ایف اے ٹی ایف:’گرے لسٹ‘ میں پاکستان کا نام جون میں آئے گا، حکام کی تصدیق
ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے دہشت گردوں کے معاون ممالک سے متعلق فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ( ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ میں پاکستان کا نام رواں سال جون میں شامل ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کا نام بلیک لسٹ میں آنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔
اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف سے ہر ممکن تعاون کرے گا اور اس حوالے سے ایکشن پلان بنا رہے ہیں جو اس ادارے سے شیئر کیا جائے گا۔
انھوں نے ایف اے ٹی ایف کے تمام معاملات کو حساس قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے معاملات وزارت خزانہ انجام دے گی۔
مزید پڑھیں: ‘جون میں پاکستان پر گرے کے بجائے بلیک کیٹیگری کی تلوار لٹک سکتی ہے‘
ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی جانب سے پاکستان کو منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں کے لیے کہا گیا اور حکومت نے ان معاملات کو پورا کرنے کے لیے اقدامات کیے ہیں اور اس حوالے سے آرڈیننس بھی جاری کیا گیا ہے۔
بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے کابل میں کانفرنس میں پاک-بھارت سیکریٹری خارجہ کی ملاقات سے متعلق خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا گیا کہ بھارتی سیکریٹری خارجہ کے مستقبل میں دورہ پاکستان کا انھیں علم نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی پر تشویش ہے جبکہ بھارتی آرمی چیف کے بیانات جنگی دماغ کا اظہار کرتے ہیں۔
ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ بھارت کے جنگی جنون پر پاکستان صبر کا مظاہرہ کرتا ہے لیکن پاکستان کی مسلح افواج ہر طرح کی جارحیت کا بھرپقر جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکا میں مقیم سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی کے معاملے پر سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق عمل کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کانام دہشت گردوں کے معاون ممالک کی فہرست میں شامل نہیں
یاد رہے کہ امریکا اور برطانیہ کی جانب سے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی امداد کرنے والوں کی نگرانی کرنے والے ادارے ایف اے ٹی ایف کے سامنے قرارداد پیش کی گئی تھی، جس میں پاکستان کا نام دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
اس حوالے سے فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ایک ہفتے تک ایف اے ٹی ایف کا اجلاس بھی جاری رہا تھا جبکہ اس دوران عالمی میڈیا میں یہ رپورٹ گردش کر رہی تھیں کہ پاکستان کا نام ان ممالک کی فہرست میں شامل کرلیا گیا۔
تاہم 23 فروری اجلاس کے اختتام پر جاری بیان کے مطابق فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے اجلاس میں پاکستان کا نام دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والے ممالک کی گرے لسٹ میں شامل نہیں کیا گیا تھا اور پاکستان کو دہشتگردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے مزید وقت دیا گیا تھا۔