• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

’ہارس ٹریڈنگ کی موجد پیپلز پارٹی سے سیاسی اتحاد کی گنجائش نہیں‘

شائع March 18, 2018 اپ ڈیٹ March 19, 2018

کراچی: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کا کہنا تھا کہ ہارس ٹریڈنگ کی ایجاد کرنے والے آج ہارس ٹریڈنگ کا الزام عائد کر رہے ہیں۔

کراچی پریس کلب میں میرٹ دی پریس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان تاریخی قرضہ تلے دبا ہوا ہے اور اس تمام تر صورتحال اور حالات کے ذمہ دار آصف علی زرداری اور نواز شریف ہیں۔

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ ساری قوم مقروض ہے جبکہ صرف دو مقتدر گھرانے خوشحال ہیں، اور یہ دونوں وکٹیں ایک ساتھ 2018 کے انتخابات میں گریں گی۔

عمران خان نے کہا کہ کسی بھی ملک کی اسمبلی اس وقت بااختیار ہوتی ہے جب وزیراعظم جوابدہ ہوتا ہے، تاہم جب تحریک انصاف کی حکومت آئے گی تو اسمبلی کو بااختیار بنایا جائے گا۔

مزید پڑھیں: عمران خان کا سرکاری ہیلی کاپٹرز کا استعمال، نیب نے نوٹس لے لیا

صادق سنجرانی کے سینیٹ چیئرمین منتخب ہونے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ انہیں بلوچستان سے چیئرمین سینیٹ بننے پر خوشی ہوئی جبکہ انتخاب سے قبل اس بات کا ڈر تھا کہ کہیں یہاں بھی مسلم لیگ (ن) کامیاب ہوکر ایسا قانون منظور نہ کرلے جو قانونی طور پر انہیں ملکی دولت بیرونِ ملک لے جانے کی اجازت دے۔

انہوں نے کہا کہ سینیٹ چیئرمین کے انتخاب میں پاکستان کی بہت بڑی جیت ہوئی، ایسا نہیں کہ بلوچستان میں اچانک تبدیلی آجائے گی لیکن اس سے بلوچستان کے عوام کو یہ پیغام جائے گا کہ وہ لوگ اب دور ہونے کے بجائے قومی دھارے میں شامل ہورہے ہیں۔

پولیس نظام کے حوالے سے بات بات چیت کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ حکمرانوں میں پولیس نظام کو ٹھیک کرنے کی اہلیت نہیں ہے کیونکہ یہ اقتدات میں پیسہ بنانے کے لیے آتے ہیں۔

آج پختونخوا کا پولیس نظام اس وقت پاکستان کا بہترین پولیس نظام ہے کیونکہ اس میں کوئی سیاسی مداخلت نہیں ہے اور میرٹ پر بھرتیاں ہوئی ہیں۔

یہ بھی دیکھیں: نواز شریف عمران خان سے زیادہ خطرناک ہیں، عائشہ گلالئی

انہوں نے کہا کہ جیسا کے تمام خیبرپختونخوا میں جرائم کی شرح میں کمی واقع ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک کے دیگر صوبوں میں پولیس کو اپنے مفاد میں اور اپنے مخالفین پر دباؤ ڈالنے اور ان کے خلاف جھوٹے مقدمات دائر کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، اور اسی وجہ سے پولیس کے نظام میں تبدیلی نہیں کی جاتی۔

خیبر پختونخوا میں امن کی نشانی یہ ہے کہ اب وہاں پر نواز شریف بھی تقریر کر سکتا ہے اور اسفند یار ولی خان بھی وہاں جاکر تقاریر کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں گندا پانی شہریوں کو فراہم کیا جاتا ہے، جبکہ یہاں صفائی اور ٹریفک جیسے اہم مسائل بھی موجود ہیں اور کراچی کے وسائل کو بے دردی کے ساتھ ضائع کیا گیا۔

مزید پڑھیں: شیری رحمٰن سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر بن جائیں گی، خورشید شاہ

عمران خان کا کہنا تھا کہ کراچی کے مسائل کو حل کرنے اور شہرمیں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں جو پیسہ لگنا چاہیے تھا وہ ملک سے باہر بھیج دیا گیا اور شہر میں میں بلدیاتی اداروں کے پاس اختیارات نہیں ہیں۔

تحریک انصاف کے سربراہ کا کہنا تھا کہ کراچی کا بہت بڑا مسئلہ پولیس کا نظام ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ کراچی میں میئر کا براہ راست انتخاب ہو۔

انہوں نے کہا کہ ہم کراچی اور سندھ میں مسلسل دورے کریں گے اور یہاں پر لوگوں کو یہ متبادل منصوبے دیں گے ان کے صوبے میں کس طرح تبدیلی آسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کیلئے پی ٹی آئی متحرک

عمران خان نے اپنی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ سندھ سے جو لوگ انتخابات میں جیت کر صوبائی اسمبلی میں پہنچتے ہیں ان کی کراچی میں کوئی دلچسپی نہیں ہوتی۔

جب ان سے سوال کیا گیا کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے آپ کو بانی ایم کیو ایم پارٹ 2 قرار دیا تو ان کا کہنا تھا کہ میں بچوں کی بات کا جواب نہیں دینا چاہتا جنہیں ملکی حالات کی کوئی خبر نہ ہو اور نہ اس نے ایک میل پیدل چل کر حالات جاننے کی کوشش کی ہو۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ جب میں نے تین سال پہلے کہا کہ سینیٹر بننے کے لیے پیسہ چلتا ہے، تو اس وقت سینیٹ نے اس کا نوٹس لیتے ہوئے مجھے برا بھلا کہا، لیکن اب ایسا ہوا کہ حاصل بزنجو نے کہا کہ ’سینیٹ الیکشن میں منڈی لگی ہوئی ہے‘ جبکہ نواز شریف اور مولانا فضل الرحمٰن نے بھی ہارس ٹریڈنگ کے الزامات لگادیے۔

ایک سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر انہوں نے آصف علی زرداری کے ساتھ اتحاد کیا تو وہ اپنا منہ آئینے میں کیسے دیکھیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024