‘امریکا خام تیل کی پیداوار میں عالمی لیڈر بن سکتا ہے‘
سوئٹرز لینڈ کے شہر ڈیووس میں سعودی عرب کی وزارت توانائی اور معدنی وسائل کے وزیر خالد الفالح نے زور دیا تھا کہ انٹرنیشنل انرجی ایجنسی (آئی ای اے) کا تیل کی عالمی منڈی سے متعلق پیش گوئی محض قیاس آرائیاں پر مبنی ہیں اور سعودی عرب تیل کی مارکیٹ میں اپنا کردار نہیں کھو رہا۔
دوسری جانب آئی ای اے کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرفتح بیرول نے واضح کیا کہ بڑھتی ہوئی تیل کی پیداوار مارکیٹ کے لیے اچھا رحجان نہیں ہے۔
یہ پڑھیں: روپے کی قدر میں کمی سے اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ
آئی ای اے کی جاری کردہ آئل مارکیٹ پورٹ میں زور دیا گیا کہ رواں برس عالمی منڈی میں تیل کی طلب میں غیر معمولی اضافہ ہوگا اور امسال امریکا کی جانب سے تیل کی سپلائی غیر معمولی اضافے کے ساتھ اتنی ہوگی جو مجموعی عالمی طلب کے برابر ہو سکتی ہے۔
آئی ای اے کا کہنا ہے کہ ‘امریکا کی جانب سے تیل کی پیداوار میں دوسری لہر بہت غیر معمولی ہوگی’۔
آئی ای اے نے اپنی رپورٹ میں انتباہ کیا کہ ‘نومبر 2017 سے رواں ماہ تک امریکا نے اپنے خام تیل کی پیداوار میں فی دن 8 لاکھ 46 ہزار بیرل تک بڑھا دی ہے جس سے جلد ہی سعودی عرب کی اجارہ داری کو جھٹکا لگے گا۔
یہ بھی پڑھیں: مانیٹری پالیسی: رواں سال مہنگائی کم رہنے کا امکان
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ‘رواں برس کے آخری مہینے تک امریکا خام تیل کی پیداوار میں روس کو پیچھے دھکیل کر عالمی لیڈر بن جائے گا’۔
دوسری جانب امریکی انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن نے رپورٹ میں کہا کہ امریکا میں خام تیل کی پیداوار 5 جنوری کو یومیہ 94 لاکھ 90 ہزار بیرل تھی جو 2 فروری کو بڑھ کر یومیہ ایک کروڑ 25 ہزار بیرل تک پہنچ گئی ہے۔
دوسری جانب ایس اینڈ پی گلوبل پلٹس کے مطابق دنیا میں تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک کے رکن ممالک خام تیل کی پیداوار میں اضافے کے لیے منصوبہ سازی کررہے ہیں۔
مزید پڑھیں: افراط زر 13 برس کی کم ترین سطح پر
خام تیل کی پیداوار سے متعلق رپورٹ میں کہا گیا کہ ‘کویت رواں سال مارچ تک 2 لاکھ 25 ہزار، ایران پیداواری معاہدہ ختم ہونے کے فوراً بعد 1 لاکھ، عراق رواں برس کے آخر تک 50 لاکھ اور متحدہ عرب امارات 5 لاکھ بیرل یومیہ کے حساب سے خام تیل نکالیں گے۔
اوپیک کے سیکریٹری جنرل محمد بارکیندو نے یقین دہانی کرائی تھی کہ تیل کی قیمت 30 ڈالر فی بیرل سے کم نہیں ہوگی جیسا کہ 2015 اور 2016 میں ہوا تھا لیکن متعدد ممالک ان کے بیان سے متفق نہیں۔
یہ خبر 18 فروری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی