اسلامیہ کالج خالی کرانے پر طلباء مشتعل، پولیس پر پتھراؤ
کراچی میں نیو ایم اے جناح روڈ پر واقع تاریخی اسلامیہ کالج کو خالی کرانے کے حکم پر طلباء مشتعل ہوگئے اور پولیس پر پتھراؤ شروع کردیا۔
عدالتی حکم پر عمل درآمد کرانے کے لیے جب پولیس اسلامیہ کالج خالی کرانے پہنچی تو حالات کشیدہ ہوگئے اور طلباء نے احتجاج شروع کردیا اور پولیس کو آگے بڑھنے سے روکنے کے لیے پتھراؤ بھی کیا۔
مزید پڑھیں: سندھ ہائیکورٹ کا عائشہ باوانی کالج دوبارہ کھولنے کا حکم
اس موقع پر مشتعل طلباء نے پولیس کے خلاف نعرے بازی بھی کی اور ٹائر جلا کر سڑک کو بلاک کردیا، جس کے باعث ٹریفک کی روانی بھی بری طرح متاثر ہوئی۔
تاہم کشیدہ صورتحال کے پیش نظر پولیس نے بھاری نفری اور واٹر کینن بھی طلب کرلی جبکہ رینجرز کی بھاری نفری کو بھی اسلامیہ کالج کے اطراف تعینات کیا گیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس نومبر میں کراچی کی مقامی عدالت نے اسلامیہ کالج کو خالی کرا کر اسلامک ایجوکیش ٹرسٹ کو دینے کا حکم دیا تھا۔
اسلامک ایجوکیشن ٹرسٹ نے موقف اختیار کیا تھا کہ نیشنالائزیشن کے بعد سے کالج کا کرایہ ادا نہیں کیا گیا ، جس کی بنیاد پر یہ جگہ انہیں واپس کی جائے۔
بعد ازاں اسلامیہ کالج بچاؤ کمیٹی کے کنوینئر کی جانب سے صدر مملکت ممنون حسین سے اپیل کی گئی تھی کہ وہ اس تاریخی کالج کو خالی کرانے کا نوٹس لیں اور طلباء کو بے دخل ہونے سے بچائیں۔
یہ بھی پڑھیں: عدالتی حکم کےباوجود عائشہ باوانی کالج بند، تعلیمی سرگرمیاں متاثر
واضح رہے کہ اسلامیہ کالج کا شمار پاکستان کے قدیم تعلیمی اداروں میں ہوتا ہے اور اسے 1972 میں مارشل لاء قواعد و ضوابط کے تحت نیشنالائز کیا گیا تھا اور اس کے بعد سے اس کا سارا انتظام سندھ ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ دیکھ رہا تھا۔
یاد رہے کہ نیو ایم اے جناح روڈ پر قائم اس 3 منزلہ کالج کو نیشنلائز کرنے سے قبل اس کا نظام اسلامک ایجوکیشن ٹرسٹ کی انتظامیہ دیکھتی تھی۔