ایم کیو ایم پی آئی بی گروپ کے الیکشن کالعدم قرار، فاروق ستار کنوینر شپ سے فارغ
اسلام آباد: الیکشن کمیشن پاکستان (ای سی پی) نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے پی آئی بی گروپ کی جانب سے کرائے گئے انٹرا پارٹی الیکشن کو کالعدم قرار دے دیا، جس کے ساتھ ہی ڈاکٹر فاروق ستار پارٹی سربراہ نہیں رہے۔
الیکشن کمیشن میں ایم کیو ایم پاکستان کے دونوں دھڑوں کی جانب سے انٹرا پارٹی انتخابات کے حوالے سے الگ الگ درخواستوں کی سماعت ہوئی۔
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کی جانب سے دائر کی گئی درخواست جس میں ای سی پی کے دائرہ اختیار کو چیلنج کیا گیا تھا، کو کمیشن نے مسترد کردیا جبکہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اور کنور نوید جمیل کی درخواستوں کو قابلِ سماعت قرار دے دیا۔
ای سی پی نے درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار کو ایم کیو ایم پاکستان کی کنوینر شپ کے عہدے سے ہٹا دیا۔
ہمارے ساتھ ناانصافی ہوئی، علی رضا عابدی
الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ایم کیو ایم پی آئی بی گروپ کے رہنما علی رضا عابدی کا کہنا تھا کہ آج کے فیصلے میں ہمارے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار کو چیلنج کیا تھا کہ کمیشن ٹرائل کورٹ نہیں ہے اور ہمارے کیس میں شواہد ریکارڈ کروانے کا ہی مسئلہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جس ادارے کا پارٹی کنوینر شپ کے فیصلے کا دائرہ اختیار نہیں ہے تاہم ڈاکٹر فاروق ستار کو یہ تجویز پیش کی جائے گی کہ اس فیصلے کو بھی چیلنج کیا جائے۔
ایم کیو ایم رہنما کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ ریڈر نے سنایا جبکہ اس وقت الیکشن کمیشن کی بینچ کو کوئی بھی ممبر موجود نہیں تھا۔
ایم کیو ایم پاکستان اختلافات
واضح رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار اور رابطہ کمیٹی کے درمیان اختلافات 5 فروری کو اس وقت شروع ہوئے تھے جب فاروق ستار کی جانب سے سینیٹ انتخابات کے لیے کامران ٹیسوری کا نام سامنے آیا تھا، جس کی رابطہ کمیٹی نے مخالفت کی تھی۔
بعدازاں رابطہ کمیٹی اور فاروق ستار کے درمیان کئی مرتبہ مذاکرات کی کوشش کی گئی لیکن وہ کامیاب نہیں ہوئی اور ڈاکٹر فاروق ستار اور ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی دو دھڑوں میں تقسیم ہوگئی اور 6 دن تک جاری رہنے والے اس تنازعے کے بعد رابطہ کمیٹی نے دو تہائی اکثریت سے فاروق ستار کو کنوینئر کے عہدے سے ہٹا کر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کو نیا کنوینئر مقرر کردیا تھا۔
12 فروری کو ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی نے الیکشن کمیشن کو باضابطہ آگاہ کردیا تھا کہ ڈاکٹر خالد مقبول کو پارٹی کا نیا سربراہ منتخب کرلیا گیا ہے۔
بعد ازاں 18 فروری کو ایم کیو ایم پاکستان فاروق ستار گروپ کی جانب سے انٹرا پارٹی انتخابات کا انعقاد کیا گیا تھا، جس میں کارکنان کی رائے سے فاروق ستار ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر منتخب ہوئے تھے۔
تاہم بہادر آباد گروپ کی جانب سے اس اقدام کو غیر آئینی قرار دیا گیا تھا اور ڈاکٹر فاروق ستار کو کنوینر ماننے سے انکار کردیا تھا۔
خیال رہے کہ 28 فروری کو الیکشن کمیشن میں سماعت کے دوران ڈاکٹر فاروق ستار کے وکیل نے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی درخواست پر جواب جمع کروانے کے لیے مہلت مانگی تھی۔
واضح رہے کہ یکم مارچ کو ایم کیو ایم کے سابق سربراہ اور رکنِ قومی اسمبلی ڈاکٹر فاروق ستار نے پارٹی کنوینر شپ کے معاملے میں الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار کو چیلنج کر دیا تھا۔
13 مارچ کو الیکشن کمیشن نے ایم کیوایم پاکستان کی کنوینر شپ کے معاملے پر دائرہ اختیار سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔