• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

وزیر اعظم،نواز شریف کو بچانے کیلئے چیف جسٹس کے پاس گئے، نبیل گبول

شائع March 31, 2018

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما نبیل گبول نے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی چیف جسٹس ثاقب نثار سے ملاقات کو سابق وزیراعظم نواز شریف کو بچانے کی کوشش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مسلم لیگ (ن) کے قائد کو کوئی بھی ریلیف ملا تو چیف جسٹس پر بھی انگلیاں اٹھائی جائیں گی۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'دوسرا رخ' میں بات کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما نبیل گبول نے کہا کہ 'جس طرح سے شاہد خاقان عباسی، مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کے لیے فریاد لے کر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کے پاس گئے ہیں اس سے انھوں نے سیاست دانوں اور جمہوریت کو شرمسار کیا ہے'۔

مزید پڑھیں: ‘ملک کی بہتری کیلئے چیف جسٹس کے پاس فریادی بن کر گیا’

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے سینیٹ پر دیے گئے بیان پر پی پی پی کے رہنما نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ 'پیپلز پارٹی اور اس جماعت کے کسی بھی شخص نے ایم پی ایز نہیں خریدے لیکن یہ اطلاعت ضرور موجود ہیں کہ ہارس ٹریڈنگ ہوئی ہے جس میں دیگر جماعتیں اور آزاد امیدوار بھی شامل ہیں البتہ کس نے پیسے دیے اور کس کے کہنے پر یہ سب ہوا، اس بات کا علم نہیں ہے'۔

پروگرام کے دوسرے مہمان پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اسحاق خاکوانی نے کہا کہ 'یہ مصدقہ بات ہے کہ حکومت ختم ہونے میں 2 ماہ رہ گئے ہیں اور وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی صاحب کو ملک کے 18لاکھ مقدمات اور عوام کی تکلیف یاد آگئی ہے جو بات کسی بھی صورت میں نہیں مانی جاسکتی'۔

ہارس ٹریڈنگ سے متعلق سوال پر انھوں نے کہا کہ اگر وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو اس وقت معلوم ہے کہ کس نے پیسے لیے ہیں تو یہ ہم سے کس بات کی تفصیل مانگ رہے ہیں، اس کے لیے 'آئی بی' اور اسپیشل برانچ اور دیگر ادارے موجود ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اگر انھوں نے کسی کو پیسے لیتے اور دیتے دیکھا ہے تو وہ خود ثبوت سامنے کیوں نہیں لے کر آرہے ہیں حالانکہ یہ ان کا ہی فرض بنتا ہے'۔

اس موقع پر پروگرام میں شریک مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عببدالقیوم نے کہا کہ ماضی میں بھی چیف جسٹس اور وزرااعظم کے درمیان ملاقاتیں ہوتی رہی ہیں، یہ دونوں نہایت ہی جلیل القدر عہدے ہیں آپ کسی کو بھی کم تر تصور نہیں کر سکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں حالات اگر افرا تفری کی طرف جارہے ہوں اور اس کے حل کے لیے دونوں آپس میں بیٹھ کر کوئی بات طے کرلیں جس سے انصاف کے معاملات پر کوئی حرف نہ آتا ہو، تو یہ عمل بہتر ہے اور ماضی میں بھی ایسا ہوتا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں ’چیف جسٹس نے فریادی والی بات کی تھی تو اس پر قائم رہنا چاہیے تھا‘

خیال رہے کہ سرگودھا میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے مخالفین پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘مخالفین کو میرے، چیف جسٹس ثاقب نثار سے ملنے پر تکلیف ہوئی، اس ملاقات میں کوئی ذاتی بات نہیں کی تھی بلکہ ملک کی بہتری اور عوام کی مشکلات دور کرنے کے لیے فریادی بن کر گیا، جب ادارے مشکل میں ہوں تو فرض بنتا ہے کہ کردار ادا کروں'۔

یاد رہے کہ گزشتہ دنوں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار سے ان کے چیمبر میں ملاقات کی تھی، جس کے بعد گزشتہ روز ایک کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا تھا کہ وزیراعظم سے ملاقات میں کھویا کچھ نہیں صرف پایا ہی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا تھا کہ 'میں نے وزیراعظم ہاوس جانے سے انکار کیا تو وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی خود چل کر میرے گھر تشریف لے آئے اور میرا کام فریادی کی فریاد سننا ہے، وہ فریاد سنانے آئے تھے مگر دیا کچھ نہیں'۔

کارٹون

کارٹون : 28 نومبر 2024
کارٹون : 27 نومبر 2024