• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

چوہدری نثار کو الیکشن میں مسلم لیگ (ن) کا ٹکٹ نہیں مل سکتا، پرویز رشید

شائع March 24, 2018

اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے عندیہ دیا گیا ہے کہ پارٹی کے بیانیے اور قیادت کے خلاف بات کرنے پر سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کو 2018 کے عام انتخابات میں پارٹی کی جانب سے ٹکٹ نہیں دیا جائے گا۔

ڈان اخبار رپورٹ کے مطابق حکمراں جماعت کے سینیٹر کا کہنا تھا کہ سابق وزیر داخلہ اس وقت مسلم لیگ (ن) کے بیانیے کے خلاف بات کر رہے ہیں۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے سینیٹر پرویز رشید کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) آئندہ انتخابات میں اپنے موجودہ بیانیے کے ساتھ ہی حصہ لے گی، جبکہ پارٹی کے خلاف بیان دینے والے چوہدری نثار علی خان مسلم لیگ (ن) کے پلیٹ فارم سے انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتے۔

انہوں نے کہا کہ ’مسلم لیگ (ن) میں سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کی قسمت کا فیصلہ وزیراعلیٰ پنجاب اور پارٹی کے موجودہ صدر میاں شہباز شریف کریں گے‘۔

مزید دیکھیں: 'چوہدری نثار کارویہ پیٹھ میں چھرا گھونپنے جیسا ہے'

لیگی سینیٹر کا کہنا تھا کہ اب سابق وزیر داخلہ کو یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ پارٹی میں رہنا چاہتے ہیں یا پھر اپنی راہیں جدا کرنا چاہتے ہیں۔

خیال رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کے اہلخانہ کے خلاف پاناما پیپرز کا معاملہ منظر عام پر آنے کے بعد سے چوہدری نثار علی خان پاکستان مسلم لیگ (ن) کی پالیسی اور بیانیے کے خلاف بیانات دیتے رہے تھے۔

سابق وزیر داخلہ کی جانب سے سامنے آنے والے ان بیانات کے بارے میں لیگی قیادت کا کہنا تھا کہ یہ چوہدری نثار علی خان پارٹی نظم و ضبط کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بتایا جائے مسلم لیگ (ن) کا بیانیہ کیا ہے، چوہدری نثار

خیال رہے کہ 17 مارچ کو ٹیکسیلا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار نے کہا تھا کہ مسلم لیگ (ن) میں کوئی فارورڈ بلاک نہیں بن رہا، سیاست پہلوانی کامقابلہ نہیں بلکہ اصولوں پر عمل کرتے ہوئے راستہ نکالنے کا فن ہے۔

چوہدری نثار نے کہا تھا کہ مجھے پہلے یہ بتایا جائے کہ مسلم لیگ (ن) کا بیانیہ کیا ہے جس کے بعد میں اگلا سوال کروں گا۔

ان کا مزید کہنا تھا میرا بیانیہ نہیں بلکہ موقف اور مشورہ ہے جس کو میں نواز شریف کے سامنے رکھ چکا ہوں کہ ہمیں عدلیہ سے اور پاکستان کی افواج سے لڑائی نہیں لڑنی چاہیے اور اگر اس فیصلے کے حوالے سے کوئی آسانی ملنی ہے تو اسی سپریم کورٹ سے ملے گی۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024