• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

پاکستان کیلئے امداد ’امریکی بجٹ تجاویر‘ میں شامل

شائع February 13, 2018

واشنگٹن: امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے اعلان کردہ تجاویز برائے بجٹ 2019 میں پاکستان کی معاشی اور فوجی امداد بھی شامل ہیں۔

خیال رہے کہ پاکستان کے لیے فوجی امداد اسلام آباد کی جانب سے دہشت گردوں کی مبینہ پناہ گاہوں اور حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی سے مشروط ہے۔

یہ غیر مشروط بجٹ درخواستیں اکنامک سپورٹ فنڈ اور ترقیاتی فنڈز کی جانب سے 2018 اور 2019 کے لیے 20، 20 کروڑ ڈالر سالانہ مختص کیے گئے ہیں جبکہ اس میں 2017 کے 20 کروڑ ڈالر کا علیحدہ سے ذکر کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا عزت و وقار کے ساتھ پیش آئے، وفاقی وزیر داخلہ

یاد رہے کہ رواں برس 4 جنوری کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کی فوجی امداد کو بند کردیا تھا اور الزام عائد کیا تھا کہ پاکستان اپنی سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی مبینہ پناہ گاہوں کے خلاف کارروائی نہیں کر رہا جو افغانستان میں امریکی اور اتحادی افواج کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں۔

تاہم بجٹ تجاویز امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے گزشتہ ہفتے سامنے آنے والے بیان کی تائید کرتا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ دہشت گردوں کے خلاف ضروری اقدامات کرنے پر واشنگٹن، اسلام آباد کی سیکیورٹی امداد بحال کر سکتا ہے۔

اس درخواست میں پاکستان کی جس امداد کو بحال کرنے کی استدعا کی گئی ہے ان میں پاکستان کے سرحد پر ہنگامی آپریشنز (او سی او) فنڈ شامل ہے۔

اس درخواست میں کانگریس کی جانب سے وضاحت بھی دی گئی ہے کہ یہ فنڈز افغانستان یا پاکستان میں موجود انتہا پسندوں کو عسکری کارروائیوں میں کمی کے لیے مدد فراہم کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: سال 2017 میں امریکا پاکستان کی دو طرفہ تجارت میں ریکارڈ اضافہ

مذکورہ فنڈز نجی شعبوں کے ماتحت معاشی ترقی کو بڑھائیں گے جس میں پاکستان اور امریکا کے نجی اور سرکاری اداروں کی شراکت داری بھی شامل ہے۔

امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا کہنا تھا کہ مذکورہ فنڈز حکومتِ پاکستان کی جانب سے شہریوں کو بہتر اور معیاری سروسز فراہم کرنے کی کوششوں میں بھی معاون ثابت ہوں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کے علاوہ یہ ملک میں سیاسی اور معاشی اصلاحات نافذ کرنے میں مدد کریں گے جبکہ دونوں ممالک کے درمیان بات چیت کے لیے ساز گار ماحول کا موقع بھی فراہم کریں گے۔


یہ خبر 13 فروری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024