• KHI: Zuhr 12:34pm Asr 4:16pm
  • LHR: Zuhr 12:05pm Asr 3:31pm
  • ISB: Zuhr 12:10pm Asr 3:30pm
  • KHI: Zuhr 12:34pm Asr 4:16pm
  • LHR: Zuhr 12:05pm Asr 3:31pm
  • ISB: Zuhr 12:10pm Asr 3:30pm

'آخری اسٹیشن' : 7 خواتین کا تاریکی سے روشنی کی جانب سفر

شائع February 15, 2018
— پبلسٹی فوٹو
— پبلسٹی فوٹو

جیسے ہی وسل بجتی ہے اور ٹرین لاہور اسٹیشن سے نکلنے لگتی ہے تو اس کے جھٹکے ان سات خواتین کی کہانیوں کا عکس دکھانے لگتے ہیں جو ویمن کمپارٹمنٹ میں اکھٹی ہوتی ہیں۔

'آخری اسٹیشن' سات قسطوں پر مشتمل ڈرامہ سیریل ہے جسے کشف فاﺅنڈیشن نے پروڈیوس کیا ہے، جس میں حقیقی خواتین سے متاثر کہانیوں کو بیان کیا جائے گا جنھیں غیرمنصفانہ بوجھ اٹھانا پڑا۔

یہ فاﺅنڈیشن اس سے پہلے بچوں کے ریپ (اڈاری) اور بچوں کی شادیاں (رہائی) جیسے ڈرامے بھی تیار کرچکی ہے اور سماجی مسائل کو بیان کرنے کے لیے وہ اچھے مصنفین اور ڈائریکٹرز کی خدمات حاصل کرتی ہے۔

مزید پڑھیں : آنگن آخر اس وقت سب سے بہترین ڈرامہ کیوں ہے؟

آخری اسٹیشن کے لیے بھی رائٹر آمنہ مفتی (الو برائے فروخت نہیں سے شہرت حاصل کرنے والی) اور ڈائریکٹر سرمد کھوسٹ کی خدمات حاصل کی گئیں تاکہ معاشرے کے ایسے موضوعات کو سامنے لایا جائے جن پر کوئی بات نہیں کرتا۔

اس کی پہلی قسط میں ایسی طاقتور کہانی بیان کی گئی جو بہت کم نظر آتی ہے جبکہ ناظرین کو ایسے مزید چھ موضوعات آگے دیکھنے کو ملیں گے۔

ڈرامے کا آغاز پرہجوم ریلوے پلیٹ فارمز سے ہوتا ہے جہاں تہمینہ (صنم سعید) اپنی نشست کی جانب جارہی ہوتی ہے اور وہاں موجود دیگر خواتین سے دوستانہ بات چیت کے آغاز کی کوشش کرتی ہے، مگر انہیں بدگمانی کا زیادہ سامنا ہوتا ہے۔

اس کے بعد کہانی ایک دوسرے کے تعارف سے آگے بڑھتی ہے، اپنے ناخنوں پر نیلی پالش کو تند و تیز انداز سے ہٹانے والی یاسمین (ایمان سلیمان) سطح پر موجود رنگ کی جگہ کچھ اور کھرچنا چاہتی ہے اور وہ دھوکے بازی کی یاد کے بوجھ کو مٹانا چاہتی ہے۔

ایمان سلیمان نے یاسمین کا کردار ادا کیا
ایمان سلیمان نے یاسمین کا کردار ادا کیا

اس کی کہانی اندرون لاہور کی جانب لے جاتی ہے جہاں غربت زدہ علاقوں میں مقیم بچے خاموشی سے خالی پیٹ سو رہے ہوتے ہیں۔

یاسمین کا شوہر وقار (عدنان سرور) جواری دکھایا گیا ہے جو گھر کا سب کچھ ہار چکا ہوتا ہے اور آخر میں اپنی لت پوری کرنے کے لیے بیوی کے زیورات بھی فروخت کردیتا ہے۔

عدنان سرور یاسمین کے شوہر وقار کے روپ میں
عدنان سرور یاسمین کے شوہر وقار کے روپ میں

اس کے بعد رائٹر نے اسکرپٹ کو تاریک دنیا کی جانب بڑھایا ہے اور دکھایا گیا ہے کہ شوہر کے ساتھی اسے اپنی بیوی کو ذاتی جائیداد کے طور پر دیکھنے کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں جسے وہ کرائے پر کسی کو بھی دے سکتا ہے۔

مالی وعدوں کی کشش اور اخلاقیات کو بالائے طاق رکھ کر وہ بیوی کو جسم فروشی پر مجبور کردیتا ہے۔

ڈائریکٹر سرمد کھوسٹ نے اس پوری قسط کو کسی تھرلر کی طرح فلمایا ہے، جیسے بل بورڈ کی جلتی بجھتی سرخ روشنیاں، ٹوٹا پھوٹا خستہ حال گھر، ان لمحات کی جانب لے جاتے ہیں جب کسی کو بدترین دھوکے کا سامنا ہوتا ہے اور دیکھنے والوں کے اندر دہشت پیدا کردیتا ہے۔

اگلی صبح یاسمین کو فرش پر آنسو بہاتے دکھایا گیا جبکہ اس کی بیٹی خوشی سے دودھ پی رہی ہوتی ہے، اس خاموش منظر میں خاتون کو دیئے جانے والے دھوکے کی گہرائی اور صورتحال کی وضاحت کی گئی ہے۔

دوسری جانب شوہر پورے خاندان کی حلوہ پوری سے دعوت کرتا ہے اور ان کی بھوک مٹاتا ہے، جبکہ یاسمین کے سسرالی وقار کے نئے کاروبار کے جھوٹ پر یقین کرتے ہوئے کوئی سوال نہیں کرتے۔

یہ بھی پڑھیں : ڈرامہ 'باغی' کا اختتام تنازعے کے ساتھ

یاسمین اپنے سکتے سے باہر نہیں نکل پاتی حالانکہ وہ اپنے ذاتی وقار کو فراموش کرکے سبزی والے اور دودھ والے کے قرضے بھی چکاتی ہے، وہ اس وقت بھی شاک میں ہوتی ہے جب شوہر گاہکوں کو لبھانے کے لیے اسے لپ اسٹک اور نیل پالش دلاتا ہے، مگر وقار اپنی بیٹی کے حوالے سے جب یہ کہتا ہے 'لوگ اس کا انتظار کررہے ہیں'۔

تو یہ الفاظ یاسمین کو سکتے سے باہر لے آتے ہیں اور جس لمحے وہ گھر سے نکلتی ہے، اپنے نئے ڈوپٹے کو پھینکتی اور بیٹی کا ہاتھ سختی سے تھامتی ہے تو دیکھنے والوں کی روکی ہوئی سانس نکلتی ہوگی، جس کا انہیں دیکھتے ہوئے احساس بھی نہیں ہوا ہوگا۔

پہلی قسط میں اس ڈرامے کی کہانی اور ڈائریکشن واقعی کمال کی ہے۔

ایمان سلیمان نے جس طرح اداکاری کی وہ بھی کمال کی ہے اور دوسری جانب عدنان سرور نے بھی برے شوہر کی کردار نگاری میں کمال کردکھایا ہے اور ثابت کیا ہے کہ کسی چیز کی لت کتنا سنگین مسئلہ ہے جو لوگوں کو بدترین کاموں پر اکساتا ہے جس کا انہیں پچھتاوا یا افسوس تک نہیں ہوتا۔

اس سیریل کی دوسری اقساط میں دکھائی جانے والی کہانیاں گھریلو تشدد، دماغی امراض کی رسوائی، گھر سے بے دخلی، مالی مشکلات، تیزاب کے حملے اور ایچ آئی وی/ایڈز وغیرہ کو دکھایا جائے گا۔

ویسے اس طرح کے موضوعات کو دیکھنے کے لیے حوصلے کی بھی ضرورت ہوگی اور یہ دیکھنا ہے کہ ہر قسط میں ڈائریکٹر اور رائٹر کس حد تک ناظرین کی توجہ برقرار رکھ پاتے ہیں۔

مگر جس طرح گھپ تاریکی کو روشنی کی ایک کرن ختم کردتی ہے تو ہر سفر کا آغاز بھی ایک قدم آگے بڑھانے سے ہوتا ہے اور یہ خواتین بھی زندگی بدلنے کی جانب ایک قدم آگے بڑھاتی ہیں۔

یہ ڈرامہ ہر منگل کی رات 9 بجے نجی چینیل اے آر وائی پر نشر ہوتا ہے۔

انگلش میں پڑھیں

کارٹون

کارٹون : 29 دسمبر 2024
کارٹون : 28 دسمبر 2024