• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

زینب قتل کیس: وزارتِ قانون مجرم کو سرِ عام پھانسی کی مخالف

شائع February 28, 2018

اسلام آباد: وزارتِ قانون نے قصور میں ریپ کے بعد قتل ہونے والی بچی کے قاتل کو سرِعام پھانسی دینے کی مخالفت کردی تاہم ملزم کی لاش شہر میں لانے کی تجویز پیش کی جسے سینیٹ کمیٹی نے مسترد کردیا۔

مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر جاوید عباسی کی سربراہی میں قائم سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کی وزارتِ قانون کے حکام کے ساتھ میٹنگ ہوئی جس میں وزارتِ قانون کے حکام نے کہا کہ زینب قتل کیس کے ملزم کو پھانسی دینے کے معاملے میں اعتراضات سامنے آرہے ہیں۔

تاہم حکام نے تجویز پیش کی کہ ملزم کو جیل میں پھانسی دے کر اس کی لاش کو قصور شہر میں پھرایا جائے جس کے بعد ایسے گھناؤنے عمل میں ملوث افراد میں خوف پیدا ہوگا۔

انہوں نے یہ بھی تجویز پیش کی کہ مجرم کی لاش کو لوگ کنکریاں بھی مار سکتے ہیں جیسے شیطان کو ماری جاتی ہیں۔

مزید پڑھیں: زینب قتل کیس کے مجرم نے سزا کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انصاف و قانون نے وزارتِ قانون کی جانب سے پیش کی جانے والی تجاویز کو مسترد کردیا۔

کمیٹی چیئرمین کا کہنا تھا کہ کسی کی لاش کو شہر میں اس طرح نہیں پھرایا جاسکتا، کیونکہ جیسے زندہ انسان کا احترام ہے اتنا ہی کسی کی لاش کا احترام ہے، بلکہ مذہبِ اسلام میں لاش کا زیادہ احترام ہے۔

زینب قتل کیس

یاد رہے کہ قصور میں 4 جنوری کو لاپتہ ہونے والی 6 سالہ زینب کی لاش 9 جنوری کو ایک کچراکنڈی سے ملی تھی جس کے بعد ملک بھر میں احتجاج اور غم و غصے کا اظہار کیا گیا تھا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے واقعے کا نوٹس لیا تھا جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس کو ملزم کی فوری گرفتاری کی ہدایات جاری کی تھیں۔

پولیس نے 13 جنوری کو ڈی این اے کے ذریعے ملزم کی نشاندہی کی تھی اور ملزم کو گرفتار کرنے کے بعد 23 جنوری کو وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے لاہور میں زینب کے والد کی موجودگی میں پریس کانفرنس کی تھی اور ملزم کی گرفتاری اعلان کیا تھا۔

بعد ازاں 9 فروری کو عدالت نے گرفتار ملزم عمران علی کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل کردیا تھا۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نے عدالت کو بتایا تھا کہ ملزم عمران کو زینب قتل کیس میں ڈی این اے میچ ہونے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا اور ملزم عمران کا زینب قتل کیس میں 16 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہو چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: زینب قتل: ملزم عمران مزید 7 بچیوں کے قتل کیسز میں نامزد

انھوں نے کہا تھا کہ ملزم کے خلاف دیگر 8 مقدمات میں تین روزہ جسمانی ریمانڈ بھی مکمل ہو چکا ہے اور قصور میں پہلے زیادتی اور قتل کے آٹھ مقدمات میں بھی ملزم ملوث پایا گیا ہے جبکہ ملزم عمران نے دوران تفتیش اپنے جرم کا اعتراف بھی کرلیا۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم سے مقدمات کی تفتیش مکمل کرلی، اس کے ساتھ ہی ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نے ملزم عمران علی کو چودہ روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کی استدعا کی۔

جس پر عدالت نے زینب قتل کیس کے ملزم عمران کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل کرنے کی ہدایت کی تھی۔

کوٹ لکھپت کی انسدادِ دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے 12 فروری کو ملزم عمران پر فردِ جرم عائد کردی تھی۔

17 فروری کو اے ٹی سی نے زینب کو ریپ کے بعد قتل کے جرم میں عمران علی کو 4 مرتبہ سزائے موت، عمر قید اور 7 سال قید کی سزا کے ساتھ ساتھ 41 لاکھ روپے جرمانے بھی عائد کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024