• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

'اراکینِ پارلیمنٹ کو فنڈز کا اجراء بظاہر دھاندلی'

شائع March 15, 2018

سینئر ماہر قانون علی ظفر نے حکومت کی جانب سے عام انتخابات 2018 کے سلسلے میں اراکینِ پارلیمنٹ کو ترقیاتی فنڈز کے اجراء کو بظاہر دھاندلی قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) پر زور دیا کہ وہ اس کی روک تھام کے لیے اقدامات کرے۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز آئی' میں گفتگو کرتے ہوئے علی ظفر کا کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ الیکشن کمیشن اس سلسلے میں کوئی ٹھوس کارروائی عمل میں لائے گا تاکہ انتخابات کا عمل شفاف بنایا جاسکے، کیونکہ اگر انتخابی مہم میں عوام کے پیسے کو استعمال کیا گیا اور اس طرح کے ترقیاتی منصوبے بنا کر ووٹ حاصل کیے گئے تو یقیناً یہ نامناسب عمل ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ 'اگرچہ پہلی ذمہ داری الیکشن کمیشن کی ہے، لیکن کسی وجہ سے وہ یہ کام نہ کرسکے تو پھر سپریم کورٹ کوئی حکم تو جاری کرسکتی ہے، تاہم اس کے پاس انتخابات کو کنٹرول کرنے اور شفاف بنانے کے حوالے سے کوئی خاص اختیارات موجود نہیں ہیں'۔

مزید پڑھیں: ‘رواں برس عام انتخابات ایسے ہوں گے جیسے 70 کی دہائی میں ہوئے‘

ان کا کہنا تھا کہ حال ہی میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے بھی سرکاری اشتہارات سے متعلق کیس کی سماعت میں یہ واضح کیا کہ اگر انتخابات سے قبل ترقیاتی منصوبے بنائے جارہے ہیں تو اس کا مقصد صرف اپنے ووٹرز کی حمایت حاصل کرنا ہے جو ایک غلط طریقہ ہوگا۔

علی ظفر کا کہنا تھا کہ جیسا کہ سپریم کورٹ نے اس اہم معاملے میں انتخابات سے قبل ممکنہ دھاندلی کی جانب توجہ دلائی ہے تو اب امید ہے الیکشن کمیشن ضرور اس کا نوٹس لے کر ضروری اقدامات کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف کو اشتہار کے 55 لاکھ روپے قومی خزانے میں جمع کرانے کا حکم

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سلسلے میں ایک آسان حل تو یہی ہے کہ خود سپریم کورٹ الیکشن کمیشن کو طلب کرکے ایک حکم نامہ جاری کردے تاکہ کمیشن پھر اس پر فوری عمل کرتے ہوئے عام انتخابات میں ایسی کسی بھی دھاندلی کی منصوبہ بندی پر کوئی کارروائی کرسکے۔

خیال رہے کہ حال ہی میں سپریم کورٹ نے حکومت کی جانب سے اراکینِ پارلیمنٹ کو فنڈز کے اجراء کا نوٹس لیا تھا۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے سرکاری اشتہارات سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے تھے کہ انتخابات سے قبل اراکینِ اسمبلی میں فنڈز کا اجراء آخر کس قانون کے تحت عمل میں آیا۔

انہوں نے سماعت کے دوران سوال اٹھایا کہ اس طرح سے فنڈز جاری کرنا کیا انتخابات سے پہلے دھاندلی کے زمرے میں نہیں آتا؟

تبصرے (1) بند ہیں

SHARMINDA Mar 15, 2018 12:38pm
We have heard same plans before last year's elections. Politicians acted smartly and blamed other for not allowing them to spend funds on public. To avoid same dirty politics, EC & SC has to be carefull making any such call.

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024