• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm

پاکستان، نومولود بچوں کی اموات میں سب سے خطرناک ملک قرار

شائع February 21, 2018

کراچی: اقوام متحدہ کے ادارہ برائے چلڈرن ایمرجنسی فنڈ (یونیسیف) نے پاکستان کو نومولود بچوں کی اموات میں سب سے خطر ناک ملک قرار دے دیا۔

یونیسیف کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2016 میں پاکستان میں ہر 1000 میں سے 46 بچے پیدائش کے پہلے ماہ میں ہی جاں بحق ہوجاتے تھے، جس کا مطلب یہ ہے کہ ہر 22 میں سے 1 بچہ اپنی زندگی کا ایک ماہ بھی پورا نہیں کرپاتا۔

رپورٹ کے مطابق حالیہ برسوں میں نوزائیدہ بچوں کی اموات کی شرح بڑھنے کے باوجود ایک ماہ سے پانچ سال کے بچوں کو متاثر کن فوائد پہنچانے میں پیچھے رہا ہے جبکہ 1990 سے 2016 کے درمیان اس عمر کے بچوں کی شرح اموات 62 فیصد تک گر گئی، جو تقریباً دو تہائی کے برابر ہے۔

.یونیسیف کی جاری کردہ رپورٹ کے اعداد و شمار— فوٹو: ڈان
.یونیسیف کی جاری کردہ رپورٹ کے اعداد و شمار— فوٹو: ڈان

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک ماہ سے کم عمر بچوں کی زندگیوں کو بچانے کے لیے ان ممالک نے بہت کم اقدامات کیے ہیں۔

مزید پڑھیں: 10 علامات جن سے خواتین کو لازمی واقف ہونا چاہیے

رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 26 لاکھ بچے ایک ماہ سے قبل ہی موت کا شکار ہوجاتے ہیں جبکہ ان میں سے 10 لاکھ بچے اپنا پہلا اور آخری سانس پیدائش والے دن ہی لیتے ہیں اور ان میں سے ہر ایک کی اموات ایک المیہ ہے کیونکہ ان میں سے زیادہ تر قابل علاج ہوتے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ 80 فیصد نومولود بچوں کی اموات کی وجہ قبل از وقت پیدائش ہے جبکہ لیبر اور ڈیلوری کے دوران مشکلات، گردن توڑ بخار اور نمونیا جیسے انفیکشن بھی ان اموات کا باعث بنتے ہیں۔

نومولود بچوں کی شرح اموات میں اضافے کے پیچھے وجوہات کے بارے میں رپورٹ کا کہنا تھا کہ ایک سنگل دوا یا مداخلت اس بچوں کی اموات کو روکنے کے لیے ناکافی ہے کیونکہ ان کے لیے ایک وسیع نظام کی ضرورت ہوتی ہے اور نومولود کی بقا کے لیے عالمی عزم کی کمی بھی ایک وجہ ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ نومولود بچوں کی اموات کے پیچھے ایک وجہ اس بچے کی پیدائش کی جگہ ہے جبکہ نومولود کی بقا کا تعلق ملک کی آمدنی کی سطح سے بھی تعلق رکھتا ہے۔

اقوام متحدہ کے عالمی ادارے کی رپورٹ کے مطابق زیادہ آمدنی والے ممالک میں نومولود بچوں کی شرح اموات اوسط ہے اور ہر ہزار میں سے 3 بچے موت کا شکار ہوجاتے ہیں جبکہ اس کے مقابلے میں کم آمدنی والے ممالک میں یہ شرح 27 ہے اور یہ فرق بہت اہم ہے اور اگر ہر ملک 2030 تک اپنی آمدنی کی شرح سے ان اموات کو نیچے لے آئے تو ایک کروڑ 60 لاکھ نومولود کو بچایا جاسکے گا۔

رپورٹ کے مطابق جن 10 ممالک میں سب سے زیادہ نومولود بچوں کی شرح اموات دیکھی گئی ان میں 8 ممالک سب صحارا افریقہ اور دو جنوبی ایشیا سے ہیں۔

یونیسیف کی رپورٹ کے مطابق 2016 میں جن 10 ممالک میں سب سے زیادہ نومولود بچوں کی شرح اموات دیکھی گئی ان میں بھارت، پاکستان، نائجیریا، کانگو کی جمہوری ریپبلک، ایتھوپیا، چین، انڈونیشیا، بنگلہ دیش، تنزانیہ اور افغانستان ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بچوں کی اموات: سندھ ہائی کورٹ کارپورٹ پرعدم اطمینان

اس کے علاوہ جو ممالک ان شرح اموات میں سب سے زیادہ محفوظ پائے گئے ان میں جاپان، آئس لینڈ اور سنگاپور شامل ہیں اور ان ممالک میں پیدائش کے ابتدائی 28 دنوں میں 1000 میں سے صرف ایک بچہ موت کا شکار ہوا جبکہ ان ممالک کے مقابلے میں تقریباً 50 مرتبہ سے زائد نومولود بچے پاکستان میں مرجاتے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ملکی آمدنی کی شرح ان اموات کو روکنے کا ایک حصہ ہے کیونکہ کویت اور امریکا دونوں ممالک کی شرح آمدنی زیادہ ہے لیکن نومولود بچوں کی اموات کی شرح 4 ہے اور یہ شرح اوسط آمدنی والے ممالک سری لنکا اور یوکرائن سے تھوڑی سے بہتر ہے، جہاں نومولود بچوں کی اموات کی شرح 5 ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ہے کہ اگر ماں اور بچوں کی بہترین صحت کی سہولیات، بہتر غذا اور صاف پانی مہیا ہو تو ہر سال لاکھوں بچوں کی زندگیوں کو بچایا جاسکتا ہے

کارٹون

کارٹون : 4 نومبر 2024
کارٹون : 3 نومبر 2024