• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

دوہری شہریت کیس:نومنتخب سینیٹرز کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روکنے کا حکم

شائع March 5, 2018

اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے الیکشن کمیشن کو دوہری شہریت رکھنے والے 4 سینیٹرز کی کامیابی کا نوٹی فکیشن جاری کرنے سے روک دیا۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں ججز و سرکاری افسران کی دوہری شہریت سے متعلق تین رکنی بینچ نے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پتہ چلا ہے کہ دوہری شہریت والے افراد سینیٹر منتخب ہو گئے ہیں۔

چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے سوال کیا کہ یہ بتائیں کتنے سینیٹر دوہری شہریت رکھتے ہیں۔

اٹارنی جنرل نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ 4 سینیٹر کی دہری شہریت ہے، چوہدری سرور، ہارون اختر، نزہت صادق اور سعدیہ عباسی کی دوہری شہریت ہے۔

مزید پڑھیں: دوہری شہریت کیس: افسران کو شہریت ظاہر کرنے کیلئے 10 دن کی آخری مہلت

الیکشن کمیشن کے سیکریٹری بابر یعقوب نے عدالت کو بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چوہدری محمد سرور کے پاس برطانوی شہریت ہے، وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی بہن سعدیہ عباسی اور نزہت صادق کے پاس امریکی شہریت ہے، جبکہ ہارون اختر نے دوہری شہریت رکھنے کی تردید کی تاہم وزارت داخلہ نے ان کے پاس کینیڈا کی شہریت ہونے کی تصدیق کی۔

ان کا کہنا تھا کہ دوہری شہریت رکھنے والے سینیٹرز نے دوسرے ملک کی شہریت چھوڑنے کا حلف نامہ جمع کرایا ہے۔

چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا ان سینیٹرز نے کوئی دستاویز جمع کرائی ہے، جس پر الیکشن کمیشن حکام نے نفی میں جواب دیا۔

سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو چاروں سینیٹرز کی کامیابی کا نوٹی فکیشن جاری کرنے سے روکنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ مقدمے کا فیصلہ ہونے تک چاروں منتخب سینیٹرز کا نوٹی فیکشن جاری نہ کیا جائے۔

عدالت نے سینیٹرز کی دوہری شہریت سے متعلق کیس کی سماعت 8 مارچ تک ملتوی کردی۔

یہ بھی پڑھیں: دوہری شہریت: جواب نہ دینے والے ادارے کے خلاف کارروائی ہوگی

چوہدری سرور برطانوی شہریت ترک کرچکے،ترجمان پی ٹی آئی

تحریک انصاف نے دوہری شہریت کے حوالے سے اٹارنی جنرل کے سپریم کورٹ میں بیان پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔

ترجمان تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ اٹارنی جنرل آفس سے غیر ذمہ دارانہ بیان کی توقع نہیں کرسکتے، سپریم کورٹ میں بیان دینے سے قبل حقائق کی پڑتال اٹارنی جنرل آفس کی اخلاقی و قانونی ذمہ داری تھی۔

انہوں نے کہا کہ چوہدری سرور 2013 میں اپنی برطانوی شہریت ترک کرچکے ہیں جس کا سرٹیفکیٹ بھی ریکارڈ پر موجود ہے۔

ترجمان نے کہا کہ اٹارنی جنرل آفس کے بیان میں مخفی سیاسی عزائم و امکانات کا سنجیدگی سے جائزہ لے رہے ہیں اور خدشات درست ثابت ہوئے تو ذمہ داروں کو جواب دینا ہوگا۔

خواجہ سعد رفیق کا دفاع

دوسری جانب وزیر ریلوے اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے بھی دیگر نومنتخب سینیٹرز کا دفاع کیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’سینیٹر ہارون اختر کینیڈین شہریت 2011 ہی میں چھوڑ چکے ہیں، جبکہ سینیٹر سعدیہ عباسی نے غیر ملکی شہریت کاغذاتِ نامزدگی جمع کروانے سے پہلے چھوڑ دی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’سینیٹر نزہت صادق بھی امریکی شہریت 2012 میں ترک کر چکی ہیں۔‘

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024