کوئلے کی قیمت میں اضافہ: ‘حکومت درآمدی ڈیوٹی ختم کرے‘
کراچی: عالمی مارکیٹ میں کوئلے کی قیمت میں اضافے اور روپے کی قدر میں کمی کے باعث کوئلے سے چلنے والے پلانٹس کی کارکردگی متاثر ہو رہی ہے ۔
ذرائع کے مطابق کوئلے کی قیمت 90 ڈالر سے بڑھ کر فی ٹن قیمت 103 ڈالر تک پہنچ چکی ہے جو کہ مجموعی طورپر 14 فیصد اضافہ بنتا ہے۔
یہ پڑھیں: سال 2017 پاکستانی معیشت کے لیے کیسا رہا؟
روپے کی قدر میں تقریباً 10 فیصد کمی سے درآمدی کوئلے کی قمیت میں اضافہ دیکھنے میں آیا جس کے نتیجے میں بجلی کے مہینگے ہونے کا امکان بڑھ گیا ہے ۔
فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے سابق صدر میاں محمد ادریس نے کہاکہ حکومت نے درآمدی کوئلے کے حوالے سے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانا شروع کردیئے ہیں تاہم حکومت کو کوئی کامیابی نہیں ہوئی ہے ۔
انہوں نے خبر دار کیا کہ کوئلے سے چلنے والے توانائی کے منصوبوں کے لیے کوئی دوسرا راستہ نہیں بچا اور انہیں بجلی پر منتقل کرنا پڑے گا جس کے نتیجے میں واپڈا پر غیر معمولی بوجھ بڑھ جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ’گیم چینجر منصوبہ، پاکستان کی تقدیر بدل دے گا‘
صنعت کار زبیر موتی والا نے بتایا کہ کوئلے سے چلنے والے منصوبوں سے تقریباً 500 میگا وٹ بجلی پیدا کی جاتی ہے جس سے فی یونٹ ٹیرف 6 روپے بنتا ہے تاہم عالمی مارکیٹ میں کوئلے کی قیمت میں اضافہ اور روپے کی قدر میں کمی سے خراجات نفسیاتی حد عبور کر چکے ہیں جس کے باعث صنعت کی کامیابی سے متعلق خدشات جنم لے رہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے تجویز پیش کی کہ حکومت کو فوری طور پر کوئلے پر عائد 5 فیصد درآمدی ڈیوٹی ختم کردینی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ درآمدی ڈیوٹی ختم کرنے سے کوئلے سے چلنے والے منصوبوں کے سرمایہ کار نقصان سے بچ سکیں گے بلکہ قومی گریڈ پر جانے سے بھی محفوظ رہ سکیں گے۔
واضح رہے کہ کوئلے سے چلنے والی بیشتر صنعتیں سیمنٹ، اسٹیل میلٹر، فرنس ، کیمیکل اور ٹیکسٹائل شامل ہیں۔
یہ خبر 25 مارچ 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
تبصرے (2) بند ہیں