ایران کے خلاف قرارداد کی ناکامی کےبعد امریکی اتحادیوں کی مذمت
امریکا اور یورپی اتحادیوں نے اقوام متحدہ میں ایران کے خلاف برطانیہ کی قرار داد کے مسترد ہونے اور اقوام متحدہ کی جانب سے یمن جنگ میں اسلحے کی فراہمی کے قوانین کی خلاف ورزی کی رپورٹ پر ایران کی مذمت کی۔
امریکا، برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے ایران پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کے 2015 کے معاہدے کے مطابق 'فوری طور پر تمام غیرمتعلقہ سرگرمیاں یا خلاف ورزیوں کو ختم کردے'۔
ایران کے خلاف امریکا اور اس کے یورپی اتحادیوں کی جانب سے مشترکہ بیان روس کی جانب سے برطانیہ کی ایران پر پابندیوں کی قرار داد کو ویٹو کیے جانے کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے۔
امریکی مشن کی جانب سے جاری مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ 'ہم اقوام متحدہ کے پینل کی رپورٹ کے نتائج کے مطابق ایران کی قوانین پر عدم تعمیل پر مذمت کرتے ہیں جس کے باعث خطے کے امن واستحکام کے لیے سنگین خطرات لاحق ہیں'۔
واضح رہے کہ چاروں ممالک نے ایران کے ساتھ 2015 میں جوہری معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
خیال رہے کہ رواں سال جنوری میں اقوام متحدہ کے ماہرین کی تیار کردہ رپورٹ میں واضح کیا گیا تھا کہ یمن کے حوثی باغیوں کی جانب سے سعودی عرب پر فائر کیے گئے ایرانی ساختہ میزائل کے حوالے ایران قواعد کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا تھا۔
مزید پڑھیں:حوثی باغیوں کا میزائل مکہ کے قریب مار گرایا گیا: سعودی اتحاد
روس نے اقوام متحدہ کی رپورٹ پر سوالات اٹھاتے ہوئے قرار داد کو ناکام بنایا تھا اور کہا تھا کہ رپورٹ میں ایران کی جانب سے اسلحے کی فراہمی کے حوالے سے بنائے گئے قوانین کی خلاف ورزی کے واضح ثبوت نہیں ہیں۔
روس کی جانب سے ایران پر پابندیوں کے لیے پیش کش کی گئی قرار داد کو ویٹو کرنے سے امریکی ارادوں کو شدید دھچکا لگا ہے جس نے سیکیورٹی کونسل پر زور دیا تھا کہ وہ خطے میں تنازعات اور میزائل کے تجربوں پر ایران کے خلاف سخت اقدامات اٹھائے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت میں امریکی انتظامیہ کا موقف ہے کہ ایران 2015 کے معاہدوں کی پاسداری نہیں کررہا ہے۔
برطانیہ کی ایران کے خلاف سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرار داد کی امریکا نے پرزور حمایت کی تھی تاہم15 میں سے 11 ارکان کی حمایت کےبعد روس نے ویٹو کرکے ناکام بنادی۔
یہ بھی پڑھیں:بحرین:سعودی عرب کی یمن جنگ پر تنقید، شہری کو 5 سالہ قید
سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرار داد میں چین اور قازقستان نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا تھا اور بولیویا نے مخالفت کی تھی۔
یاد رہے کہ یمن میں سعودی سربراہی میں اتحادیوں نے 2015 میں میں باغیوں کے خلاف حکومت کی کارروائیوں میں مدد شروع کی تھی جہاں ہزاروں افراد جاں بحق ہوئے جبکہ لاکھوں کی تعداد میں متاثر ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کی جانب سے یمن میں سنگین انسانی بحران کے خطرات کے حوالے سے عالمی برادری کو خبردار کیا جاتا رہا ہے۔
دوسری جانب سعودی عرب ایران پر الزام عائد کررہا ہے کہ وہ یمن کے باغیوں کی مدد میں پیش پیش ہے جس کی ایران کی جانب سے تردید کی گئی تھی۔