بنگلہ دیش: خالدہ ضیاء کی رہائی کا فیصلہ معطل
بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے اپوزیشن رہنما خالدہ ضیاء کی ضمانت پر رہائی کو روک دیا۔
عدالت کے اس فیصلے کے بعد بنگلہ دیش میں دسمبر میں عام انتخابات سے قبل سیاسی کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق عدالت عظمیٰ کے ججز نے خالدہ ضیاء کی ضمانت پر رہائی کے نچلی عدالت کے فیصلے کو مئی تک معطل کردیا۔
عدالت کے اس فیصلے پر اپوزیشن رہنما کے وکلاء نے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کی اپوزیشن کو خاموش کرانے کی مہم کا حصہ ہے۔
خالدہ ضیاء کے وکلاء میں سے ایک ثنااللہ میاں نے بتایا کہ ’یہ بنگلہ دیش کی عدالتی تاریخ کا وہ حکم ہے جس کی کوئی نظیر نہیں ملتی، ہمیں لگتا ہے کہ یہ عدالت عظمیٰ کا فیصلہ نہیں بلکہ حکومت کا فیصلہ ہے۔‘
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش: اپوزیشن رہنما سے متعلق عدالتی فیصلے سے قبل احتجاج پر پابندی
خالدہ ضیاء کی جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے سیکریٹری جنرل فخرالاسلام عالمگیر نے کہا کہ ’عدالتی حکم انتخابات کے دوران خالدہ ضیاء کو قید رکھنے کی حکومتی خواہش کا عکاس ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم کئی بار یہ کہہ چکے ہیں کہ ملک میں عوام کو انصاف نہیں مل رہا جبکہ عدلیہ کو حکومت کنٹرول کر رہی ہے۔‘
72 سالہ خالدہ ضیاء کو مقامی عدالت نے یتیم بچوں کے لیے بنائے گئے ٹرسٹ کے فنڈ میں 2 لاکھ 52 ہزار ڈالر غبن کے الزام پر 5 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: خالدہ ضیا کی گرفتاری کے عدالتی احکامات جاری
تاہم تین بار وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے والی خالدہ ضیاء نے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے فنڈز میں ایک پیسے کی بھی خورد برد نہیں کہ بلکہ یہ قانونی کارروائی سیاسی مقاصد کے لیے کی جارہی ہے۔
8 فروری کو خالدہ ضیاء کو سزا سنائے جانے کے بعد بنگلہ دیش کے کئی شہروں میں سیکیورٹی فورسز اور اپوزیشن رہنما کے حامیوں کے درمیان تصادم بھی دیکھنے میں آیا۔