• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

حکومت کا ایل این جی کی طلب میں کمی پر سپلائی محدود کرنے کا فیصلہ

شائع March 6, 2018

اسلام آباد: پنجاب میں 3 ہزار 600 میگا واٹ پر مشتمل تین منصوبوں کے کمرشل آپریشن میں تاخیر کے باعث طلب میں کمی کی وجہ سے حکومت نے قدرتی مائع گیس (ایل این جی) کی سپلائی کو کم کرنے کی ہدایت کردی۔

اس ضمن میں پاکستان ایل این جی لمیٹڈ (پی ایل ایل) اور پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کو ہدایت کی گئی کہ ایل این جی کی سپلائی میں ایک تھائی یعنی 17 فیصد کمی لائی جائے گی۔

یہ پڑھیں:موسم گرما: لائن لاسز کے باعث طویل لوڈشیڈنگ کا انتباہ

وزارت پیٹرولیم کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ درجہ حرات میں اضافے کے ساتھ ہی گھریلو سطح پر ایل این جی کی طلب میں کمی واقع ہوئی ہے۔

پی ایل ایل کی ہدایت کے مطابق گیس پورٹ ٹرمینل سے ایل این جی کی سپلائی 300 کیوبک فٹ فی دن (ایم ایم سی ایف ڈی) سے گھٹا کر 200 ایم ایم سی ایف کرے دی گی اور پی ایس او اینگروایلن ٹرمینل سے سپلائی 600 ایم ایم سی ایف ڈی سے کم کرکے 500 ایم ایم سی ایف ڈی تک محدود کر دے گی۔

ان کا کہنا ہے کہ مذکورہ فیصلہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی ہدایت پر کیا گیا تا کہ تینوں منصوبوں کو مالیاتی خسارہ نہ ہو۔

ذرائع نے بتایا کہ موسم گرما میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت اپنی مدت پوری کر چکی ہوگی اور تب شعبہ توانائی کے حوالے سے مسلم لیگ (ن) کے تمام تر دعووں کی حقیقت سامنے آسکے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ‘قومی خزانے پر بوجھ بننے والے پاور پلانٹس کو بند کیا جائے’

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی سربراہی میں منعقد ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس میں وفاقی وزیر برائے بجلی سردار اویس خان لغاری، مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل، وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے معاون خصوصی بیرسٹر ظفراللہ اور وفاقی عہدیداروں نے شرکت کی اور ’مارچ سے اکتوبر 2018 میں توانائی میں طلب اور رسد کا جائزہ لیا‘۔

ذرائع نے بتایا کہ سپلائی کے ذمہ دار اسٹیک ہولڈرز نے وزیراعظم کے احکامات کے پیش نظر ’خریدنے اور ادائیگی‘ میں محتاط رویہ اختیار کرلیا ہے، ان کا خیال ہے کہ نندی پور پاور منصوبے کی طرح لاگت کو دیگر اسٹیک ہولڈز میں تقسیم کردیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اسی سبب لاگت صارفین پر ڈالنے کے بجائے پی ایس او، ایل این جی اور سوئی گیس کمپنیوں پر منتقل کیے جانے کا امکان ہے جس کے بعد ایل این جی ٹرمینل آپریٹرز مکمل طو پر اخراجات کی مد میں حکومت سے معاوضہ طلب کر سکتی ہیں۔

مزید پڑھیں: بجلی کے ناقص ترسیلی نظام سے قومی خزانے کو 213 ارب کا نقصان

ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم نے تمام متعلقہ وزارت کے وزیروں کو ہدایت کی کہ وہ تمام صوبوں کو اعتماد میں لے کر لائن لاسز پر کنٹرول کرنے اور وصولی کے نظام کو بہتر بنانے کی حکمت عملی تیار کریں۔


یہ خبر 6 مارچ 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024