہی مختلف ذرائع کی جانب سے بھی اس معاہدے کی تصدیق کی گئی تھی جو بھارتی ہائی کمشنر اجے بسارا کی پاکستان کی سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ سے ملاقات میں حتمی شکل دے دیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024