• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

فیض آباد دھرنا: خادم حسین رضوی و دیگر کے وارنٹ گرفتاری جاری

شائع March 24, 2018

اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) اور سول عدالت کی جانب سے فیض آباد دھرنا کیس اور دیگر 14 مقدمات میں مفرور ملزمان سمیت تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ خادم حسین رضوی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے گئے۔

اے ٹی سی کے جج شاہ رخ ارجمند نے اسلام آباد میں احتجاج کے حوالے سے 5 مقدمات میں ملزمان کی عدم حاضری پر وارنٹ جاری کیے جو آئی نائن پولیس اسٹیشن میں خادم حسین رضوی اور دیگر کے خلاف درج کیے گئے تھے۔

مقدمات میں خادم حسین رضوی اوردیگر ساتھیوں پر دہشت گردی سمیت مختلف دفعات لگائی گئی ہیں۔

اے ٹی سی کی جانب سے خادم حسین رضوی کے علاوہ تحریک ختم نبوت اور پاکستان سنی تحریک سمیت دیگر مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں کے گرفتاری کے وارنٹ جاری کردیے ہیں۔

مزید پڑھیں:فیض آباد دھرنا کیس:خادم حسین رضوی کے وارنٹ گرفتاری جاری

سول عدالت نے انڈسٹریل ایریا پولیس اسٹیشن میں درج 9 مقدمات پر وارنٹ گرفتاری جاری کردیے ہیں۔

عدالت نے وارنٹ جاری کرتے ہوئے حکم دیا کہ خادم حسین رضوی سمیت دیگر ملزمان کو گرفتارکرکے پیش میں کیاجائے۔

خیال رہے کہ فیض آباددھرنے کے منتظمین پر اسلام آباد کے مختلف تھانوں میں 26 مقدمات درج ہیں جن میں سے 6 مقدمات میں پہلے ہی خادم رضوی سمیت دھرنے کے منتظمین کے وارنٹ جاری ہوچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:فیض آباد دھرنا کیس: عدالت کا خادم حسین رضوی کو گرفتار کرنے کا حکم

عدالت کی جانب سے خادم حسین رضوی کی عدم حاضری پر رواں ہفتے گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے گئے تھے جبکہ کئی مرتبہ وارنٹ جاری کرنے کے باوجود تاحال کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

فیض آباد دھرنا

واضح رہے کہ اسلام آباد کے فیض آباد انٹرچینج پر مذہبی جماعت نے ختم نبوت کے حلف نامے میں متنازع ترمیم کے خلاف 5 نومبر 2017 کو دھرنا دیا۔

حکومت نے مذاکرات کے ذریعے دھرنا پرامن طور پر ختم کرانے کی کوششوں میں ناکامی اور اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے فیض آباد خالی کرانے کے حکم کے بعد دھرنا مظاہرین کے خلاف 25 نومبر کو آپریشن کیا، جس میں سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 100 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔

آپریشن کے خلاف اور مذہبی جماعت کی حمایت میں ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج اور مظاہرے شروع ہوگئے اور عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، 27 نومبر 2017 کو حکومت نے وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے سمیت اسلام آباد دھرنے کے شرکا کے تمام مطالبات تسلیم کر لیے، جس میں دوران آپریشن گرفتار کیے گئے کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ بھی شامل تھا۔

بعد ازاں تحریک لبیک یارسول اللہ کے کارکنان کی رہائی کا آغاز ہوگیا اور ڈی جی پنجاب رینجرز میجر جنرل اظہر نوید کو، ایک ویڈیو میں رہا کیے جانے والے مظاہرین میں لفافے میں ایک، ایک ہزار روپے تقسیم کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024