منی لانڈرنگ کا الزام: نیب کا خواجہ آصف کے خلاف تحقیقات کا آغاز
اسلام آباد: قومی احتساب بیور (نیب) نے وزیر خارجہ خواجہ آصف کے خلاف منی لانڈرنگ کے الزام میں تحقیقات کا آغاز کردیا۔
نیب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی جانب سے خواجہ آصف کے خلاف مبینہ طور پر منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کی شکایت کی تصدیق کا حکم دیا گیا۔
بیان میں کہا گیا کہ نیب وزیر خارجہ خواجہ آصف کو منی لانڈرنگ کے تمام الزامات میں قانون کے مطابق صفائی کا موقع فراہم کرے گا اور حتمی فیصلہ ٹھوس ثبوت کی بنیاد پر کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: نیب کا پاناما پیپرز میں شامل ناموں کے خلاف تحقیقات کا فیصلہ
خیال رہے کہ نیب کی حکمران جماعت کے اہم رہنما خواجہ آصف کے خلاف تحقیقات کا آغاز پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ڈپٹی جنرل سیکریٹری عثمان ڈار کی درج کردہ شکایت پر کیا گیا۔
یاد رہے کہ عثمان ڈار کا تعلق سیالکوٹ سے ہے جبکہ وزیر خارجہ خواجہ آصف کا آبائی علاقہ بھی یہی ہے۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے خواجہ آصف کے خلاف نیب کے فیصلے کا خیر مقدم کیا گیا، اس حوالے سے عثمان ڈار کا کہنا تھا کہ انہوں نے نیب کو خواجہ آصف کے غیر ملکی اکاؤنٹس اور منی لانڈرنگ کے ثبوت پہلے ہی فراہم کردیئے تھے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ نیب کو بھیجے گئے حالیہ خط میں خواجہ آصف نے اس بات کو تسلیم کیا تھا کہ ان کے پاس متحدہ عرب امارات کا اقامہ ہے اور وہ منی لانڈرنگ میں ملوث رہے تھے۔
عثمار ڈار کا کہنا تھا کہ ’خواجہ آصف نے مبینہ طور پر اپنے آف شور اثاثے بھی الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) سے چھپائے تھے، ساتھ ہی انہوں نے دعویٰ کیا کہ وزیر خارجہ ابوظہبی کی ایک کمپنی سے ماہانہ 16 لاکھ روپ تنخواہ بھی وصول کرتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: نیب کو پرویز مشرف کےخلاف مبینہ کرپشن کی تحقیقات کا حکم
درخواست گزار کی جانب سے کی گئی شکایت میں خواجہ آصف کی آف شور کمپنیاں اور کاروبار کی تفصیلات فراہم کی گئیں جبکہ یہ الزام لگایا گیا کہ ان کی جانب سے لاکھوں روپے مبینہ طور پر غیر ملکی بینک اکاؤنٹس میں جمع کرائے گئے تھے۔
تحریک انصاف کے رہنما کی جانب سے مزید دعویٰ کیا گیا کہ خواجہ آصف نے بھاری رقم وصول کرنے کے لیے مبینہ طور پر اپنی اہلیہ کا غیر ملکی بینک اکاؤنٹس استعمال کیا جبکہ انہوں نے اپنی اہلیہ کے غیر ملکی بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات الیکشن کمیشن میں ظاہر نہیں کی تھیں۔
یہ خبر 08 مارچ 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی