خودکشی کو جرم قرار دینے کے قانون کے خلاف سینیٹ میں بل منظور
سینیٹ میں خودکشی کی کوشش کرنے والوں کو سزا دینے کی شق قانون سے ختم کرنے کا بل منظور کرلیا گیا۔
خیال رہے کہ پاکستان پینل کوڈ کے سیکشن 325 کے تحت خودکشی یا اس کی کوشش کرنے کو جرم قرار دیا جاتا ہے جس کے مرتکب پر ایک سال جیل، جرمانہ یا دونوں کی سزائیں لاگو ہوتی ہیں۔
کرمنل لاء ترمیمی بل 2017 کو سینیٹ میں سینٹر کریم خواجہ نے منظوری کے لیے پیش کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پینل کوڈ سے خودکشی کی کوشش کرنے پر سزا کی شق کو ختم کیا جائے۔
مزید پڑھیں: خودکشی باعثِ بدنامی کیوں؟
انہوں نے بل میں قانون میں ترمیم کے حوالے سے اغراض و مقاصد پیش کرتے ہوئے بتایا کہ خودکشی کی کوشش انتہائی مایوسی کی حالت میں کی جاتی ہے اور یہ ایک بیماری ہے۔
سینیٹر کریم خواجہ نے سینیٹ کو بتایا کہ خودکشی کی کوشش کرنے والے کو سزا کی بجائے اسکا علاج کروایا جانا چاہیے اور ریاست کو ایسے شخص کے ساتھ ماں جیسا سلوک اختیار کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ریاست ڈپریشن اور نفسیاتی بیماریوں میں مبتلا افراد کو تحفظ دے۔
یہ بھی پڑھیں: خودکشی کی ناکام کوشش کرنے والی مقبول شخصیات
خیال رہے کہ گزشتہ سال اکتوبر کے مہینے میں سینیٹ میں ایسا ہی ایک بل پیش کیا گیا تھا جس پر فیصلہ دیتے ہوئے چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کا کہنا تھا کہ اس بل پر فیصلہ اسلامی نظریاتی کونسل سے مشاورت کے بغیر منظور نہیں کیا جا سکتا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین رحمٰن ملک نے اس وقت سینیٹ کو بتایا تھا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کے مطابق مذہب میں خودکشی کرنے والے افراد کی قسمت کے حوالے سے کوئی احکامات نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ خودکشی کی کوشش کو جرم قرار دینا ایک بڑی وجہ ہے اور اس ہی وجہ سے لوگ نفسیاتی مسائل کے لیے مدد نہیں طلب کرتے ہیں۔