• KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am
  • KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am

مقبوضہ کشمیر تنازع پر آزاد کشمیر کے صدر نے بین الاقوامی مدد طلب کرلی

شائع February 25, 2018

آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے بین الاقوامی کمیونٹی سے بھارتی قابض کشمیر میں تشدد کی فضاء کے خاتمے کے لیے مدد طلب کرلی۔

برٹش کونسلرز، لورڈ میئرز اور لندن کے میئرز کے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے آزاد جموں و کشمیر کے صدر کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو مقبوضہ کشمیر میں قتل و غارت اور غیر قانونی حراست کو روکنے کے لیے سنجیدگی سے کام کرنا ہوگا۔

صدر کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر کا معاملہ خطے میں غیر واضح ہے جہاں ہر سال ہزاروں افرار کو قتل، تشدد، زخمی، قید کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دیگر معاملات کے بر عکس بین الاقوامی ریڈار پر کشمیر غیر نمایاں اور سب سے کم رپورٹ ہونے والا معاملہ ہے۔

انہوں نے بین الاقوامی کمیونٹی سے مطالبہ کیا کہ عالمی طاقتوں کو کشمیر تنازع پر تماشا دیکھنے کے بجائے اپنا حقیقی کردار ادا کرنا ہوگا۔

انہوں نے سوال کیا کہ کیا اقوام متحدہ نے جنوبی سوڈان، مالی، وسطی افریقا ریپبلک، یمن اور لیبیا میں تمام جماعتوں کی متفقہ رائے کے بغیر مداخلت نہیں اختیار کی تھی؟

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو کشمیر معاملے پر بھارت سے مذاکرات کا سلسلہ ختم کرنا چاہیے جس کی انہوں نے تین وجوہات بھی پیش کیں۔

پہلی وجہ بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کشمیر دو ملکوں کے بجائے ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے۔

دوسری وجہ میں ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے دو طرفہ مذاکرات کے تمام تر دروازے بند کر رکھے ہیں۔

تیسری وجہ میں انہوں نے بتایا کہ اب تک دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے مذاکرات بے سود ثابت ہوئے ہیں۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ کشمیر کا مسئلہ تین ممالک کا ہے جس میں پاکستان، بھارت اور جموں و کشمیر کی عوام شامل ہے اور کشمیری عوام اس تنازع کی سب سے اہم رکن ہے کیونکہ انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کے مطابق اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرنا ہے۔

انہوں نے شرکاء کو بتایا کہ آزاد جموں و کشمیر پاک چین اقتصادی راہداری کا حصہ بن گیا ہے اور اس کی معاشی سرگرمیوں کا حب ہے۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024