اسماء قتل کیس: ملزم جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل
مردان میں قتل کی جانے والی کم سن لڑکی اسماء کے کیس میں عدالت نے ملزم محمد نبی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
اسماء قتل کیس کی سماعت سینئر جج عاصم ریاض کی عدالت میں ہوئی جہاں پولیس نے ملزم محمد نبی کو عدالت میں پیش کیا جبکہ ملزم محمد نبی نے عدالت کے سامنے جرم کا اعتراف کیا۔
بعد ازاں عدالت نے ملزم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
خیال رہے کہ ملزم کو 7 فروری کو ڈی این اے ٹیسٹ میچ کرجانے کے بعد مردان سے گرفتار کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: اسماء قتل کیس: ’مرکزی ملزم نے اعتراف جرم کرلیا‘
7 فروری کو خیبرپختونخوا پولیس نے 3 سالہ کم سن بچی اسماء کے قتل میں ملوث مبینہ مرکزی ملزم کو گرفتار کرکے میڈیا کے سامنے پیش کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ ملزم نے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا اور وہ مقتولہ کا قریبی رشتے دار ہے۔
پشاور میں انسپکٹر جنرل (آئی جی) صلاح الدین محسود نے پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ اسماء قتل کیس میں سی سی ٹی وی فوٹیج اور گواہ نہ ہونے کے باعث کافی مشکلات پیش آئیں اور ملزم تک جائے وقوع پر گنے کے کھیت میں ایک پتے سے ملنے والے خون کے قطرے کے ذریعے پہنچا گیا۔
انہوں نے کہا تھا کہ اسماء کیس میں بچی کی ڈی این اے رپورٹ میں ریپ کے لحاظ سے کسی بھی مرد کے ڈی این اے کے شواہد نہیں ملے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کیس میں 2 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا، جس میں 15 سالہ ملزم نے اعتراف کیا کہ اس نے گھبرا کر بچی کو قتل کیا۔
اسماء قتل کیس میں کب کیا ہوا
یاد رہے کہ 3 سالہ اسماء 14 جنوری 2018 کو اپنے گھر سے لاپتہ ہوئی تھی جس کے ایک روز بعد ہی 15 جنوری کو اسماء کی لاش گھر کے قریب کھیتوں سے ملی تھی۔
اس واقعے کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان نے واقعے پر از خود نوٹس لیتے ہوئے پولیس سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: اسماء قتل کیس: مقتولہ کے دو قریبی عزیز گرفتار
17 جنوری کو آئی جی خیبر پختونخوا صلاح الدین محسود نے ابتدائی میڈیکو لیگل رپورٹ کے مطابق بتایا تھا کہ اسماء کے ساتھ مبینہ طور پر زیادتی کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: اسماء قتل کیس: مقتولہ کے دو قریبی عزیز گرفتار
انہوں نے کہا تھا کہا میڈیکو لیگل رپورٹ کے مطابق بچی کو گلا دبا کر قتل کیا گیا جبکہ رپورٹ میں بچی سے جنسی زیادتی کی بھی نشاندہی کی گئی۔
بعد ازاں خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے پنجاب حکومت کو 145 افراد کے ڈی این اے نمونے دیئے گئے تھے، جن کی رپورٹ گزشتہ روز خیبرپختونخوا حکومت کو ارسال کی گئی۔
پنجاب حکومت کی جانب سے دی گئی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ 145 ڈی این اے میں سے ایک نمونہ مقتولہ کے ساتھ میچ ہوا، جس کے بعد خیبرپختونخوا حکومت نے کارروائی کرتے ہوئے 2 ملزمان کو گرفتار کیا تھا۔