• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

نواز شریف کی نااہلی: سپریم کورٹ کے فیصلے کو سراہتے ہیں، اپوزیشن رہنما

شائع February 22, 2018

اسلام آباد: سپریم کورٹ کی جانب سے انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017 کیس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سابق صدر نواز شریف کو پارٹی کی صدارت کے لیے نااہل قرار دینے کے فیصلے کو اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے سراہا گیا اور کہا گیا کہ حکمراں جماعت کو جلد اپنی جماعت کا صدر منتخب کرنا چاہیے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے سپریم کورٹ کے اس تاریخی فیصلے پر جشن منانے کا اعلان کیا گیا تو دوسری جانب چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ عدلیہ لوگوں کو انصاف فراہم کر رہی ہے اور جمہوری نظام میں کوئی بدعنوان شخص سیاسی جماعت کی صدارت نہیں کرسکتا۔

مزید پڑھیں: انتخابی اصلاحات کیس: نواز شریف پارٹی صدارت کیلئے نااہل قرار

انہوں نے کہا کہ’ قومی دولت لوٹنے والا سزا یافتہ شخص ہیرو نہیں بن سکتا اور پوری مسلم لیگ (ن) جانتی تھی کہ نواز شریف چور تھے، لہٰذا پارٹی کو اپنا نیا سربراہ منتخب کرنا چاہیے‘۔

دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی جانب سے کہا گیا کہ عدالت نے اپنا فیصلہ سنا دیا اور اب ہر کسی کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس فیصلے کی عزت کرے۔

اپنے بیان میں سابق صدر نے کہا کہ ریاستی اداروں سے محاذ آرائی الٹی پڑی سکتی ہے اور اس سے جمہوریت کو نقصان پہنچ سکتا ہے جس سے بچنا چاہیے، بد قسمتی سے نواز شریف نے تصادم کا راستہ چنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پارٹی صدارت سے نااہلی کا فیصلہ میرے لیے غیر متوقع نہیں، نواز شریف

علاوہ ازیں اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے پر عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ جو لوگ سپریم کورٹ کے فیصلوں کو کچرا دان دکھانا چاہتے تھے انہیں سپریم کورٹ کے فیصلے نے کچرا دان میں پھینک دیا۔

انہوں نے کہا کہ وہ نواز شریف کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں کو جاری کیے گئے سینیٹ ٹکٹ کے حق کو بھی چیلنج کریں گے۔ عدالتی فیصلے پر متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ پورے ملک کی سیاست پر اثر انداز ہوگا لیکن یہ فیصلہ 3 مارچ کو ہونے والے سینیٹ انتخابات پر اثر انداز نہیں ہوگا۔


یہ خبر 22 فروری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024