• KHI: Zuhr 12:29pm Asr 4:11pm
  • LHR: Zuhr 12:00pm Asr 3:25pm
  • ISB: Zuhr 12:05pm Asr 3:25pm
  • KHI: Zuhr 12:29pm Asr 4:11pm
  • LHR: Zuhr 12:00pm Asr 3:25pm
  • ISB: Zuhr 12:05pm Asr 3:25pm

قصور ویڈیو اسکینڈل: جرم ثابت ہونے پر تین مجرموں کو عمر قید کی سزا

شائع February 13, 2018

لاہور: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے قصور ویڈیو اسکینڈل کیس میں تین مجرموں کو عمر قید اور 3، 3 لاکھ روپے جرمانے کی سزائیں سنادی۔

لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر 4 میں قصور ویڈیو اسکینڈل کیس کی سماعت ہوئی، جہاں عدالت نے جرم ثابت ہونے پر 3 مجرموں حسیم عامر، وسیم سندھی اور علیم آصف کو عمر قید اور فی کس 3 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی۔

مذکورہ مجرموں کو تھانہ گنڈا سنگھ میں درج کی گئی ایف آئی آر نمبر 219/15 میں مجرم ثابت ہونے پر سزا سنائی گئی۔

مزید پڑھیں: قصور اسکینڈل: 'کیس فوجی عدالت میں چلایا جائے'

اس سے قبل بھی ایک مقدمے میں جرم ثابت ہونے پر حسیم عامر کو سزا سنائی جاچکی ہے۔

واضح رہے کہ 18 اپریل 2016 کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے قصور میں بچوں کے ساتھ بدفعلی اور زیادتی میں ملوث دو ملزمان کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

عدالت نے مجرم حسیم عامر اور فیضان مجید کو 25، 25 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

دونوں ملزمان کو عمر قید کی سزا کے ساتھ تین لاکھ روپے فی کس جرمانے کی سزا بھی سنائی گئی تھی۔

یاد رہے کہ مذکورہ کیس ضلع قصور کے گنڈا سنگھ والا پولیس اسٹیشن میں درج کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: قصور زیادتی اسکینڈل: دو ملزمان کو عمر قید کی سزا

یہ بھی یاد رہے کہ قصور اسکینڈل کے حوالے سے 19 مقدمات انسداد دہشت گردی کی عدالت میں منتقل کیے گئے تھے جن میں 4 مقدمات کو انسداد دہشت گردی کی عدالت سے دیگر عدالتوں میں منتقل کردیا گیا تھا جبکہ دیگر مقدمات زیر التوا ہیں۔

خیال رہے کہ 2015 میں یہ رپورٹس منظر عام پر آئیں تھی کہ قصور سے پانچ کلو میٹر دور قائم حسین خان والا گاؤں کے 280 بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا جبکہ اس دوران ان کی ویڈیو بھی بنائی گئی جبکہ ان بچوں کی عمریں 14 سال سے کم بتائی گئی تھیں۔

رپورٹس کے مطابق ان بچوں کے خاندانوں کو ویڈیو دکھا کر بلیک میل بھی کیا جاتا تھا اور ان کے بچوں کی ویڈیو منظر عام پر نہ لانے کیلئے لاکھوں روپے بھتہ طلب کیا جاتا تھا۔

مزید پڑھیں: قصور اسکینڈل: مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات شامل

واضح رہے کہ قصور میں بچوں کے ساتھ ہونے والی بد فعلی، جنسی زیادتی اور اس کی فلم بندی کے واقعات کے منظر عام پر آنے کے بعد سات متاثرہ بچوں کے عزیزوں کی جانب سے ایف آئی آر درج کروائی گئی تھی۔

اس واقعے میں گرفتار ہونے والے 12 میں سے پانچ ملزمان کو لاہور کی انسداد دہشت گردی (اے ٹی سی) کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 19 دسمبر 2024
کارٹون : 18 دسمبر 2024