’عابد باکسر کو ایجنسیاں پاکستان لے کر نہیں آئیں‘
لاہور ہائی کورٹ میں عابد باکسر کے سسر کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کے دوران فیڈرل انویسٹی گیشن (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر انٹرپول نے عدالت کو بتایا کہ عابد باکسر پاکستان میں موجود نہیں ہے اور انہیں کو کوئی بھی ایجنسی پاکستان لے کر نہیں آئی۔
لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس انوار الحق نے عابد باکسر کو ممکنہ پولیس مقابلہ میں مارنے سے روکنے کی درخواست پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران ایف آئی اے کے ڈائریکٹر انٹرپول نے عدالت عالیہ کو بتایا کہ عابد باکسر پاکستان میں موجود نہیں بلکہ وہ ابھی تک بیرون ملک مقیم ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ عابد باکسر کو کوئی بھی ایجنسی پاکستان لے کر نہیں آئی۔
مزید پڑھیں: عابد باکسر کی مبینہ گرفتاری، ڈپٹی ڈائریکٹر قانون کو تحقیقاتی رپورٹ پیش کرنے کا حکم
جس پر عدالت نے 28 مارچ کو فریقین وکلا کو بحث کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
اس سے قبل 8 مارچ کو لاہور ہائی کورٹ نے عابد باکسر کے سسر کی درخواست پر سماعت کے دوران ریمارکس دیئے تھے کہ جب عابد باکسر کراچی ڈی پورٹ ہوچکا ہے تو پھر متعلقہ ادارے کس طرح لاعلم ہوسکتے ہیں؟
درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ حکمرانوں کی دھمکی کے خوف سے عابد باکسر بیرون ملک فرار ہو گیا تھا جسے گرفتار کرکے پاکستان لانے کی خبریں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا سابق پولیس انسپکٹر عابد باکسر کے انکشافات پر عدالت جانے کا اعلان
عابد باکسر کے سسر نے درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ ان کے داماد کو جعلی پولیس مقابلے میں مارے جانے کا خدشہ ہے اور ساتھ ہی عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ عدالت اس معاملے کا نوٹس لے اور جعلی پولیس مقابلے میں اسے مارنے سے روکے۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت عابد باکسر کے خلاف فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) انسداد کرپشن اور پولیس میں درج مقدمات کا ریکارڈ طلب کرے۔
اس موقع پر اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سلطان محمود نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب پولیس عابد باکسر کے خلاف 14 مقدمات درج ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ فروری میں ذرائع ابلاغ سے کچھ ایسی اطلاعات موصول ہوئی تھیں کہ مبینہ پولیس مقابلوں میں ملوث عابد باکسر کو دبئی میں گرفتار کرلیا گیا تھا اور انہیں آئندہ کچھ دنوں میں قانونی کارروائی کے بعد پاکستان لایا جائے گا۔
مزید پڑھیں: پنجاب پولیس کا انسپکٹر عابد باکسر کون تھا. . .
عابد باکسر کی گرفتاری کے حوالے سے یہ بھی اطلاعات تھیں کہ انہیں لاہور میں ایک کیبل آپریٹر کے مبینہ طور پر قتل کے الزام میں انٹر پول کے ذریعے گرفتار کیا گیا لیکن اس حوالے سے پولیس حکام کی جانب سے کوئی تصدیق نہیں کی گئی تھی۔
ان اطلاعات کے سامنے آنے کے بعد عابد باکسر کے سسر نے لاہور ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی تھی جس میں ملزم کو ممکنہ پولیس مقابلہ میں مارنے سے روکنے کی استدعا کی گئی تھی۔