ڈبہ بند دودھ کیس: چیف جسٹس نے اعتزاز احسن پر جرمانہ عائد کردیا
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ڈبہ بند دودھ سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چوہدری اعتزاز احسن کو پیش نہ ہونے پر چیف جسٹس پاکستان نے دس ہزار روپے جرمانہ عائد کر دیا۔
چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران میجی کمپنی کے مالک اور نیسلے کمپنی کے وکیل نے پیش ہو کر عدالت کو بتایا کہ ڈبوں میں بند دودھ نہیں فارمولا ملک ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جو دودھ ماں کے دودھ کا نعم البدل نہیں اسے دودھ کہہ کر کیسے فروخت کیا جا سکتا ہے؟
چیف جسٹس نے کمپنیوں کو ڈبوں پر واضح طور پر ’یہ دودھ کا متبادل نہیں بلکہ فارمولہ ہے‘ لکھنے کے احکامات جاری کیے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اگر نیسلے کمپنی نے لاہور کے تمام دکانوں سے اپنا اسٹاک نہ اٹھایا تو ان کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔
پاکستان ملک ایسوسی ایشن کے وکیل بیرسٹر اعتزاز احسن کے پیش نہ ہونے پر عدالت نے انہیں دس ہزار روپے جرمانہ جمع کرنے کا حکم جاری کردیا اور کہا کہ اعتزاز احسن جرمانے کی رسید عدالت میں پیش کریں۔
بیرسٹر اعتزاز احسن کے جونئیروکیل نے عدالت سے کیس کی سماعت اعتزاز احسن کے دستیاب ہونے تک ملتوی کرنے کی استدعا کی تو چیف جسٹس سخت برہم ہو گئے
عدالت نے بیرسٹر اعتزاز احسن کے جونئیر وکیل کا سپریم کورٹ کا لائسنسن معطل کرتے ہوئے کہا کہ اگر اعتزاز احسن عدالت نہیں آ سکتے تو وکالت چھوڑ دیں۔
عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بڑے چیمبر سے تعلق کا یہ مطلب نہیں کہ آپ عدالتی کاروائی پر اثر انداز ہو کر من پسند فیصلہ لیں گے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ عتزاز احسن کہہ رہے ہیں کہ عدالت اپنے دائرہ اختیار سے تجاوز کر رہی ہے، ہمیں معلوم ہے کہ عدالت کادائرہ اختیار کیا ہے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ فارمولا کے نام پر دودھ فروخت کرنے والی کمپنیاں اشتہار جاری کریں کے وہ فارمولا فروخت کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر کمپنیوں نے ایسا نہ کیا تو عدالت اپنی جانب سے اشتہار جاری کرے گی۔
بعد ازاں عدالت نے سماعت کل تک کے لیے ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ 6 جنوری کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ہونے والی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان میں ڈبے کے تمام دودھ جعلی اور مضر صحت ہیں۔
سماعت کے دوران ڈائریکٹر جنرل فوڈ نے عدالت کو بتایا تھا کہ حلیب، اینگرو فوڈ، نیسلے، ایوری ڈے، فوجی شکر گنج سمیت 90 فیصد کمپنیاں ٹی وائٹنر بنا رہی ہیں۔
خیال رہے کہ اس قبل ہونے والی سماعت کے دوران عدالت نے ڈبے پر جلی حروف میں ’یہ دودھ نہیں‘ لکھنے کا حکم دیا تھا۔
تاہم عدالتی احکامات پر ٹی وائٹنر بنانے والی کمپنی ترنگ نے ڈبے کا نیا ڈیزائن پیش کیا جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا۔
27 جنوری کو سپریم کورٹ نے ملک بھر میں تمام مقامی اور بین الاقوامی کمپنیوں کی جانب سے ڈبے کے دودھ کی فروخت پر پابندی عائد کردی تھی۔