افغانستان: بم دھماکوں، حملوں میں 23 افراد جاں بحق
افغانستان کے مختلف علاقوں میں بم دھماکوں اور حملوں کے نتیجے میں 23 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے۔
طالبان کی جانب سے سب سے بڑا حملہ افغانستان کے مغربی صوبے فراہ میں ایک فوجی مرکز میں کیا گیا جہاں کم ازکم 18 فوجی ہلاک ہوگئے۔
افغانستان کی وزارت دفاع کے ترجمان دولت وزیر کا کہنا تھا کہ 'دہشت گردوں کے ایک بڑے گروہ نے گزشتہ روز فراہ کے ضلع بالا بلوک میں قائم فوجی مرکز پر حملہ کیا جہاں 18 فوجی ہلاک ہوگئے اور دو فوجی زخمی بھی ہوگئے'۔
صوبے کے ڈپٹی گورنر یونس رسولی کا کہنا تھا کہ بالابلوک میں ہونے والے دہشت گرد حملے کی تحقیقات کے لیے ایک وفد بھیجا جا چکا ہے جو تفتیش کرے گا دوسری جانب طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔
اے ایف پی کو افغان وزارت دفاع کے ترجمان نصرت رحیمی نے کہا کہ دوسرا حملہ کابل کے ڈپلومیٹک علاقے میں ہوا جہاں کم ازکم 3 افراد جاں بحق اور دیگر 5 زخمی ہوگئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک خوش لباس خود کش بمبار کی صبح سویرے ہی چیک پوائنٹ پر شناخت کی گئی تھی تاہم اس نے خود کو اڑا دیا جس کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک اور 5 زخمی ہوگئے۔
مزید پڑھیں:کابل: انٹرکانٹی نینٹل ہوٹل پر دہشت گردوں کا حملہ،30 افراد ہلاک
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک سیکیورٹی عہدیدار نے کہا کہ بم دھماکا افغانستان کی خفیہ ایجنسی نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی (این ڈی ایس) کے ایک کمپاؤنڈ کے قریب ہوا جو نیٹو ہیڈ کوارٹر اور امریکی سفارت خانے کے قریب واقع ہے۔
کابل میں ہونے والے خود کش دھماکے کی ذمہ داری کسی گروپ نے قبول نہیں کی۔
افغانستان کے جنوبی صوبے ہلمند میں دو کار بم دھماکے ہوئے جہاں دو فوجی ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے۔
صوبائی ترجمان عمر زواک نے اے ایف پی کو بتایا کہ پہلا حملہ ضلع ناد علی میں فوجی مرکز میں ہوا جہاں فوجیوں کو نشانہ بنایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کار بم دھماکے میں 2 فوجی ہلاک اور سات زخمی ہوئے جبکہ صوبائی دارالحکومت لشکر گاہ میں ہونے والے دھماکے میں بھی سات افراد زخمی ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں:افغانستان: مساجد میں دھماکے، 63 افراد ہلاک
ہلمند کے پولیس ترجمان سلام افغان نے کہا کہ حملہ این ڈی ایس کے کمپاؤنڈ کے عقب میں شہر کے پولیس مرکز کے قریب ہوا۔
طالبان کی جانب دونوں حملوں کی ذمہ داری قبول کی گئی۔
یاد رہے کہ طالبان کی جانب سے افغانستان میں سیکیورٹی فورسز اور فوجیوں کو نشانہ بنانے کی مہم میں اچانک تیزی آئی ہے اس سے قبل کابل میں شدید حملے کیے گئے تھے جہاں سینکڑوں افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔
کابل میں 22 جنوری 2018 کو انٹر کانٹی نینٹل ہوٹل میں فوجی لباس میں ملبوس دہشت گردوں کے حملے میں 30 سے زائد افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔
افغان دارالحکومت میں گزشتہ برس سب سے بڑا حملہ کیا گیا تھا جہاں 150 کے قریب شہری جاں بحق ہوئے اور اس حملے کو شہر کی تاریخ کا خونی ترین حملہ قرار دیا گیا تھا۔