• KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm

ایم کیوایم انٹراپارٹی انتخابات: ’الیکشن کمیشن نےسیاہ فیصلہ سنایا‘

شائع March 26, 2018

اسلام آباد: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان پی آئی بی گروپ کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو سیاہ فیصلہ قرار دے دیا۔

وفاقی دارالحکومت میں میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے اس فیصلے سے بانی ایم کیو ایم کو فائدہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کسی بھی پارٹی کے آئین کی تشریح نہیں کرسکتا، اور یہ فیصلہ انتخابی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے۔

سینیٹ الیکشن میں ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے پیپلز پارٹی کے حمایت یافتہ امید وار کو ووٹ دینے کے معاملے پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ صادق سنجرانی کو ووٹ دینے کی وجہ سے خالد مقبول کے حق میں فیصلہ آیا، اور اس فیصلے سے لگتا ہے کہ پوری دال کالی ہے۔

مزید پڑھیں: ایم کیو ایم پی آئی بی گروپ کے الیکشن کالعدم قرار، فاروق ستار کنوینر شپ سے فارغ

انہوں نے کہا کہ پارٹی تنازعات پر فیصلہ دینا الیکشن کمیشن کا کام نہیں، جبکہ یہ فیصلہ غیر قانونی، غیر آئینی اور انتہائی غیر منصفانہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کسی بھی پارٹی کے آئین کی تشریح نہیں کرسکتا کیونکہ کسی بھی پارٹی کے آئین کی تشریح عدالت کرتی ہے۔

ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان اور پتنگ کو ختم کرنے کے منصوبے پر کام ہورہا ہے اور یہ پتنگ چیھن کر بہادر آباد والوں کو دی گئی۔

انہوں نے واضح کیا کہ لوگ بانی ایم کیو ایم کو نہیں ایم کیو ایم کو ختم کرنا چاہتے ہیں اور مجھے بانی ایم کیو ایم کے سامنے کھڑے ہونے کی سزا دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ بہادر آباد جانے کی شرط مساوات ہے، تاہم سربراہ ایم کیو ایم کے لیے بہادر آباد کو ایک بار پھر انٹرا پارٹی انتخاب کی دعوت دیتا ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: ’خالد مقبول کا ایم کیو ایم پاکستان کے نئے کنونیر کے طور پر اندارج‘

فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ’بہت ساری سیاسی جماعتوں نے پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے کی پیشکش کی ہے لیکن میں کہیں نہیں جاؤں گا، میں ایم کیو ایم کا مؤثر سربراہ بن کر دکھاؤں گا کیونکہ ایم کیوایم کے کارکنوں کی اکثریت بہادرآباد والوں کے ساتھ نہیں ہے‘۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ عامر خان، وسیم اختر، فروغ نسیم اور بہادرآباد گروپ کے دیگر رہنما اپنے اپنے اثاثے ظاہر کریں۔

ایم کیو ایم پاکستان کے سابق سربراہ کا کہنا تھا کہ وہ ایک مرتبہ کارکنوں کی عدالت میں ضرور جائیں گے۔

ایم کیو ایم کی تقسیم منظور نہیں، فیصل سبزواری

دوسری جانب کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان بہادرآباد گروپ کے رہنما فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ پارٹی آئین کے مطابق رابطہ کمیٹی کے فیصلے کو الیکشن کمیشن نے درست مانا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان کی کسی تقسیم کو منظور نہیں کیا جائے گا۔

الیکشن کمیشن کے فیصلے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں توقع تھی کہ ڈاکٹر فاروق ستار الیکشن کمیشن کا فیصلہ مانیں گے۔

فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ کارکنان کی کامیابی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان کا بہت نقصان ہوچکا اب مل کر چلنا چاہیے اور ہمارا فیصلہ ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کو آگے بڑھانے کے لیے کام کریں گے.

ان کا کہنا تھا کہ بہادر آباد ایم کیو ایم پاکستان کا مرکز ہے، اور اس کا پرچم اور انتخابی نشان بھی وہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے، اور میں ڈاکٹر فاروق ستار کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ آئیں اور مل کر کام کریں‘۔

قبلِ ازیں ایم کیو ایم رہنما خواجہ اظہارالحسن کا کہنا تھا کہ جب گھر کے فیصلے باہر والے کریں گے تو پھر اسی طرح کے فیصلے آتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024