’ملک کی بہتری کیلئے چیف جسٹس کے پاس فریادی بن کر گیا‘
سرگودھا: وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ مخالفین کو ان کی اور چیف جسٹس کی ملاقات سے تکلیف ہوئی حالانکہ وہ ملک کی بہتری کے لیے ان کے پاس فریادی بن کر گئے تھے۔
سرگودھا میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے مخالفین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’مخالفین کو میرے چیف جسٹس ثاقب نثار سے ملنے پر تکلیف ہوئی، اس ملاقات میں کوئی ذاتی بات نہیں کی تھی بلکہ ملک کی بہتری اور عوام کی مشکلات دور کرنے کے لیے فریادی بن کر گیا، جب ادارے مشکل میں ہوں تو فرض بنتا ہے کہ کردار ادا کروں۔‘
ان کا کہنا تھا بے بنیاد الزامات سے ترقی رک جاتی ہے، آئندہ انتخابات میں پہلے سے زیادہ نشستیں جیتیں گے اور الزمات کی سیاست جولائی میں دفن ہوجائے گی۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار سے ان کے چیمبر میں ملاقات کی تھی، جس کے بعد گزشتہ روز ایک کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا تھا کہ وزیراعظم سے ملاقات میں کھویا کچھ نہیں صرف پایا ہی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا تھا کہ میں نے وزیراعظم ہاوس جانے سے انکار کیا تو وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی خود چل کر میرے گھر تشریف لے آئے اور میرا کام فریادی کی فریاد سننا ہے، وہ فریاد سنانے آئے تھے مگر دیا کچھ نہیں۔
مزید پڑھیں: ’وزیر اعظم چاہیں تو وہ چیف جسٹس کے ریمارکس پر وضاحت طلب کرسکتے ہیں‘
بعد ازاں اس بیان پر سپریم کورٹ کے ترجمان کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا تھا، جس میں کہا تھا کہ چیف جسٹس نے وزیر اعظم کے لیے فریادی جیسے الفاظ استعمال نہیں کیے تھے۔
جمعہ کے روز اسلام آباد کی احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ چیف جسٹس نے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سے متعلق فریادی والی بات کی تھی تو انہیں اس پر قائم رہنا چاہیے تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’فریادی‘ یا ’وہ میرے پاس آئے تھے‘ جیسے الفاظ کا استعمال کرنا مناسب نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عدلیہ پر جائز تنقید کرنی چاہیے، ہماری اصلاح ہوگی، چیف جسٹس
شاہد خاقان عباسی نے عوامی اجتماع سے خطاب کے دوران چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں ایک بار پھر خرید و فروخت کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں ملک میں پیسے کی سیاست ختم کرنی ہوگی اور خرید و فروخت کی سیاست کو ہم نے دفن کرنا ہے، چیئرمین تحریک انصاف عمران خان پریس کانفرنس میں آکر کہیں کہ ان کے اراکین صوبائی اسمبلی کو نہیں خریدا گیا، جبکہ جو پیسے دے کر سینیٹ کے چیئرمین بنے وہ پاکستان کے نمائندے نہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پرویز مشرف اور آصف زرداری کے ادوار میں کوئی ترقیاتی کام نہیں ہوا، ماضی میں سڑکیں بنیں نہ بجلی گھر بنے جبکہ ملک میں گیس نہیں تھی اور صنعتیں بند تھیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’آج ملک میں ہر جگہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے ترقیاتی منصوبے نظر آرہے ہیں جبکہ سرگودھا میں 11 ارب روپے کے گیس منصوبوں پر کام ہو رہا ہے۔‘