• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

’داخلی معاملات میں افغان قیادت کی مداخلت قبول نہیں‘

شائع February 15, 2018

اسلام آباد: پاکستان نے سابق سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) ملیر راؤ انوار کی گرفتاری کے لیے دیئے جانے والے دھرنے کو افغان قیادت کی جانب سے علیحدگی پسندوں سے تعبیر کرنے کو قابلِ مذمت قرار دے دیا۔

ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت قابلِ قبول نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نقیب اللہ محسود کی ہلاکت اور راؤ انوار کا اس کیس میں مبینہ طور پر ملوث ہونا ایک داخلی معاملہ ہے اور کسی بھی ملک کے داخلی معاملات میں مداخلت اقوامِ متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان کو طالبان، حقانی نیٹ ورک کے 27 مشتبہ افراد دیے، ترجمان دفترخارجہ

افغان تنازع پر بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ افغان تنازع کا سیاسی حل مزاکرات سے تلاش کیا جانا چاہیے جسے سیاسی عمل کے ذریعے خود افغانوں نے ہی تلاش کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان عالمی برادری پر مذاکرات کے ذریعے افغان مسئلے کے حل کی تلاش کے لیے زور دیتا ہے۔

فوجی کیمپ پر حملے کے بھارتی الزامات مسترد

ترجمان دفترِ خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارتی پولیس، دفاعی حکام اور میڈیا کی جانب سے بغیر کسی تحقیق کے جموں حملے کے الزامات کی پاکستان سختی سے تردید اور انہیں مسترد کرتا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے اپنی ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران بتایا کہ بھارتی میڈیا کا ایک حصہ جان بوجھ کر پاکستان کی مخالفت کرتا ہے۔

جموں میں سنجوان پولیس کیمپ پر ہونے والے حملے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے خود مانا تھا کہ پولیس کیمپ میں آپریشن جاری ہے لیکن الزام پاکستان پر لگادیا جس کا مقصد پاکستان کو بدنام کرنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت خود ہی جج، جیوری اور عملدرآمد کا فیصلہ کرتا ہے اور اپنے ان ہتھکنڈوں کی مدد سے دنیا کی توجہ کشمیر میں جاری اپنی فورسز کے مظالم سے ہٹانا چاہتا ہے۔

مزید پڑھیں: ’بھارت، پاکستان کے خلاف جارحانہ رویے سے امن عمل کو محدود کررہا ہے‘

انہوں نے واضح کیا کہ کسی بھی واقعے کے بعد پاکستان پر الزام لگانا بھارت کا پرانا وطیرہ ہے اور اس کا یہ رویہ اور بیانات خطے کے استحکام کے لیے خطرناک ہیں۔

حال ہی میں بھارتی وزیر نے بھی تحقیقات سے قبل پاکستان کو موردِ الزام ٹہرانا بھارت کا وطیرہ قرار دیا تھا۔

ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی بھارت خود اپنے ملک میں دہشت گردی کے واقعات کرواتا رہا ہے جن کے الزامات ہمیشہ پاکستان پر لگاتا رہا ہے، تاہم تحقیقات کے بغیر الزام لگانا افسوسناک اور غیرذمہ دارانہ عمل ہے۔

بھارتی وزیر دفاع کی جانب سے پاکستان کو نتائج بھکتنے کی دھمکی کے حوالے سے جواب میں دفترخارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان ہر قسم کی بھارتی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے اور کسی بھی مہم جوئی کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ ایسے بھارتی اقدامات کا نوٹس لیا جائے جن سے جنوبی ایشیائی خطے کا امن خطرے سے دوچار ہوسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی سفارت کار میری والدہ کو مسلسل دھمکا رہا تھا: کلبھوشن یادیو

کٹاس راج یارتریوں کے دورہ پاکستان منسوخی کے حوالے بات کرتے ہوئے دفترخارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد نے کہا کہ بھارت نے خود ہی کٹاس راج یاتریوں کے دورہ پاکستان میں رکاوٹ ڈال کر پاکستان کو مورد الزام ٹہرا دیا۔

پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کے نئے طریقہ کار پر تحفظات

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) ایک عالمی ادارہ ہے جو جی سیون (G-7) ممالک کے ایما پر بنایا گیا کہ جو منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی امداد کی نگرانی کرتا ہے تاہم پاکستان اس ادارے کا براہِ راست رکن نہیں ہے۔

انہوں نے بتایا کہ فروری 2012 میں پاکستان ایف اے ٹی ایف کے گرے ممالک کی فہرست میں شامل تھا، پاکستان کی قابل ستائش کاوشوں سے اسے گرے ممالک کی فہرست سے نکال دیا گیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ امریکا، برطانیہ، فرانس اور چند دیگر ممالک پاکستان کو گرے ممالک کی فہرست میں شامل کر رہے ہیں جس کا مقصد پاکستان کی اقتصادی ترقی پر اثر انداز ہونا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت نے مہم جوئی کی غلطی کی تو اسی کی زبان میں جواب دیں گے، پاکستان

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کے نئے طریقہ کار پر تحفظات ہیں، تاہم 6 جنوری 2018 کو پاکستان نے اپنی تازہ رپورٹ ایف اے ٹی ایف کو جمع کرائی ہے۔

پاکستان اور امریکا کے مفادات مختلف نہیں

دفترخارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستانی مفادات اور امریکی مفادات مختلف نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا کے ساتھ تمام معاملات پر بات چیت جاری ہے جبکہ افغانستان کے ساتھ بھی مذاکرات کا تسلسل برقرار ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا نے پاکستان کو 15 سال تک امداد دے کر بیوقوفی کی، ڈونلڈ ٹرمپ

ڈاکٹر محمد فیصل نے بتایا کہ 3 فروری کو سیکریٹری خارجہ کی قیادت میں افغانستان، پاکستان ایکشن پلان برائے امن و استحکام میں پاکستانی وفد نے مزاکرات کیے تھے۔

سی پیک کی توسیع کا فیصلہ مستقبل میں ہوگا

پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے حوالے سے ڈاکٹر محمد فیصل نے بتایا کہ اس منصوبے کی توسیع کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ مستقبل میں کیا جائے گا جو پاکستان اور چین مل کر کریں گے۔

ان کہنا تھا کہ پاکستان کے جغرافیائی محل وقوع سے دنیا کو بہت فرق پڑتا ہے، گزشتہ چند برس میں پاکستان کے ایران سے تعلقات بھی بہتر ہوئے ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ اسلام آباد ایران - پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے پر قائم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’دہشت گردی کے خاتمے کیلئے فرنٹ لائن اسٹیٹ کا کردار ادا کر رہے ہیں‘

ڈاکٹر محمد فیصل نے بریفنگ کے دوران یہ بھی بتایا کہ سیکریٹری خارجہ نے آسٹریلیا میں پاکستانی ہائی کمشنر نائلہ چوہان کے معاملے کا نوٹس لے لیا۔

پریس بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ خواجہ آصف اپنے تیونسی ہم منصب کی دعوت پر تیونس کا دورہ کر رہے ہیں جس کا مقصد باہمی تعلقات کا فروغ اور مختلف شعبہ ہائے زندگی میں تعاون بڑھانا ہے۔

روس میں ہونے والے طیارہ حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکومت اور عوام روسی حکومت اور عوام کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔

ہفتہ وار بریفنگ کے دوران مالدیپ کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مالدیپ کی علاقائی سالمیت کا احترام کیا جانا چاہیے۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024