• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

افغانستان: طالبان کے حملے میں 15 سیکیورٹی اہلکار ہلاک

شائع March 11, 2018 اپ ڈیٹ March 12, 2018

افغانستان کے مغربی صوبے فراہ میں طالبان کے ایک حملے میں کم از کم 15 سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوگئے۔

صوبے فراہ کی صوبائی کونسل کے سربراہ فرید بختاور کا کہنا تھاکہ ہلاک ہونے والوں میں 7 پولیس کمانڈوز بھی شامل ہیں۔

صوبائی کونسل کے سربراہ کے مطابق عسکریت پسندوں کے حملے کے بعد جوابی کارروائی کے دوران ہونے والی لڑائی میں کم از کم 30 حملہ آوروں کو بھی ہلاک کر دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ طالبان عسکریت پسندوں کی جانب سے یہ حملہ ضلع بالا بلوک میں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:افغانستان: بم دھماکوں، حملوں میں 23 افراد جاں بحق

فرید بختاور نے کہا کہ طالبان کے حملے کے بعد 3 سیکیورٹی اہلکار لاپتہ بھی ہوگئے ہیں۔

ایک روز قبل افغانستان کے صوبے کنڑ میں امریکی ڈرون حملے کے نتیجے میں کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سربراہ ملا فضل اللہ کے بیٹے سمیت 20 جنگجو ہلاک ہوئے تھے۔

ٹی ٹی پی نے باجوڑ ایجنسی میں میڈیا کو موبائل فون پر بذریعہ میسج تصدیق کی تھی کہ افغانستان کے صوبے کنڑ میں امریکی ڈرون حملے میں ملا فضل اللہ کے بیٹے عبداللہ سمیت 20 خود کش حملہ آوار ہلاک جبکہ 6 زخمی ہو گئے ہیں۔

یاد رہے کہ افغان طالبان کی جانب سے گزشتہ ایک سال سے سیکیورٹی فورسز پر حملوں میں تیزی آئی ہے جہاں اب تک پولیس سمیت کئی اہلکاروں کو ہلاک کیا جاچکا ہے۔

گزشتہ ماہ 24 فروری کو طالبان کی جانب سے صوبے فراہ میں ایک فوجی مرکز میں بڑا حملہ کیا گیا تھا جہاں کم ازکم 18 فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:افغانستان: طالبان کے تازہ حملے میں 11 پولیس اہلکار ہلاک

صوبے کے ڈپٹی گورنر یونس رسولی کا کہنا تھا کہ بالابلوک میں ہونے والے دہشت گرد حملے کی تحقیقات کے لیے ایک وفد بھیجا جا چکا ہے جو تفتیش کرے گا دوسری جانب طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔

خیال رہے کہ کابل میں 22 جنوری 2018 کو انٹر کانٹی نینٹل ہوٹل میں فوجی لباس میں ملبوس دہشت گردوں کے حملے میں 30 سے زائد افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

افغان دارالحکومت میں گزشتہ برس سب سے بڑا حملہ کیا گیا تھا جہاں 150 کے قریب شہری جاں بحق ہوئے تھے اور اس حملے کو شہر کی تاریخ کا خونی ترین حملہ قرار دیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024