• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

’آئٹم گانے عورتوں کی تضحیک‘

شائع March 5, 2018
—فوٹو: انڈین ایکسپریس
—فوٹو: انڈین ایکسپریس

بولی وڈ کی ورسٹائل اداکارہ شبانہ اعظمی نے ایک بار پھر آئٹم گانوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں عورتوں کی تضحیک قرار دیا ہے۔

شبانہ اعظمی سمجھتی ہیں کہ آئٹم سانگ کا مطلب عورتوں کو مردوں کی آنکھوں کے حوالے کرنا ہے، یعنی یہ عمل خواتین کو مردوں کی نظروں میں گرانے کے مترادف ہے۔

ان کے مطابق بہت سارے لوگ آئٹم گانوں کو خواتین کی شہوت پرستی کا آزادانہ استعمال سمجھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ اس کو ایک طرح سے خواتین کی خودمختاری قرار دیا جاتا ہے، تاہم درحقیقت یہ عمل انہیں مردوں کو مسلسل گھورنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔

فیڈریشن آف انڈین چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف آئی سی سی آئی) کے ہونے والے سالانہ عالمی کنوینشن کے ایک سیشن میں خطاب کے دوران شبانہ اعظمی نے ایک بار پھر بولی وڈ فلموں میں شامل کیے جانے والے آئٹم سانگس کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

خیال رہے کہ اس سے قبل 2016 میں بھی شبانہ اعظمی نے 2012 میں ریلیز ہونے والی بولی وڈ فلم ’دبنگ 2‘ میں شامل کیے گئے کرینہ کپور کے آئٹم گانے ’فیوی کول سے‘ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے خواتین کی تضحیک ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کرن جوہر فلموں میں آئٹم سانگ شامل کرنے پر شرمندہ

انڈین ایکسپریس کے مطابق ایف آئی سی سی 2018 کے عالمی کنونشن کے ایک سیشن میں خطاب کے دوران ماضی کی مقبول اداکارہ کا کہنا تھا کہ وہ فلموں میں آئٹم گانوں کو شامل کرنے کے حوالے سے سخت مؤقف رکھتی ہیں، کیوں کہ انہیں فلموں کی کہانی میں مرکزی حیثیت حاصل نہیں ہوتی، انہیں مخصوص ذہنیت اور مقصد کے لیے شامل کیا جاتا ہے۔

شبانہ اعظمی نے وضاحت کی کہ انہیں فلم میں کسی خاتون کے مرکزی کردار سے کوئی اختلاف نہیں اور نہ ہی وہ مرکزی اداکاری کی جانب سے کسی گانے پر پرفارمنس کو وہ غلط سمجھتی ہیں، تاہم آئٹم گانے کا مطلب عورتوں کی شہوت پرستی کا آزادانہ استعمال ہے۔

فلم انڈسٹری اور اسکرین پر خواتین کی نمائندگی اور انہیں پیش کرنے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شبانہ اعظمی نے کہا کہ کیمرے کے سامنے خواتین کی عریانیت کو ظاہر کرنے کے حوالے سے ایک ڈائریکٹر کا نقطہ نظر انتہائی اہمیت کا حامل ہے، کیوں کہ جب کوئی پردے پر کسی عورت کو اپنے ہی جسم کو کاٹتے ہوئے، اس کی چھاتی اور ناف کو ہلتے ہوئے دیکھتا ہے تو وہ آزادانہ طور پر اسے نظروں سے لوٹ رہا ہوتا ہے۔

—اسکرین شاٹ
—اسکرین شاٹ

مزید پڑھیں: ڈانس کوئین کو ایک اور آئٹم سانگ کی پیشکش

شبانہ اعظمی نے اپنی گفتگو کے دوران 2011 میں ریلیز ہونے والی زویا اختر کی فلم ’زندگی نہ ملے گی دوبارہ‘ میں کترینہ کیف کے حلیے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں فلم میں بکنی میں ملبوس نظر آتی ہیں، ساتھ ہی وہ مردوں کو پانی میں تیرنے کی تربیت بھی دیتی ہیں، مگر کیمرہ ان کے جسمانی خدوخال کو فوکس نہیں کرتا، انہیں دور سے دکھاتا ہے، اور دیکھنے والا آسانی سے سمجھ جاتا ہے کہ یہ پانی میں تیراکی سکھانے کی استاد ہے، تاہم اگر کوئی اور ڈائریکٹر ہوتا تو شاید وہ کترینہ کیف کو اسی طرح نہ دکھاتا۔

اداکارہ نے فلم ڈائریکٹرز کو آئٹم گانے فلموں میں شامل کرنے پر آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ایسے گانے سماج میں عریانیت پھیلانے کا باعث بن رہے ہیں۔

—فوٹو: انڈیا ڈاٹ کام
—فوٹو: انڈیا ڈاٹ کام

شبانہ اعظمی کا کہنا تھا کہ آج اگر 4 سال کی بچی جب ’میں تندوری مرغی ہوں، گٹکا لے مجھے الکوحل کے ساتھ‘ پر پرفارمنس کرتی ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ایسے گانے میں سماج میں بے راہ روی اور عریانیت پھیلانے کا باعث ہیں۔

واضح رہے کہ شبانہ اعظمی ماضی میں خود کئی فلموں میں آئٹم گانوں پر پرفارمنس کر چکی ہیں، تاہم وہ جدید دور کے گانوں کو ماضی کے مقابلے زیادہ بولڈ سمجھتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جوہی چاولہ اپنے آئٹم سانگ کی وجہ سے 'پریشان'

شبانہ اعظمی آئٹم گانوں پر تنقید کرنے والی واحد فلمی اسٹار نہیں ہیں، اس سے قبل فلم ساز کرن جوہر بھی آئٹم سانگس کو فلموں میں شامل کرنے کو غیر ضروری قرار دے چکے ہیں، انہوں نے اب تک اپنی فلموں میں آئٹم سانگ شامل کرنے پر معزرت کرتے ہوئے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ وہ آئندہ اپنی فلموں میں ایسے گانے شامل نہیں کریں گے۔

—فائل فوٹو: انڈیا ٹی وی
—فائل فوٹو: انڈیا ٹی وی

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024