• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

وفاقی کابینہ کی پی آئی اے، اسٹیل ملز کی نجکاری منصوبے کی منظوری

شائع March 7, 2018

اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) کے انتظامی امور اور فلائٹ آپریشنز سے متعلق 49 فیصد شیئرز کی نجکاری کی اجازت دینے اور پاکستان اسٹیل ملز کی فروخت سے متعلق اہم فیصلے کر لیے۔

مذکورہ فیصلے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرِ صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کیے گئے۔

وزیراعظم کے ترجمان کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق وفاقی کابینہ نے کمیٹی برائے قانون ساز مقدمات تلفی (سی سی ایل سی) کے 22 فروری کو ہونے والے اجلاس اور کابینہ کی کمیٹی برائے نجکاری (سی سی او پی) کے 16 فروری کو ہونے والے اجلاس میں پیش کی جانے والی تجاویز کی بھی توثیق کی۔

مذکورہ اجلاس کے دوران جو تجاویز پیش کی گئیں تھی ان میں پی آئی اے اور پاکستان اسٹیل ملز کی نجکاری شامل ہے۔

مزید پڑھیں: جہازوں کا معیار بہتر نہ ہونے پر پی آئی اے کا بین الاقوامی آپریشن متاثر ہونے کا خدشہ

خیال رہے کہ حکومت نے قومی ایئرلائن کو 2016 میں پہلے ہی لمیٹڈ کمپنی کا درجہ دے دیا تھا جو پی آئی اے سی ایل کے نام سے جانی جاتی ہے۔

پی آئی اے سی ایکٹ 2016 کے تحت حکومت رواں برس 15 اپریل کو پی آئی اے کی نجکاری کرنے کی پابند ہے۔

نجکاری کمیشن اس منصوبے کو ازسرِ نو ترتیب دینے اور اسے نافذ کرنے کے حوالے سے کام کر چکا ہے جبکہ اس نے پی آئی اے سی ایل کے بنیادی اور غیر اہم امور کو بھی نظر انداز کیا۔

ادارے کی کارپورٹ اور مالی تنظیمِ نو بھی مکمل کر لی گئی ہے جو رواں برس اپریل میں پی آئی اے سی ایکٹ 2016 کے تحت نافذ کردی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: سوا ارب خسارے پر پی آئی اے کا اسلام آباد-نیویارک روٹ بند

پاکستان اسٹیل ملز کی نجکاری کے حوالے سے سی سی او پی نے نجکاری کمیشن کی سرمایہ کاروں کے ساتھ ’رعایت‘ کی تجویز جو شیئرنگ کی بنیاد پر ہے، پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

تاہم وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے نجکاری کمیشن کو ہدایت کی کہ نئے منصوبے میں ملازمین سے متعلق مسائل کا بھی حل شامل ہونا چاہیے۔

ملک میں آئندہ انتخابات کو نظر میں رکھتے ہوئے وفاقی کابینہ نے ملک میں لوڈ شیڈنگ کے دورانیے کو بڑھانے کی تجویز کو مسترد کردیا۔

وزیراعظم کے ترجمان کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ حکومت کا آئندہ موسمِ سرما میں لوڈشیڈنگ کے دورانیے کو مزید بڑھانے کا ارادہ نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: پی آئی اے اور اسٹیل ملز کی نجکاری کا منصوبہ منظور

انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ’عوام کی گھریلو، معاشی اور تجارتی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بلا تعطل بجلی کی فراہم موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ موجود حکومت کی انتھک محنت کے بعد ہی ملک میں 2013 کے بعد سے اب تک بجلی کی پیداوار میں نمایا حد تک اضافہ ہوا ہے۔

وزیراعظم کے ترجمان کے مطابق وفاقی کابینہ نے بھی ملک میں موسم گرما کے دوران بلا تعطل بجلی کی فراہمی کے حوالے سے بھی اطمینان کا اظہار کیا۔

توانائی ڈویژن کے سیکریٹری نے اجلاس کے دوران ملک میں بجلی کی طلب اور رسد جبکہ ملک میں موسم گرما بالخصوص ماہ رمضان المبارک میں بجلی کی پیداوار کے حوالے سے وفاقی کابینہ کو آگاہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: 'پاکستان اسٹیل ملز کو 30 سالہ لیز پر دینے کی منظوری'

انہوں نے بتایا کہ تربیلا فور اور نیلم جہلم ہائیڈرو پاور منصوبے سے نیشنل گرڈ میں آئندہ ماہ سے مزید توانائی شامل کی جائے گی جو ملک میں بجلی کی پیداواری صلاحیت میں مزید اضافہ ہو گا۔

اجلاس کے دوران توانائی ڈویژن نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے کہا کہ وہ ان ملک کے ان علاقوں میں جہاں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کا ماہانہ بل کی مد میں نقصان 30 فیصد سے زائد ہے، لوڈ شیڈنگ کے منصوبے پر نظر ثانی اور وہاں 15 فیصد لوڈ شیڈنگ بڑھانے کے خواہاں ہیں۔

سیکریٹری توانائی ڈویژن نے وفاقی کابینہ سے سوال کیا کہ کیا حکومت ایسے علاقوں میں جہاں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کا بل کی مد میں نقصان زیادہ ہے، عام انتخابات کے دوران لوڈشیڈنگ برداشت کر سکتی ہے۔


یہ خبر 07 مارچ 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024