اسلام آباد ہائی کورٹ: شریف خاندان کی پٹیشن جزوی طور پر قبول
اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے احتساب عدالت کا ایون فیلڈ جائیداد کے ریفرنس میں دو برطانوی گواہوں کو ویڈیو لنک کے ذریعے بیان قلمبند کرائے جانے کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے کہا ہے کہ بیانات نواز شریف، مریم صفدر اور ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کی موجودگی میں قلمبند کیے جائیں گے۔
عدالت مریم نواز اور ان کے شوہر کے وکیل امجد پرویز کی جانب سے احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف دائر کی گئی اپیل پر سماعت کر رہے تھے۔
خیال رہے کہ احتساب عدالت نے 2 فروری 2018 کو دو برطانوی گواہوں کا وڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈ کرنے کا حکم دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: مریم نواز نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں احتساب عدالت کا فیصلہ چیلنج کردیا
مریم نواز اور ان خاوند کیپٹن (ر) صفدر نے اپنے وکیل امجد پرویز کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کی۔
درخواست میں احتساب عدالت کے جج، چیئرمین نیب اور وفاق کو فریق بنایا گیا تھا۔
درخواست میں کہا گیا کہ احتساب عدالت نے ویڈیو لنک کے ذریعے گواہوں کے بیان ریکارڈ کرانے کے حوالے سے حکم دیا تھا اور ساتھ ہی استدعا کی کہ ہائی کورٹ احتساب عدالت کے اس فیصلے کو کالعدم قرار دے۔
مزید پڑھیں: ضمنی ریفرنس: گواہوں کا بیان ویڈیو لنک کے ذریعے ریکارڈ کرانے کی استدعا منظور
تاہم ڈپٹی نیب پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی نے سماعت کے دوران عدالت سے کہا کہ درخواست گزار معاملے کو ہائی کورٹ میں لا کر تاخیری حربے استعمال کرنا چاہ رہے ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ مریم نواز اور ان کے اہل خانہ نے احتساب عدالت میں اس حوالے سے کوئی اعتراض نہیں اٹھایا گیا تھا۔ جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ فیئر ٹرائل پر ملزم کا حق ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عدالت فیئر ٹرائل کی تمام ضروریات کو پورا کرنے کی یقین دہانی کرائے گی۔