• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

‘حکومت سیمی آٹومیٹک ہتھیاروں کے لائنسنس پرپابندی کا فیصلہ واپس لے‘

شائع February 21, 2018

اسلام آباد: وزارت داخلہ کی مخالفت کے باوجود سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ امور نے حکومت کی جانب سے ممنوعہ بور کے خود کار ہتھیاروں (سیمی آٹو میٹک) پر عائد پابندی کا نوٹیفکیشن واپس لینے کی تجویز کردی۔

وزارت داخلہ کو خبر دار کیا گیا کہ اگر تجاویز پر عملدرآمد کو یقینی نہیں بنایا گیا تو معاملہ سینیٹ کی متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا جائے گا۔

یہ پڑھیں: ممنوعہ بور کے خودکار ہتھیاروں کے لائسنس پر پابندی کا فیصلہ

پاکستان انسٹیٹیوٹ آف پارلیمنٹری سروسز میں منعقد اجلاس میں کمیٹی کے چیئرمین رحمان ملک نے کہا کہ کمیٹی نے 28 دسمبر 2017 کو جاری ہونے والے نوٹیفکیشن سے دستبراری کا حکم پہلے ہی دیا تھا تاہم اب تک کوئی عملدرآمد نہیں کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ ‘100 سے زائد پارلیمنٹرینز نے نوٹیفکیشن کو منسوخ کرنے کی تجویز دی اور اب سنا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے بھی نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دیا ہے’۔

واضح رہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے وزارت عظمیٰ کا قلمدارن سنبھالنے کے بعد اپنی پہلی تقریرمیں واضح کیا تھا کہ سیمی آٹو میٹک ہتھیاروں سے شہریوں کو ہراساں کیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خودکار اسلحہ لائسنسز:عدالت نے وزارت داخلہ کا نوٹیفکیشن معطل کردیا

بعدازاں کابینہ نے سیمی آٹومیٹک ہتھیاروں کا معاملہ اٹھاتے ہوئے اس پر پابندی عائد کردی لیکن متعدد پارلیمنٹرینز اور دیگر اہم شخصیات نے فیصلے کی بھرپور مزاحمت کی اور نوٹیفکیشن واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

اسپیشل سیکریٹری داخلہ رضوان ملک نے بتایا کہ صوبوں کو سیمی آٹو میٹک ہتھیاروں کے لائسنس اجزا کرنے کا پورا حق ہے لیکن انہوں نے اب تک کوئی لائسنس جاری نہیں کیا جبکہ وزارت داخلہ 90 ہزار سیمی آٹو میٹک ہتھیاروں کے لائسنس جاری کر چکا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 60 فصید لائسنس بغیر تصدیق جاری کیے گئے اور ان میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جن میں ایک ایک شخص کے پاس 20 سے 30 لائسنس موجود ہے لیکن یہ کسی کو نہیں معلوم ہے کہ حاصل کیے گئے لائسنس کس مد میں استعمال کیے جارہے ہیں۔

مزید پڑھیں: ملی مسلم لیگ کی رجسٹریشن پر پابندی کےخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ

ان کا کہنا تھا کہ سیمی آٹو میٹک ہتھیار دفاع کے لیے نہیں بلکہ حملہ کرنے کے لیے ہوتے ہیں۔

سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب نے تجویز دی کہ ‘کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمد ضروری ہے جبکہ پارلیمنٹرینز کو دو سے تین آٹومیٹک ہتھیاروں کا لائسنس جاری کرنا چاہیے’۔

سینیٹر سردار محمد حسینی نے کہا کہ ‘جس ملک میں لوگوں کے پاس ہینڈ گرینڈ ہوں، وہاں سیمی آٹومیٹک ہتھیار پر پابندی دانش مندی کا فیصلہ نہیں ہے’۔

وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق ممنوعہ بور کا اسلحہ رکھنے والے افراد 15 جنوری 2018 تک اسلحہ لائسنس کو سیمی آٹو میٹک اسلحہ لائسنس میں تبدیل کروا سکیں گے۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ خود کار اسلحے کو تبدیل نہ کروانے والے افراد اسلحے کو جمع کروا کر 50 ہزار روپے وصول کرنے کے بھی مجاز ہوں گے جبکہ 15 جنوری 2018 کے بعد تمام خود کار اسلحہ لائسنس منسوخ تصور کیے جائیں گے۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس 5 دسمبر کو وفاقی کابینہ نے ممنوعہ بور کے خودکار ہتھیاروں کے لائنسنس جاری کرنے پر مکمل پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اسلحہ لائسنس کے قوانین کے لیے منصوبہ بندی کی منظوری دے دی۔


یہ خبر 21 فروری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024