مقبوضہ کشمیر: محمد اشرف صحرائی تحریکِ حریت کے نئے چیئرمین مقرر
مظفرآباد: تحریکِ حریت کی مجلس شوریٰ نے بزرگ لیڈر سید علی شاہ گیلانی کی جگہ پارٹی کے جنرل سیکریٹری محمد اشرف صحرائی کو قائم مقام چیئرمین مقرر کردیا۔
ڈان کو ای میل کے ذریعے موصول پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ ’تحریکِ حریت کے ہنگامی اجلاس میں مجلس شوریٰ نے متفقہ طور پر محمد اشرف صحرائی کو پارٹی انتخابات تک قائم مقام چیئرمین مقرر کیا ہے‘۔
یہ پڑھیں: برہان وانی کی شہادت کے بعد بھارتی فورسز نے 515 کشمیری قتل کیے
تحریکِ حریت کا مذکورہ اجلاس سید علی شاہ گیلانی کی رہائش گاہ حیدرپورہ میں منعقد ہوا۔
دوسری جانب رپورٹ میں کہا گیا کہ سید علی شاہ گیلانی اپنی پارٹی کل جماعتی حریت کانفرنس (اے پی ایچ سی) میں بطور چیئرمین فرائض انجام دیتے رہیں گے۔
واضح رہے کہ سید علی شاہ گیلانی کی حریت کانفرنس میں تقریباً 24 چھوٹی تنظیمیں شامل ہیں۔
میر واغط عمر فاروق اے پی ایچ سی کے دوسرے گروپ کے چیئرمین ہیں۔
کل جماعتی حریت کا نفرس کے چیئرمین سید علی گیلانی، میر واغط عمر فاروق اور جموں کشمیر لیبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے چیئرمین محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت نے 8 جولائی 2016 کو حزب المجاہدین کے نوجوان لیڈر برہان وانی کی شہادت کے بعد ’جوائنٹ ریزسٹنس موومنٹ‘ کے جھنڈے تلے بھارت مخالف مہم کی بنیاد رکھی۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کا ریپبلک ڈے: کشمیر میں ’یوم سیاہ‘
تحریکِ حریت کی جانب سے جاری بیان کے بعد سید علی گیلانی کے تخت نشین سے متعلق قیاس آرائیوں کا سلسلہ تھم گیا جبکہ اس سے قبل کہا گیا تھا کہ سید علی گیلانی کچھ عرصے پہلے اپنے انتہائی قابل اعتماد دوست محمد اشرف صحرائی کو تحریکِ حریت کا چیئرمین نامزد کرنے کا فیصلہ کر چکے ہیں۔
خیال رہے کہ محمد اشرف صحرائی کی وابستگی سید علی گیلانی کی طرح جماعتِ اسلامی سے رہی اور 2004 سے تحریک حریت میں جنرل سیکریٹری کے عہدے پر فرائض انجام دے رہے تھے، یہ وہ سال تھاجب نئی دہلی حکومت سے مذاکرات کے تنازعے پرعدم اتفاق رائے کی بنیاد پر اے پی ایچ سی دھڑوں میں تقسیم ہو گئی۔
مجلس شوریٰ سے خطاب کے دوران سید علی گیلانی نے کہا کہ محمد اشرف صحرائی نے پابند سلاسل، تفتیش ، گھریلو ،جسمانی اور نفسیاتی پریشانیوں کے وقت بھرپور ساتھ دیا۔
پریس ریلیز کے مطابق سید علی گیلانی نے بتایا کہ ’گزشتہ 8 برس سے نظربندی کے باعث وہ اپنے پارٹی رہنماؤں سے ملاقات اور بات چیت کرنے سے قاصر ہیں جس سے تنظیم کے انتظامی امور بری طری متاثر ہوئے ہیں ‘۔
مزید پڑھیں: آزاد جموں و کشمیر کو نقشے پر ‘متنازع علاقہ’ دکھانے پر تشویش
انہوں نے واضح کیا کہ ’عملی شراکت کے بغیر چیئرمین شپ کا عہدہ رکھنا ناصرف منصب کے ساتھ بلکہ اپنے ضمیر سے ناانصافی کے مترادف ہے اس لیے میں باقائمی ہوش و ہواس چیئرمین شپ کے عہدے سے دستبردار ہوتا ہوں اور مجلس شوریٰ کو تجویز دیتا ہوں کہ وہ منصب کے لیے امیدوار چن لیں‘۔
اس موقع پر انہوں نے نو منتخب چیئرمین کے لیے دل کی گہرائیوں سے تعاون اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
یہ خبر 20 مارچ 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی