• KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am
  • KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am

رانا ثناء اللہ نے تحریک انصاف کو اسٹیبلشمنٹ کی جماعت قرار دے دیا

شائع March 5, 2018

پنجاب کے وزیر قانون اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اسٹیبلشمنٹ کی ایک غیر جمہوری جماعت ہے جو عوام دوست اور جمہوری قوتوں کے خلاف نبرد آزما ہے۔

لاہور میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا نواز شریف کو منفی ہتھکنڈوں سے روکنے کی تمام کوششیں ناکام ہوئیں اور آج پاکستان مسلم لیگ (ن) سینیٹ میں اکثریتی جماعت ہے اور سینیٹ میں ہمارے ارکان کی تعداد 33 سے بڑھ کر 35 ہوگئی ہے۔

مزید پڑھیں: رانا ثناء اللہ کا متنازع بیان،مسلم لیگ کے 5 ارکان پارلیمنٹ مستعفی

انہوں نے کہا کہ دوسرے نمبر پر جو سینیٹ میں جماعت ہے اس کی 20 نشستیں ہیں جبکہ اس کے بعد 12 نشستوں کے ساتھ ایک جماعت تیسرے نمبر پر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں ہمارے ووٹرز کے حساب سے 11 نشستیں ہی تھیں اور میں نے سینیٹ انتخابات والے دن ہی کہہ دیا تھا کہ ہم جنرل نشست کی 7 ویں نشست جیتنے کی کوشش کریں گے اور ہم نے ایسا ہی کیا۔

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ اس نشست پر پی ٹی آئی کے ووٹرز کی تعداد 36 تھی جبکہ ہمارے ووٹ 21 تھے جبکہ ہمارے 2 ارکان نے تحریک اںصاف میں شمولیت اختیار کی تھی اور یہ وہ تحفے ہیں جو اسٹیبلشمنٹ انہیں دے رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چوہدری سرور نے 60 ووٹ حاصل کرنے کا دعویٰ کیا تھا جبکہ انہیں مسلم لیگ (ق) کے امیدوار کے باہر ہونے کے بعد دوسری ترجیح پر 2 ووٹ ملے ورنہ انہیں یہ ووٹ بھی حاصل نہیں ہوتے۔

ہارس ٹریڈنگ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) نے کسی کو بھی ایک روپے کی پیش کش نہیں کی اور نہ ہی کسی کو حکومتی سطح پر اپنی جانب راغب کرنے کی کوشش کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ انتخابات: مسلم لیگ (ن) اکثریتی جماعت بن گئی

ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ انتخابات میں جس طرح سے خیبرپختونخوا میں ہوا، اس پر تحریک انصاف کو شرم آنی چاہیے جبکہ پنجاب میں ایک دو واقعات تعلقات کی بنا پر آئے ہوں گے لیکن کسی فرد کے بکنے کے حوالے سے کچھ نہیں کہہ سکتا۔

وزیر قانون کا کہنا تھا کہ ہر جگہ اچھے برے ہوتے ہیں لیکن ہمارے پاس کوئی ایسے شواہد نہیں کہ ہم کہہ سکیں کہ کوئی ایم پی اے فروخت ہوا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024